Dure-Mansoor - Ar-Rahmaan : 41
یُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِیْمٰىهُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِیْ وَ الْاَقْدَامِۚ
يُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ : پہچانے جائیں گے مجرم بِسِيْمٰهُمْ : اپنے چہروں کے ساتھ فَيُؤْخَذُ بالنَّوَاصِيْ : تو پکڑے جائیں گے پیشانی کے بالوں سے وَالْاَقْدَامِ : اور قدموں سے
مجرم لوگ اپنی نشانی کے ذریعہ پہچانے جائیں گے۔ سو پیشانیوں اور قدموں سے پکڑا جائے گا
28:۔ ھناد وعبد بن حمید (رح) نے ضحاک (رح) سے (آیت ) '' یعرف المجرمون بسیمھم '' کے بارے میں روایت کیا کہ مجرموں کو ان کو چہروں کی سیاہی سے اور ان کی آنکھوں کے نیلا ہونے سے پہچان لیا جائے گا۔ 29:۔ ابن المنذر (رح) نے ابن جریج (رح) سے (آیت ) '' یعرف المجرمون بسیمھم '' کے بارے میں روایت کیا کہ ان کو چہروں کی سیاہی سے اور ان کی آنکھوں کے نیلا ہونے سے پہچان لیا جائے گا۔ 30:۔ ابن ابی حاتم (رح) وابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) نے البعث والنشور میں ابن عباس ؓ سے (آیت ) '' فیؤخذ بالنواصی والاقدام '' کے بارے میں روایت کیا کہ زبانیہ (یعنی جہنم کے داروغے) ان کو پیشانی کے بالوں اور ٹانگوں سے پکڑیں گے پھر ان کو جمع کرکے ان کو توڑ کر جہنم میں ڈالا جائے گا جیسے تنور میں لکڑی کو توڑکر ڈالا جائے گا۔ 31:۔ ابن المنذر (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' فیؤخذ بالنواصی والاقدام '' (سو ان کے سر کے بال اور پاؤں پکڑ لئے جائیں گے) یعنی ایک فرشتہ ان کے سر کے بالوں کو پکڑ کر اس کے قدموں کے ساتھ ملادے گا پھر اس کی کمر کو توڑے گا پھر اس کو آگ میں پھینک دے گا۔ 32:۔ ھناد نے الزھد میں ضحاک (رح) اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ وہ فرشتہ پیٹھ کے پیچھے سے اس کی پیشانی اور پاؤں کو ایک زنجیر میں اکٹھا کردے گا۔ 33:۔ عبدالرزاق (رح) نے المصنف میں قبیلہ کندہ میں سے ایک آدمی سے روایت کیا کہ میں نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ عرض کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آپ پر ایسا وقت بھی آئے گا کہ جب آپ کسی کے لئے شفاعت کے مالک نہ ہوں گے فرمایا ہاں میں نے آپ سے سوال کیا تھا۔ تو آپ نے فرمایا ہاں جب پل صراط بچھائی جائے گی اور اس وقت کچھ چہرے سفید ہوں گے اور کچھ چہرے کالے ہوں گے اور پل صراط کو تلوار کی دھار کی طرح تیز کی جائے گی اور اس کو گرم کیا جائے گا یہاں تک کہ وہ انگارے کی طرح ہوجائے گی لیکن مؤمن اس کو پار کرلے گا اور اس کو کوئی تکلیف نہ ہوگی لیکن منافق جب اس پر چلے گا یہاں تک کہ جب وہ درمیان میں ہوگا اس کے پاؤں میں کانٹا چبھے گا تو وہ جاگرے گا اپنے ہاتھوں سے پاؤں تک کیا تو ایسے آدمی کو دیکھا ہے جو ننگے پاؤں دوڑتا ہے پھر اسے کانٹا لگتا ہے، یہاں تک کہ وہ اس کے پاؤں کے پاس نکلنے کے قریب ہوجاتا ہے کیونکہ وہ اپنے ہاتھوں سے اپنے بازوؤں کی طرف جھکے گا (دوزخ کا داروغہ اس کو مارے گا۔ پکڑتے ہوئے اس کے پیشانی کے بالوں سے اور اس کو جہنم میں پھینک دے گا اور وہ اس میں پچاس سال تک گرتا رہے گا میں نے عرض کیا کہ اس پر بوجھ ڈالا جائے گا فرمایا اس پر پچاس اونٹنیوں کا بوجھ ڈالا جائے گا اس دن (آیت ) '' یعرف المجرمون بسیمھم فیؤخذ بالنواصی والاقدام '' (مجرم لوگ پہچانے جائیں گے، اپنے حلیے سے اور پکڑے جائیں گے پیشانی کے بالوں اور قدموں سے) جہنم کے داروغہ کی قوت میں اضافہ : 34:۔ ابن مردویہ (رح) والضیاء المقدسی نے صفتہ النار میں انس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے البتہ یقینی طور پر جہنم کے داروغوں کو پیدا کیا گیا جہنم کے پیدا کرنے سے ایک ہزار سال پہلے اور ہر دن انکی قوت اور طاقت میں اضافہ کیا جارہا ہے یہاں تک کہ ان کو پکڑیں گے جن کو انہوں نے پیشانی کے بالوں اور قدموں کے ساتھ پکڑنا ہے۔ 35:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے (آیت ) '' وبین حمیم آن '' کے بارے میں روایت کیا کہ یعنی جس کی گرمی انتہاء درجہ کی ہوگی۔ 36:۔ الطستی والطبرانی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق نے ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت ) ' حمیم ان '' کے بارے میں پوچھا تو فرمایا الآنی سے مرد ہے کہ وہ گرم پانی جس کا پکنا اور گرمی انتہائی درجہ کی ہوگی۔ پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو نابغہ بنی ذبیان کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا : ویخضب لحیۃ غدرت وخانت بأحمی من نجیع الجوف انی : ترجمہ : وہ داڑھی کو خضاب لگاتا ہے اس نے دھوکہ دیا ہے اور خیانت کی ہے اس کے ساتھ ساتھ وہ پیٹ کی خوشگوار خوارک میں سے انتہائی گرم خوراک میں سے پرہیز کرتا ہے۔ 37:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' وبین حمیم ان '' سے مراد ہے کہ اس وقت سے اسے پکایا جارہا ہے اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کو پیدا فرمایا۔ 38:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا (آیت ) '' وبین حمیم ان '' سے مراد ہے کہ اس کا گرم ہونا اور اس کا پکنا انتہاء کو پہنچا ہوا ہے۔ 39:۔ عبد بن حمید (رح) نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' وبین حمیم ان '' سے مراد ہے انتہائی سخت گرم آگ۔ 40:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' وبین حمیم ان '' سے مراد ایسا تانبا ہے جس کی گرمی اور تپش انتہاء تک پہنچی ہوتی ہے۔
Top