Al-Qurtubi - Al-Anfaal : 33
وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُعَذِّبَهُمْ : کہ انہیں عذاب دے وَاَنْتَ : جبکہ آپ فِيْهِمْ : ان میں وَمَا : اور نہیں كَانَ : ہے اللّٰهُ : اللہ مُعَذِّبَهُمْ : انہیں عذاب دینے والا وَهُمْ : جبکہ وہ يَسْتَغْفِرُوْنَ : بخشش مانگتے ہوں
اور خدا ایسا نہ تھا کہ جن تک تم ان میں تھے انہیں عذاب دیتا۔ اور نہ ایسا تھا کہ وہ بخش مانگیں اور انہیں عذاب دے۔
آیت نمبر : 33 جب ابو جہل نے کہا : آیت : اللھم ان کان ھذا ھو الحق من عندک، الایہ تب یہ آیت نازل ہوئی : آیت : وماکان اللہ لیعذبھم وانت فیھم اسی طرح صحیح مسلم میں ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا ہے : اللہ تعالیٰ نے اہل بستی کو عذاب نہیں دیا یہاں تک کہ حضور نبی مکرم ﷺ اور مومنین اس سے نکل گئے اور وہاں پہنچ گئے جہاں کا انہیں حکم دیا گیا (معالم التنزیل، جلد 2، صفحہ 625 ) ۔ آیت : وماکان اللہ معذبھم وھم یستغفرون حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا ہے : وہ طواف میں کہا کرتے تھے : غفرانک اور استغفار ان مسلمانوں کی طرف راجع ہے جو ان کے درمیان تھے، یعنی اللہ تعالیٰ انہیں عذاب دینے والا نہیں ہے حالانکہ ان میں وہ مسلمان بھی ہیں جو مغفرت طلب کر رہے ہیں، پس جب وہ نکل گئے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں یوم بدر اور دوسرے عذاب میں مبتلا کردیا۔ ضحاک وغیرہ نے یہی کہا ہے : اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہاں استغفار سے مراد اسلام ہے یعنی آیت : وما کان اللہ معذبھم وھم یستغفرون، ای یسلمون حالانکہ وہ اسلام قبول کر رہے ہوں۔ یہ عکرمہ اور مجاہد نے کہا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا : آیت : وھم یسغفرون اور وہ استغفار کر رہے ہوں ان کی صلبوں میں اس کے لیے جو اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہے۔ یہ بھی حضرت مجاہد (رح) سے مروی ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : آیت : یستغفرون کا معنی ہے لو استغفروا یعنی اگر وہ استغفار کریں تو وہ عذاب نہ دیئے جائیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے انہیں استغفار کرنے کی دعوت دی۔ حضرت قتادہ اور ابن زید نے یہی کہا ہے۔ مدائنی نے بعض علماء سے یہ نقل کیا ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ کے زمانے میں عرب میں ایک آدمی تھا وہ اپنی ذات پر بہت فضول خرچی کرتا تھا اور وہ گناہ سے نہ بچتا تھا۔ پس جب حضور نبی مکرم ﷺ کا وصال ہوگیا تو اس نے اونی لباس پہنا اور اپنے جملہ اعمال سے رجوع کرلیا اور دین اوعر طاعت و عبادت کو ظاہر کردیا۔ تو اسے کہا گیا : اگر تو یہی عمل اس وقت کرتا جب حضور نبی مکرم ﷺ زندہ تھے تو یقینا آپ تجھ سے خوش ہوتے۔ تو اس نے جوابا کہا : میرے لیے دوامانیں ہیں پس ایک گزر گئی اور دوسری باقی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا : آیت : وماکان اللہ لیعذبھم وانت فیھم یہ ایک امان ہے اور دوسری آیت : وما کان اللہ معذبھم وھم یستغفرون ہے۔
Top