Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-An'aam : 63
قُلْ مَنْ یُّنَجِّیْكُمْ مِّنْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ تَدْعُوْنَهٗ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةً١ۚ لَئِنْ اَنْجٰىنَا مِنْ هٰذِهٖ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الشّٰكِرِیْنَ
قُلْ
: آپ کہ دیں
مَنْ
: کون
يُّنَجِّيْكُمْ
: بچاتا ہے تمہیں
مِّنْ
: سے
ظُلُمٰتِ
: اندھیرے
الْبَرِّ
: خشکی
وَالْبَحْرِ
: اور دریا
تَدْعُوْنَهٗ
: تم پکارتے ہو اس کو
تَضَرُّعًا
: گڑگڑا کر
وَّخُفْيَةً
: اور چپکے سے
لَئِنْ
: کہ اگر
اَنْجٰىنَا
: بچا لے ہمیں
مِنْ
: سے
هٰذِهٖ
: اس
لَنَكُوْنَنَّ
: تو ہم ہوں
مِنَ
: سے
الشّٰكِرِيْنَ
: شکر ادا کرنے والے
کہو بھلا تم کو جنگلوں اور دریاؤں کے اندھیروں سے کون مخلصی دیتا ہے (جب) کہ تم اس سے عاجزی اور نیاز پنہانی سے پکارتے ہو (اور کہتے ہو) اگر خدا ہم کو اس تنگی سے نجات بخشے تو ہم اسکے بہت شکرگزار ہوں
: (آیت)
63
،
64
۔۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) قل من ینجیکم من ظلمٰت البر والبحر (اس میں ظلمات سے مراد) خشکی اور سمندر کی تکالیف اور مصیبتیں ہیں : کہا جاتا ہے : یوم مظلم یعنی شدید اور مشقت آمیز دن۔ نحاس نے کہا ہے : عرب کہتے ہیں : یوم مظلم جب دن شدید اور سخت ہو، اور اگر دن کی شدت بہت زیادہ بڑھ جائے تو پھر کہتے ہیں : یوم ذوکواکب (یعنی ایسا دن جس میں ستارے نظر آئیں، اس میں مراد شدت اور تکلیف ہوتی ہے) اور سیبویہ نے کہا ہے : بنی اسد ھل تعلمون بلائنا اذا کان یوم ذوکواکب اشنعا ” اے بنی اس ! کیا تم ہماری آزمائش اور مصیبت کو جانتے ہو، جب دن ستاروں والا ہو تو وہ انتہائی شنیع اور تکلیف دہ ہوتا ہے “۔ ظلمٰت کو جمع اس بنا پر لایا گیا ہے، کیونکہ اس سے مراد خشکی کی تاریکی، سمندر کی تاریکی، رات کی تاریکی اور بادلوں کی تاریکی ہے، یعنی جب تم غلب راستے پر گامزن ہوجاؤ اور تمہیں ہلاکت کا خوف اور ڈر ہو تو تم اسے چھوڑ دو ۔ لئن انجٰنا من ھذہ اگر تو نے ہمیں ان مصائب سے نجات دی۔ لنکونن من الشٰکرین تم ہم ضرور شکر گزار اور فرمانبردار بندے ہوجائیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ نے شدائد و مصائب کے وقت اسے پکارنے پر انہیں ملامت کی اور جھڑکا۔ کیونکہ وہ آرام اور خوشحالی کی حالت میں اس کے ساتھ اوروں کو بھی پکارتے ہیں۔ جیسا کہ اس نے فرمایا۔ : (آیت) ثم انتم تشرکون (پھر تم شریک ٹھہراتے ہو) اعمش نے وخیفۃ پڑھا ہے یہ خوف سے ماخوذ ہے، اور ابوبکر نے حضرت عاصم سے خفیۃ خاء کے کسرہ کے ساتھ قرآت کی ہے اور باقیوں نے اسے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ یہ دونوں لغتیں ہیں اور فراء نے خفوۃ اور خفوۃ کا اضافہ کیا ہے اور کہا ہے : اس کی نظیر حبیہ، حبیۃ، حبوۃ اور حبوۃ ہے۔ اور اعمش کی قرأت بہت بعید ہے۔ کیونکہ تضرعا کا معنی ہے کہ تم گڑ گرا نے (اور انتہائی عجز و انکساری) کا اظہار کرو اور خفیۃ کا معنی ہے کہ تم اسی کی مثل چھپاؤ (اور پانے اندر رکھو) اور کو فیوں نے لئن أنجانا پڑھا ہے۔ اور معنی کا سیاق تو تا کے ساتھ ہے جیسا کہ اہل مدینہ اور اہل شام نے قرآت کی ہے۔ قولہ تعالیٰ :: (آیت) قل اللہ ینجیکم منھا ومن کل کرب کو فیوں نے اسے تسدید کے ساتھ ینجیکم پڑھا ہے اور باقیوں نے تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے۔ کہا گیا ہے : دونوں کا معنی ایک ہے جیسا کہ نجا، أنجیتہ اور نجتہ ہم مینی ہیں۔ اور کہا گیا ہے : تشدید، کثرت کا معنی بیان کرنے کے لیے ہے۔ اور الکرب کا معنی وہ غم ہے جو نفس کر پکڑ لیتا ہے، اسی سے کہا جاتا ہے : رجل مکروب (غمزدہ آدمی) ۔ عنترہ نے کہا ہے : و مکروب کشفت الکرب عنہ بطعنۃ فیعل لما دعانی اور کر بۃ اسی سے مشتق ہے۔ قولہ تعالیٰ :: (آیت) ثم انتم تشرکون اس میں انہیں دھمکانا اور جھڑکنامقصود ہے، جیسا کہ سورت کی ابتدا میں ہے۔ : (آیت) ثم انتم تمترون۔ کیونکہ حجت جب معرفت کے بعد قائم ہو تو اخلاص واجب ہوتا ہے، اور انہوں نے اس کا بدل بنا لیا اور وہ اشراک (شرک کرنا) ہے۔ پس یہ اچھا ہے کہ انہیں اس جہت پر جھڑکا جائے اور انہیں ڈرایا دھمکایا جائے اگرچہ وہ نجات سے پہلے مشرک تھے۔ : (آیت) یعنی وہ تمہیں کرب اور مصیبت سے نجات دلانے پر بھی قادر ہے اور تمہیں عذاب دینے پر بھی۔ اور : (آیت) من فوقکم کا معنی ہے (اوپر سے) پتھر برسانا، طوفان، سخت چیخ اور ہوا، جیسا کہ اس نے عاد، ثمود، حجرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم، حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم، اور حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کے ساتھ کیا۔ یہ حضرت مجاہد اور حضرت انب جبیر وغیرہما سے مروی ہ۔ : (آیت) اومن تحت ارجلکم اس سے مراد خسف (زمین میں دھنسانا) اور زلزلہ وغیرہ ہے جیسا کہ اس نے قرون اور اصحاب مدین کے ساتھ کیا۔ اور یہ بھی کیا گیا ہے کہ : (آیت) من فوقکم سے مراد ظلم کرنے والے امراء (اور حکمران) ہیں۔ اور : (آیت) اومن تحت ارجلکم سے مراد سفلہ مزاج اور برائی کرنے والے غلام ہیں۔ یہ حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت مجاہد (رح) سے بھی مروی ہے۔ او یلبسکم شعیا اور ابو عبداللہ مدنی سے او علبسکم یا کے ضمہ کے ساتھ مروی ہے۔ یعنی وہ تمہیں عذاب کے ساتھ ڈھانپ دے (تم پر عذاب مسلط کر دے) اور اسے تم پر عام کر دے، اور یہ لفظ اللبس (لام کے ضمہ کے ساتھ) سے ماخوذ ہے۔ اور فتحہ کر قرأت اللبس سے ماخوذ ہے یہ مشکل مقام ہے اور اعراب اس کی وضاحت کر رہا ہے۔ یعنی وہ تم پر تمہارا معاملہ خلط ملظ کر دے، پس دو مفعولوں میں سے ایک کو اور حرف جر کو حذف کردیا گیا ہے۔ جیسا کہ فرمایا ہے : (آیت) واذا کالوھم او وزنوھم (مطففین :
3
) (یعنی ان میں بھی مذکورہ حذف موجود ہے) اور یہ اختلاط یہ ہے کہ وہ ان کے معاملے کو خلط ملط کر دے اور ان کی خواہشات اور چاہت میں اختلاف پیدا کر دے۔ یہ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے۔ اور یہ قول بھی ہے کہ یلبسکم شیعا کا معنی ہے کہ وہ تمہارے دشمن کو قوی کر دے یہاں تک کہ وہ تم میں مخلوط ہوجائے اور جب وہ تمہارے ساتھ آ ملے تو تحقیق وہ تم میں خلط ملط ہوگیا (اور تم پر قوت پکڑ گیا) ۔ شیعا کا معنی مختلف گروی اور فرقے ہیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ تمہارے مختلف گروہ بنا دے اور تم آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ قتال کرنے لگو۔ اور یہ ان کا معاملہ خلط ملط ہوجانے اور طلب دنیا پر ان کے امراء کے متفرق ہونے کے سبب ہے۔ اور اس ارشاد گرامی : (آیت) ویذیق بعضکم باس بعض کا یہی معنی ہے یعنی فتنہ میں جنگ و قتل کے ساتھ تم میں سے بعض کو دوسروں کی شدت چکھائے۔ یہ حضرت مجاہد ؓ سے مروی ہے۔ یہ آیت مسلمانوں اور کفار تمام کو عام ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ کفار کے بارے میں خاص ہے اور حسن نے کہا ہے : یہ اہل صلوٰۃ (اہل قبلہ) کے بارے میں ہے۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : یہی صحیح ہے کیونکہ عملا اور وجودا اس کا مشاہدہ کیا گیا ہے، ہم نے اپنے شہروں میں دشمن کے ساتھ اختلاط کیا اور اپنی جانوں اور اپنے مالوں کے والی بنے، ایسے فتنہ کے ساتھ جو ہم پر غالب اور مسلط رہتا کہ ہمارے بعض نے بعض کو قتل کیا اور بعض نے دوسروں کے مالوں کو مباح سمجھا۔ نعوذ باللہ من الفتن ما ظھر و ما بطن (ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں ایسے فتنوں سے جو ظاہر ہوئے اور جو ابھی تک ظاہر نہیں ہوئے۔ اور حضرت حسن سے بھی مروی ہے کہ انہوں نے اس کی تاویل کی ہے جو کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے درمیان ہوا (تفسیر قرطبی، جلد
9
، صفحہ
305
) مسلم نے حضرت ثوبان ؓ سے روایت بیان کی ہے قال قال رسول اللہ ﷺ ان اللہ زوی لی الأرض فرأیت مشارقھا و مغاربھا وان أمتی سیبلغ ملکھا ما زوی لی منی و أعطیت الکننرین الأحمر والابیض الی آخر الحدیث۔ حضرت ثوبان ؓ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین لپیٹ دی تو میں نے اس کے مشارق اور مغارب کو دیکھ لیا اور عنقریب میری امت کی سلطنت اور حکومت وہاں تک پہنچ جاے گی۔ جہاں تک میرے لیے اسے لپیٹا گیا اور مجھے دو خزانے سرخ وسفید (سونا اور چاندی) عطا فرمائے گا اور میں نے اپنے پروردگار سے اپنی امت کے لیے یہ التجا کی ہے کہ وہ اسے عام قحط سالی کے سبب ہلاک نہ کرے اور یہ کہ وہ ان پر ایسے دشمن کو مسلط نہ کرے جو ان میں سے نہ ہو اور وہ ان کی اجتماعیت اور محل سلطانی کو مباح سمجھنے لگے۔ اور میرے رب نے فرمایا ہے : اے محمد ﷺ بلا شبہ میں جب کوئی فیصلہ کرلیتا ہوں تو اسے رد نہیں کیا جاتا۔ میں نے آپ کو آپ کی امت کے لیے یہ عطا فرما دیا کہ میں انہیں عام قحط سالی کے سبب ہلاک نہیں کروں گا اور یہ کہ میں ان پر کسی بیرونی دشمن کو مسلط نہیں کروں گا جو ان کی اجتماعیت اور محل سلطانی کو مباح سمجھ لے اگرچہ وہ ان پر اطراف واکناف سے جمع ہوجائے۔ یہاں تک کہ ان میں سے بعض بعض کو ہلاک کرنے لگیں اور بعض بعض کو قیدی بنالیں “۔ نسائی نے حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت بیان کی ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ بدر میں حاضر تھے اور وہ ساری رات رسول اللہ ﷺ کی نگہبانی کرتے رہے یہاں تک کہ فجر ہوگئی، تو جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی نماز سے سلام پھیرا تو جناب خباب ؓ حاضر ہوئے اور عرض کی : یا رسول اللہ ! ﷺ میرے ماں باپ آپ پر نثار ہوں آُ نے آج کی رات ایسی نماز ادا کی ہے میں نے آپ کو اس طرح کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جی ہاں بلاشبہ یہ انتہائی عجز اور خوف کی نماز تھی میں نے اس میں اللہ تعالیٰ سے تین چیزوں کی التجا کی ہے کہ وہ ہمیں اس کے ساتھ ہلاک نہ کرے جس کے ساتھ اس نے پہلی امتوں کو ہلاک کیا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ مجھے عطا فرما دیا ہے (یعنی میری التجا کو قبول کرلیا ہے) اور میں نے اپنے رب سے یہ التجا کی ہے کہ وہ ہم پر کسی بیرونی دشمن کو غلبہ نہ دے، تو اس نے یہ بھی مجھے عطا فرما دیا ہے اور میں نے اپنے رب سے التجا کی ہے کہ وہ ہمیں مختلف گروہوں میں خلط ملط نہ کرے تو اللہ تعالیٰ نے اسے قبول نہیں فرمایا “۔ ہم نے یہ اخبار کتاب ” التذکرہ “ میں ذکر کی ہیں۔ والحمدللہ اور یہ روایت بھی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضور نبی کریم ﷺ نے حضرت جبریل امین (علیہ السلام) سے کہا : ” اے جبریل ! کیا میری امت کی بقا اسی پر ہے “ ؟ تو حضرت جبریل امین (علیہ السلام) نے عرض کی : بلا شبہ میں آپ کی مثل بندہ ہوں آپ اپنے رب سے دعا کیجئے اور اپنی امت کے لیے التجا کیجئے “۔ پس رسول اللہ ﷺ اٹھے، وضو فرمایا اور خوب اچھی طرح وضو کیا (نفل) نماز پڑھی اور خوب اچھی طرح نماز پڑھی، پھر (رب کریم کی بارگاہ میں) دعا کی تو حضرت جبریل امین (علیہ السلام) حاضر خدمت ہوئے اور عرض کی : یا محمد ان اللہ تعالیٰ سمع مقالتک واجارھم من خصلتین وھو العذاب من فوقھم ومن تحت أرجلھم (اے محمد ! ﷺ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا کو سنا ہے اور انہیں دو خصلتوں سے پناہ عطا فرما دی ہے اور عذاب ہے ان کے اوپر سے اور ان کے پاؤں کے نیچے سے) تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اے جبریل ! کیا میرے امت باقی رہے گی جب ان میں خواہشات مختلف ہیں اور وہ ان کے بعض کو بعض کی شدت چکھائے گا “۔ تو حضرت جبرئی امین (علیہ السلام) یہ آیت لے کر نازل ہوئے : : (آیت) احسب الناس ان یترکوا ان یقولوا امنا، الآیۃ (عنکبوت :
2
) (الف لام، میم کیا لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ انہیں صرف اتنی بات پر چھوڑ دیا جائے گا کہ وہ کہیں ہم ایمان لے آئے اور انہیں آزمایا نہیں جائے گا) ۔ حضرت عمرو بن دینار نے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا : جب یہ آیت نازل ہوئی : (آیت) قل ھو القادر علی ان یبعث علیکم عذابا من فوقکم او من تحت ارجلکم تو رسول اللہ ﷺ نے کہا : اعوذ بوجہ اللہ (میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں (اس عذاب سے) اور جب یہ نازل ہوئی۔ : (آیت) او علبسکم شیعا ویذیق بعضکم باس بعض تو آپ نے کہا : ھاتان اھون ( یہ دونوں بہت آسان ہیں) اور سنن ابن ماجہ میں حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ صبح و شام ان کلمان کے ساتھ دعا مانگا کرتے تھے : اللھم انی أسئلک العافیۃ فی الدنیا والآخرۃ (اے اللہ ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت کی التجا کرتا ہوں) اللھم انی اسئلک العفو و العافیۃ فی دینی و دنیای اھلی ومالی (اے اللہ ! میں تجھ سے اپنے دین، اپنی دنیا، اپنے گھر والوں اور اپنے مال کے لیے عفو اور عافیت کی التجا کرتا ہوں) ۔ اللھم استرعوراتی وآمن روعاتی وأحفظنی من بین دیدی ومن خلفی وعن یمینی وعن شمالی ومن فوقی وأعوذبک أن أغتال من تحتی (سنن ابن ماجہ، کتاب الدعائ، باب ما یدعوببہ الرجل اذا اصبح اذا امنی، حدیث نمبر
3860
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز۔ ) (اے اللہ ! مجھے بےپردگی سے محفوظ فرما، مجھے خوف سے ِ ڈر سے امن عطا فرما، میرے سامنے سے، پیچھے سے، میرے دائیں اور بائیں سے اور میرے اوپر سے میری حفاطت فرما اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ میں اپنے نیچے کی جانب سے ہلاک ہوں) وکیع نے کہا ہے : اس سے مراد خسف (زمین میں دھنسنا) ہے۔ قولہ تعالیٰ :: (آیت) انظر کیف نصرف الایٰت دیکھو کیونکر ہم ان کے لیے حجتیں اور دلائل بیان کرتے ہیں۔ : (آیت) لعلھم یفقھون اس سے مراد اس شرک اور گناہوں کا بطلان ہے جن میں وہ مبتلا تھے۔
Top