Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 12
قَالَ مَا مَنَعَكَ اَلَّا تَسْجُدَ اِذْ اَمَرْتُكَ١ؕ قَالَ اَنَا خَیْرٌ مِّنْهُ١ۚ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَهٗ مِنْ طِیْنٍ
قَالَ
: اس نے فرمایا
مَا مَنَعَكَ
: کس نے تجھے منع کیا
اَلَّا تَسْجُدَ
: کہ تو سجدہ نہ کرے
اِذْ اَمَرْتُكَ
: جب میں نے تجھے حکم دیا
قَالَ
: وہ بولا
اَنَا
: میں
خَيْرٌ
: بہتر
مِّنْهُ
: اس سے
خَلَقْتَنِيْ
: تونے مجھے پیدا کیا
مِنْ
: سے
نَّارٍ
: آگ
وَّخَلَقْتَهٗ
: اور تونے اسے پیدا کیا
مِنْ
: سے
طِيْنٍ
: مٹی
(خدا نے) فرمایا جب میں نے تجھ کو حکم دیا تو کس چیز نے تجھے سجدہ کرنے سے باز رکھا ؟ اس نے کہا کہ میں اس سے افضل ہوں۔ مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے بنایا ہے۔
آیت نمبر :
12
اس میں چار مسائل ہیں۔ مسئلہ نمبر
1
۔ قولہ تعالیٰ : ما منعک، مامبتدا ہونے کی وجہ سے محل رفع میں ہے، یعنی ای شی منعک ؟ ( کون سی شے ہے جس نے تجھے روکا ہے ؟ ) یہ سوال زجر وتوبیخ کے لیے ہے۔ الا تسجد یہ محل نصب میں ہے، یعنی من ان تسجد ( تجھے سجدہ کرنے سے) اور لا زائدہ ہے۔ اور سورة ” ص “ آیت
75
میں ہے آیت : ما معنک ان تسجد ( کس چیز نے باز رکھا تمہیں اس کو سجدہ کرنے سے) اور شاعر نے کہا ہے : ابی جو دہ لا البخل فاستعجلت بہ نعم من فتی لا یمنع الجود نائلہ (المحررالوجیز، جلد
2
، صفحہ
378
) اس میں مراد ابی جو دہ البخل ہے، اس میں لا زائدہ ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ کہ لا زائدہ نہیں ہے، کیونکہ اس میں منع قول اور دعا کی ایک طرف ہے، تو گویا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے یہ فرمایا : من قال لک الا تسجد ؟ ( کس نے تجھے کہا کہ تو سجدہ نہ کرے ؟ ) یا من دعا ک الی الا تسجد ؟ ( کس نے تجھے اس طرف دعوت دی کہ تو سجدہ نہ کرے) جیسا کہ آپ کہتے ہیں : قد قلت لک الا تفعل کذا ( تحقیق میں نے تجھے کہا کہ تو اس طرح نہ کرے) اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ کلام میں حذف ہے، تقدیر عبارت ہے : ما منعک من الطاعۃ واھوجک الی الا تسجد ( کون سے شی نے تجھے اطاعت سے روکا ہے اور تجھے اس کا محتاج بنا دیا ہے کہ تو سجدہ نہ کرے ؟ ) علماء نے کہا ہے : وہ شے جس نے اسے سجدہ نہ کرنے پر مجبور کیا تھا وہ تکبر اور حسد تھا۔ ور اس نے اپنے اندر چھپا رکھا تھا جب اسے اس کے بارے حکم دیا گیا۔ اور اللہ تعالیٰ کا یہ حکم حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق سے پہلے تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : آیت : انی خالق بشرا من طین ( ص) کہ میں پیدا کرنے والا ہوں بشر کو کیچڑ سے) آیت : فاذا سویتہ ونفخت فیہ من روحی فقعوا لہ سجدین ( ص) ( پس جب میں اس کو سنواردوں اور پھر پھونک دوں اس میں اپنی ( طرف سے خاص) روح تو تم گر پڑنا اس کے آگے سجدہ کرتے ہوئے) تو گویا آیت : فقعوا لہ سجدین کے قول سے اس میں امر عظیم ( بہت بڑا اضطراب) داخل ہوگیا، کیونکہ اس سجدہ کرنے میں سجدہ کرنے والے کی ذلت و رسوائی اور جس کے لیے کیا گیا اس کی عزت و تکریم ہے پس اس نے اپنے دل میں یہ رکھ لیا کہ وہ سجدہ نہیں کرے گا جس وقت اسے اس کا حکم دیا گیا۔ پس جب حضرت آدم (علیہ السلام) میں روح پھونکی گئی تو ملائکہ سجدے میں گر گئے اور وہ ان کے درمیان کھڑا باقی رہا، پس اس نے اپنے قیام اور سجدہ ترک کرنے کے ساتھ اسے ظاہر کردیا جو اس کے اندر چھپا ہوا تھا۔ تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : آیت : ما منعک الا تسجد یعنی میرے حکم کی پیروی سے تجھے کس نے روکا ہے ؟ تو اس نے اپنے دل کا راز نکال دیا اور کہا : آیت : انا خیرمنہ۔ مسئلہ نمبر
2
، قولہ تعالیٰ : آیت : اذامرتک یہ اس پر دلیل ہے جو فقہاء کہتے ہیں کہ جب امر مطلق بغیر قرینہ کے ہو تو وہ وجوب کا تقاضا کرتا ہے، کیونکہ اس میں مذمت اس امر مطلق کو ترک کرنے پر معلق کو ترک کرنے پر معلق ہے جو اللہ تعالیٰ نے ملائکہ کو فرمایا : آیت : اسجدوا لادم ( آدم کو سجدہ کرو) اور یہ بین اور واضح ہے۔ مسئلہ نمبر
3
۔ قولہ تعالیٰ : آیت : قال انا خیرمنہ یعنہ سجدہ کرنے سے مجھے میرے اس فضیلت نے روکا ہے جو مجھے اس پر حاصل ہے۔ ابلیس کی طرف سے یہ جواب بالمعنی ہے، جیسے آپ کہتے ہیں : لمن ھذی الدار ؟ یہ گھر کس کا ہے ؟ تو مخاطب کہتا ہے : مالکھا زید ( اس کا مالک زید ہے) تو عین جواب نہیں ہے، بلکہ ایسا کلام ہے جو معنی جواب کی طرف راجع ہے۔ آیت : خلقتنی من نار وخلقتہ من طین پس اس نے گمان کیا کہ آگ مٹی سے اشرف واعلیٰ ہے، اس لیے کہ یہ بلند مرتبہ ہے، بلندی کی طرف چڑھنے والی ہے اور تیزرفتار ہے اور اس لیے بھی کہ یہ ایک روشن جوہر ہے۔ حضرت ابن عباس، حسن اوسر ابن سیرین ؓ نے کہا ہے کہ سب سے پہلے ابلیس نے قیاس کیا اور اس نے قیاس میں غلطی کی پس جس نے دین میں اپنی رائے سے قیاس کیا اللہ تعالیٰ اسے ابلیس کے ساتھ ملا دے گا۔ ابن سیرین نے کہا : سورج و چاند کی عبادت صرف اور صرف قیاسوں کے مطابق کی گئی۔ اور حکماء نے کہا ہے : اللہ کے اس دشمن نے اس بارے میں خطا اور غلطی کی ہے کہ اس نے آگ کو مٹی پر فضیلت دی ہے۔ اگرچہ یہ دونوں جامد مخلوق ہونے کے اعتبار سے ایک درجہ میں ہیں، پھر بھی مٹی آگ سے چار وجہ سے افضل و برتر ہے۔ (
1
) مٹی کے جوہر میں استحکام اور سکون ہے، وقار اور بردباری ہے، حلم، حیا اور صبر ہے اور یہ حضرت آدم (علیہ السلام) کو مذکورہ سعادت و اعزاز کے بعد توبہ، تواضع اور عجزوانکساری کی طرف دعوت دینے والا ہے، پس اس نے آپ کو مغفرت، اجتباء اور ہدایت کا وارث بنا دیا۔ اور آگ کے جوہر میں خفت ( ذلت) طیش، حرارت، بلندی اور اضطراب ہے اور یہ ابلیس کو مذکورہ شقاوت وبدبختی کے بعدتکبر اختیار کرنے اور اس پر اصرار کرنے کی دعوت دینے والا ہے، پس اس نے اسے ہلاکت، عذاب، لعنت اور شقاوت کا وارث بنا دیا۔ یہ قفال نے کہا ہے۔ (
2
) بیشک حدیث اس پر ناطق ہے کہ جنت کی مٹی انتہائی خوشبودار کستوری ( کی مثل) ہے اور اس پر کوئی حدیث نہیں کہ جنت میں آگ ہے اور (نہ اس پر) کہ جہنم میں مٹی ہے۔ (
3
) تیسری وجہ یہ ہے کہ آگ کا سبب ہے اور یہ اللہ کا عذاب اس کے دشمنوں کے لیے ہے، لیکن مٹی عذاب کا سبب نہیں ہے۔ (
4
) مٹی آگ کی محتاج نہیں اور آگ مکان کی محتاج ہے اور اس کا مکان مٹی ہے۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : ایک پانچویں قول کا احتمال بھی ہو سکتا ہے اور وہ یہ کہ مٹی سجدہ کرنے کی جگہ اور پاک کرنے والی ہے، جیسا کہ صحیح حدیث میں موجود ہے۔ اور آگ ڈرانے والی اور عذاب ہے، جیسے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : آیت : ذلک یخوف اللہ بہ عبادہ ( الزمر :
16
) ۔ اور حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : ابلیس کے لیے قیاس کی نسبت اطاعت وفرمانبرداری اولیٰ اور بہتر تھی لیکن اس نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور یہ وہ پہلا فرد ہے جس نے اپنی رائے کی مطابق قیاس کیا اور نص کی مخالفت میں قیاس مردود ہے۔ مسئلہ نمبر
4
۔ قیاس کے بارے میں لوگوں کا اختلاف ہے کچھ اس کے قائل ہیں اور کچھ اسے رد کرنے والے ہیں۔ پس جو اس کا قائل ہیں وہ صحابہ، تابعین، اور ان کے بعد آنے والے جمہور ہیں اور اس کے مطابق عمل کرنا عقلا جائز ہے اور شرعا ایسا واقع ہوا ہے اور یہی صحیح ہے۔ شافعیہ میں سے قفال اور ابو الحسین بصری اس طرف گئے ہیںٰ کہ اس کے مطابق عقلا عمل کرنا واجب ہے اور نظام نے یہ موقف اپنایا ہے کہ اس کے مطابق عمل کرنا عقلا اور شرعا محال ہے۔ اور بعض اہل ظواہر نے اس کا رد کیا ہے، لیکن پہلا (قول) صحیح ہے۔ امام بخاری (رح) نے ” کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ “ میں کہا ہے : اس کا معنی ہے لاعصمۃ لاحد الا فی کتاب اللہ اوسنۃ نبیہ اوفی اجماع العلماء اذا وجد فیھا الحکم فان لم یوجد فالقیاس ( کسی کے لیے عصمت اور بچاؤ نہیں ہے مگر کتاب میں یا نبی کریم ﷺ کی سنت میں علماء کے اجماع میں جب کہ اس میں حکم پایا جائے اور اگر حکم نہ پایا جائے تو پھر قیاس ہے) اور اسی بنا پر انہوں نے عنوان باندھا باب من شبہ اصلا معلوما باصل مبین قد بین اللہ حکمھا لیفھم السائل ( یعنی یہ باب اس کے بیان میں ہے جس نے کسی اصل معلوم کو اس اصل مبین کے ساتھ تشبیہ دی جس کے حکم کو اللہ نے بیان فرما دیا تاکہ سائل سمجھ جائے) اور اس کے بعد یہ عنوان ذکر کیا۔ باب الاحکم التی تعرف بالدلائل وکیف معنی الدلالۃ وتفسیرھا ( یہ بات ان احکام کے بیان میں ہے جو دلائل سے پہچانے جاتے ہیں اور دلالۃ کا معنی اور اس کی تفسیر کیا ہے) ۔ اور علامہ طبری نے کہا ہے : کتاب اللہ، نبی مکرم ﷺ کی سنت اور اجماع امت سے اجتہاد و استنباط کرنا ہی حق واجب ہے اور اہل علم کے لیے فرض لازم ہے اور اس بارے میں حضور نبی مکرم ﷺ اور صحابہ کرام اور تابعین رضوان اللہ علیم اجمعین کی جماعت سے کئی احادیث وروایات مروی ہیں۔ اور ابو تمام مالکی نے کہا ہے : امت نے قیاس پر اجماع کیا ہے۔ اور اسی وجہ سے ان کا زکوٰۃ میں سونے اور چاندی کے قیاس پر اجماع ہے۔ اور حضرت ابوبکر ؓ نے کہا : اقیلونی بیعتی ( تم میری بیعت توڑ دو ) تو حضرت علی ؓ نے کہا : واللہ لا نقیلک ولا نستقیلک، رضیک رسول اللہ ﷺ لدیننا افلا نرضاک لدنیانا ؟ (مسند امام احمد، حدیث نمبر،
133
، روایت المعنی) ( قسم بخدا ! نہ ہم آپ کی بیعت توڑیں گے اور نہ توڑنے کا مطالبہ کریں گے رسول اللہ ﷺ نے آپ کو ہمارے دین کے لیے پسند فرمایا ہے تو ہم کیوں نہ آپ کو اپنی دنیا کے لیے پسند کریں گے) تو اس میں آپ نے امامت کو نماز پر قیاس کیا۔ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے زکوۃ کو نماز پر قیاس کیا اور فرمایا : واللہ افرق بین ما جمع اللہ (مسند امام احمد، حدیث نمبر
67
) ( قسم بخدا ! میں ان کے درمیان تفریق نہیں کروں گا جنہیں اللہ تعالیٰ نے جمع فرمایا) اور حضرت علی ؓ نے صحابہ کرام کی موجودگی میں شراب پینے والے کے بارے میں قیاس کی تصریح کردی اور فرمایا : انہ اذا سکر ھذی، واذا ھذی افتری، فحدہ حد القاذف ( بیشک جب وہ نشے میں ہوتا ہے تو ہذیان بکتا ہے اور جب ہذیان کہتا ہے تو بہتان تراشی کرتا ہے پس اس کی حد تہمت لگانے والے کی مثل ہوگی) اور حضرت عمر فاروق ؓ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کی طرف ایک خط لکھا اور اس میں فرمایا : الفھم الفھم فیما یختلج فی صدرک فما لم یبلغک فی الکتاب والسنۃ، اعرف الامثال والاشباہ، ثم قس الامور عند ذالک، فاعبد الی احبھا الی اللہ تعالیٰ واشبھھا بالحق فیما تری، الحدیث بطولہ ذکرہ الدار قطنی (سنن دار قطنی، حدیث نمبر
4471
) ( خوب سمجھو اور غورفکر کرو ایسے امر میں جس کے بارے میں تمہارے دل میں کوئی خلش اور شک پیدا ہوجائے اور اس کے بارے کتاب وسنت کا حکم تمہیں نہ پہنچے تو اس کی امثال واشباہ کو پہچانو، پھر ان امور میں سے کسی پر قیاس کرلو اور اس پر اعتماد کرو جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو اور تمہاری رائے میں حق کے ساتھ زیادہ مشابہت رکھتا ہو۔ یہ ایک طویل حدیث ہے جسے دارقطنی نے ذکر کیا ہے۔ اور حضرت ابو عبیدہ ؓ نے حضرت عمر ؓ کو حدیث وباء میں کہا، جس وقت حضرت عمر ؓ مقام سرغ سے واپس لوٹے ! آیت : نفر من قدر اللہ ؟ ( کیا ہم اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے بھاگ رہے ہیں ؟ ) تو حضرت عمر ؓ نے فرمایا : نعم ! نفر من قدر اللہ الی قدر اللہ ( ہاں ! ہم اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے اللہ تعالیٰ کی تقدیر کی طرف بھاگ رہے ہیں) پھر حضرت عمر ؓ نے انہیں فرمایا : تمہاری کیا رائے ہے (ایضا، حدیث نمبر
1683
، مختصر) ۔۔ پس آپ نے اسے ان مسائل پر قیاس کیا اور ان کے مطابق اس میں غور و فکر کی جو اس سے مشابہت رکھتے تھے اور یہ سب مہاجرین وانصار کی موجودگی میں ہوا اور تیرے لیے یہی کافی ہے۔ اور اس معنی میں جہاں تک آثار اور آیات قرآنی کا تعلق ہے تو وہ کثیر اور بہت زیادہ ہیں۔ اور یہ اس پر دلیل ہے کہ قیاس اصول دین میں سے ایک اصل ہے۔ اور مسلمانوں کی حفاظت اور بچاؤ کے ذرائع میں سے ایک ذریعہ ہے اور مجتہدین اس کی طرف رجوع کرتے ہیں اور عمل کرنے والے علماء اس کی پناہ لیتے ہیں اور اس کے ساتھ احکام مستنبط کرتے ہیں اور یہ ان کی جماعت کا قول ہے جو حجت ہیں اور جو ان سے الگ ہوگیا اس کی طرف کوئی التفات نہیں کیا جائے گا۔ اور رہی مذموم رائے اور ایسا قیاس جس میں منھی عنہ ( وہ شی جس سے سے منع کیا گیا ہو) کے بارے میں تکلف کیا گیا ہو تو وہ اس مذکورہ اصول پر نہیں، کیونکہ وہ ظن اور شیطان کی جانب سے دھوکہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : آیت : ولا تقف مالیس لک بہ علم (الاسرائ :
36
) ( اور نہ پیروی کرو اس چیز کی جس کا تمہیں علم نہیں) اور قیاس کی مذمت میں جتنی کمزور اور ضعیف اخبار واحادیث قیاس کے مخالف لاتے ہیں تو وہ قیاس مذموم کی اس نوع پر محمول ہیں، جس کی شریعت میں کوئی اصل معلوم نہیں۔ اس بارے مکمل بحث کتب اصول میں ہے۔
Top