Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - At-Tawba : 100
وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍ١ۙ رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ
وَالسّٰبِقُوْنَ
: اور سبقت کرنے والے
الْاَوَّلُوْنَ
: سب سے پہلے
مِنَ
: سے
الْمُهٰجِرِيْنَ
: مہاجرین
وَالْاَنْصَارِ
: اور انصار
وَالَّذِيْنَ
: اور جن لوگوں
اتَّبَعُوْھُمْ
: ان کی پیروی کی
بِاِحْسَانٍ
: نیکی کے ساتھ
رَّضِيَ اللّٰهُ
: راضی ہوا اللہ
عَنْھُمْ
: ان سے
وَرَضُوْا
: وہ راضی ہوئے
عَنْهُ
: اس سے
وَاَعَدَّ
: اور تیار کیا اس نے
لَھُمْ
: ان کے لیے
جَنّٰتٍ
: باغات
تَجْرِيْ
: بہتی ہیں
تَحْتَهَا
: ان کے نیچے
الْاَنْهٰرُ
: نہریں
خٰلِدِيْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
فِيْهَآ
: ان میں
اَبَدًا
: ہمیشہ
ذٰلِكَ
: یہ
الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ
: کامیابی بڑی
جن لوگوں نے سبقت کی (یعنی سب سے) پہلے (ایمان لائے) مہاجرین میں سے بھی اور انصار میں سے بھی اور جنہوں نے نیکوکاری کے ساتھ ان کی پیروی کی خدا ان سے خوش ہے اور وہ خدا سے خوش ہیں۔ اور اس نے ان کے لئے باغات تیار کئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اور) ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ یہ بڑی کامیابی ہے۔
آیت نمبر
100
اس میں سات مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ جب اللہ تعالیٰ نے اعرابیوں کی اقسم ذکر کیں تو پھر اس نے مہاجرین وانصار کا ذکر کیا اور بیان فرمایا کہ ان میں سے پہلے پہلے ہجرت کرنے والے بھی ہیں اور ان میں سے ان کی اتباع اور پیروی کرنے والے بھی ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کی تعریف فرمائی۔ تحقیق ان کے طبقات اور ان کی اصناف کی تعداد میں اختلاف ہے۔ ہم اس میں سے کچھ ذکر کریں گے اور اس میں غرض اور مدعی بیان کریں گے انشاء اللہ تعالی۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے (آیت) والانصار کو (آیت) السابقون پر عطف کرتے ہوئے رفع کے ساتھ پڑھا ہے (
2
) (المحررالوجیز، جلد
3
، صفحہ
74
) ۔ اخفش نے کہا ہے : (آیت) الانصار میں جر اور کسرہ ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ سابقون مہاجرین وانصار دونوں میں سے تھے۔ اور الانصار اسلامی نام ہے۔ حضرت انس بن مالک ؓ سے کہا گیا : تمہارے لیے لوگوں کے اس قول کے بارے تمہاری کیا رائے ہے۔ الانصار کیا یہ نام اللہ تعالیٰ نے تمہیں عطا فرمایا ہے یا زمانہ جاہلیت میں تمہیں اس کے ساتھ پکارا جاتا تھا ؟ تو انہوں نے فرمایا : بلکہ یہ وہ اسم ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن کریم میں یاد فرمایا ہے۔ اسے ابوعمر نے ” الاستذکار “ میں ذکر کیا ہے۔ مسئلہ نمبر
2
۔ مہاجرین وانصار میں سے (آیت) السابقون الاولون کو فضیلت دینے پر قرآن کریم کی نص موجود ہے۔ اور یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی۔ یہ حضرت سعید بن مسیب ؓ اور ایک جماعت کا قول ہے۔ اور امام شافعی ـ۔ کے اصحاب کے قول کے مطابق یہ وہ لوگ ہیں جو بیعت رضوان میں حاضر ہوئے اور اس سے مراد بیعت حدیبیہ ہے۔ یہ حضرت شعبی۔ نے کہا ہے (
1
) (معالم التنزیل، جلد
3
، صفحہ
98
) ۔ اور محمد بن کعب اور عطابن یسار نے کہا ہے : وہ اہل بدر ہیں۔ اور تمام نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ جس نے تحویل قبلہ سے پہلے ہجرت کی تو وہ مہاجرین اولین میں سے ہے اس میں ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔ اور رہے ان میں سے افضل تو وہ ترتیب یہ ہے : مسئلہ نمبر
3
۔ ابومنصور بغدادی تمیمی نے کہا ہے : ہمارے اصحاب نے اس پر اجماع کیا ہوا ہے کہ ان میں افضل خلفائے اربعہ ہیں، پھر باقی چھ دس کی تکمیل تک، پھر اصحاب بدر، پھر اصحاب احد پھر بیعت رضوان یا حدیبیہ والے۔ مسئلہ نمبر
4
۔ اور رہاوہ جوان میں سے سب سے اول اسلام لایاتومجاہد نے حضرت شعبی۔ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے بیان کیا : میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے پوچھا، لوگوں میں اسلام لانے کے اعتبار سے اول کون ہے ؟ تو انہوں نے کہا : ابوبکر ؓ ۔ کیا تو نے حضرت حسان ؓ کا قول نہیں سنا : اذا تذکرت شجوا من اخی ثقۃ فاذکر اخاک ابابکر بما فعلا جب تو قابل اعتماد اور ثقہ بھائی کے کارناموں اور جرأت کا تذکرہ کرے تو اپنے بھائی ابوبکر ؓ کے ان کارناموں کا ذکر کر جو انہوں نے کیے۔ خیر البریۃ اتقاھا واعدلھا بعد النبی واوفاھا بما حملا وہ حضور ﷺ کے بعد تقوی اور عدل کے اعتبار سے ساری مخلوق سے بہتر اور افضل ہیں اور اپنی ذمہ داریوں کو احسن انداز میں پورا کرنے والے ہیں۔ الثانی التالی المحمود مشھدہ واول الناس منھم صدق الرسلا (
2
) (احکام القرآن، جلد
2
، صفحہ
1003
) وہ دوسرے ہیں، پیچھے آنے والے ہیں ان کی شہادت قابل ستائش ہے اور لوگوں میں سے سب سے پہلے رسولوں کی تصدیق کرنے والے ہیں۔ اور ابو الفرج علامہ جوزی۔ نے یوسف بن یعقوب بن ماجثون۔ سے ذکر کیا ہے کہ انہوں نے کہا : میں نے اپنے باپ اور اپنے مشائخ محمد بن منکدر، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن، صالح بن کیسان، سعد بن ابراہیم، عثمان بن محمد اخنسی کو اس حال میں پایا ہے کہ وہ اس بارے میں ذرا شک نہ کرتے تھے کہ قوم میں سے سب سے اول اسلام قبول کرنے والے حضرت ابوبکر صدیق ؓ ہیں۔ اور یہی قول حضرت ابن عباس، حضرت حسان اور حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ کا ہے اور یہی حضرت ابراہیم نخعی نے بھی کہا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو سب سے اول اسلام لایاوہ حضرت علی ؓ ہیں (
3
) (معالم التنزیل، جلد
2
، صفحہ
98
) ۔ حضرت زید بن ارقم، حضرت ابو ذر اور حضرت مقداد وغیرہم ؓ سے یہی مروی ہے، حاکم ابو عبداللہ نے کہا ہے : میں اصحاب تواریخ کے درمیان کوئی اختلاف نہیں جانتا کہ ان میں حضرت علی ؓ سب سے پہلے اسلام لانے والے ہیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو سب سے پہلے اسلام لائے وہ حضرت زید بن حارثہ ؓ ہیں (
1
) (معالم التنزیل، جلد
2
، صفحہ
99
) ۔ معمر نے حضرت زہری سے اسی طرح ذکر کیا ہے۔ اور یہی قول حضرت سلیمان بن یسار، عروہ بن زبیر اور عمران بن ابی انس ؓ کا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ سب سے پہلے ام المومنین حضرت خدیجہ ؓ نے اسلام قبول کیا (
2
) (معالم التنزیل، جلد
2
، صفحہ
99
) ۔ یہ کئی اسناد سے حضرت زہری۔ سے مروی ہے اور یہی قول حضرت قتادہ، محمد بن اسحاق بن یسار اور ایک جماعت کا ہے اور حضرت ابن عباس ؓ سے بھی مروی ہے۔ اور ثعلبی مفسر نے اس پر علماء کے اتفاق کا دعوی کیا ہے کہ حضرت خدیجہ ؓ سب سبے پہلے اسلام لائیں اور ان کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ آپ کے بعد کون اسلام لایا ؟ اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ حنظلی ان روایات کے در میں تطبیق کرتے ہیں، پس وہ فرماتے ہیں : مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق ؓ اسلام لائے، عورتوں میں سے حضرت خدیجۃ الکبری ؓ اور بچوں میں سے حضرت علی ؓ اور آزاد کیے ہوئے غلاموں میں سے حضرت زید بن حارثہ ؓ اور غلاموں میں سے حضرت بلال ؓ (
3
) (معالم التنزیل، جلد
2
، صفحہ
99
) (سب سے پہلے اسلام لائے ) ۔ واللہ اعلم اور محمد بن سعد نے ذکر کیا ہے کہ مجھے مصعب بن ثابت نے خبر دی ہے انہوں نے کہا مجھے ابو الاسود محمد بن عبدالرحمن بن نوفل نے بتایا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے بعد حضرت زبیر ؓ اسلام لائے اور وہ چوتھے یا پانچویں اسلام قبول کرنے والے فرد ہیں۔ لیث بن سعد نے بیان کیا ہے اور ابو الاسود نے مجھے بیان کیا ہے انہوں نے کہا : حضرت زبیر ؓ اسلام لائے اس وقت ان کی عمر آٹھ برس تھی اور روایت ہے کہ حضرت علی ؓ نے سات سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ کی عمر دس برس تھی۔ مسئلہ نمبر
5
۔ محدثین کے طریقہ میں سے معروف یہ ہے کہ ہر وہ مسلمان جس نے رسول اللہ ﷺ کا دیدار کیا ہے وہ آپ ﷺ کے اصحاب میں سے ہے۔ امام بخاری۔ نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔ جس مسلمان نے حضور ﷺ کی صحبت اختیار کی یا آپ ﷺ کا دیدار کیا تو وہ آپ ﷺ کے اصحاب میں سے ہے (
4
) (صحیح بخاری، کتاب المناقب، جلد
1
، صفحہ
515
) ۔ اور حضرت سعید بن مسیب ؓ سے روایت ہے کہ وہ کسی کو صحابی شمار نہ کرتے تھے مگر اسے جو ایک یا دو سال تک رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مقیم رہا اور آپ ﷺ کی معیت میں ایک یا دو غذوئوں میں شریک ہوا۔ اگر حضرت سعید بن مسیب ؓ سے یہ قول صحیح ہے تو پھر یہ لازم کرتا ہے کہ حضرت جریر بن عبداللہ بجلی ؓ کو یا جو کوئی اس ظاہری شرط کے نہ پائے جانے میں ان کے ساتھ شریک ہے انہیں صحابہ کرام میں شمار نہ کیا جائے حالانکہ یہ ان میں سے ہیں جنہیں صحابہ کرام میں سے شمار کرنے میں ہمیں کوئی اختلاف معلوم نہیں۔ مسئلہ نمبر
6
۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ مہاجرین میں سے اول السابقین حضرت ابوبکر صدیق ؓ ہیں۔ اور علامہ ابن عربی نے بیان کیا ہے : یہ سبقت تین چیزوں کے ساتھ ثابت ہوتی ہے۔ الصفۃ اور وہ ایمان ہے (
5
) (احکام القرآن، جلد
2
، صفحہ
1002
) اور زمان ومکان۔ ان وجوہ میں اصل صفات میں سبقت لینا ہے۔ اور اس پر دلیل حضور ﷺ کا ارشاد ہے جو صحیح میں موجود ہے۔ ” ہم بعد میں آنے والے اولون ہیں مگر یہ کہ انہیں کتاب ہم سے پہلے دی گئی اور ہمیں کتاب ان کے بعد دی گئی پس یہ ان کا وہ دن ہے جس میں انہوں نے اختلاف کیا ہے پس اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کے لیے ہدایت اور رہنمائی فرمائی پس یہودیوں کے لیے آنے والا کل ہے اور عیسائیوں کے لیے آنے والے کل کے بعد آنے والا دن (یعنی پرسوں) ہے “ (
1
) (صحیح بخاری، کتاب الجمع، جلد
1
، صفحہ
120
) ۔ رسول اللہ ﷺ نے خبر دی ہے کہ سابقہ امم میں سے جنہوں نے زمان کے اعتبار سے ہم سے سبقت لی ہے تو ہم ایمان، اللہ تعالیٰ کے امر کی پیروی، اس کی بارگاہ میں عجز و انکساری، اس کے امر کو تسلیم کرنے، اس کی تکلیف کے ساتھ رضامندی کا اظہار کرنے اور اس کے فرائض و ذمہ داریوں کو برداشت کرنے میں سبقت لے گئے ہیں، ہم اس پر کوئی اعتراض نہیں کرتے اور نہ اس کے ساتھ کسی اور کو اختیار کرتے ہیں، نہ رائے سے اس کی شریعت کو بدلتے ہیں جیسا کہ اہل کتاب نے کہا اور یہ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہے جو وہ عطا فرمائے۔ اس کے آسانی پہچانے کے ساتھ ہے جس پر وہ راضی ہو۔ ہم ہدایت نہ پاسکتے اگر اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت نہ عطا فرماتا۔ مسئلہ نمبر
7
۔ ابن خویز منداد نے کہا ہے : یہ آیت شریعت کے مناقب میں سے ہر منقبت کی طرف (آیت) السابقون الاولون کو فضیلت دینے کو متضمن ہے چاہے وہ علم ہو یا دین، شجاعت یا اس کے سوا کوئی اور وصف، اس کا تعلق مال عطا کرنے سے ہو یا اعزازوکرام میں رتبہ سے ہو۔ اس مسئلہ میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور حضرت عمر ؓ کے درمیان اختلاف ہے۔ دوسروں پر عطا کے سبب سابقین کو فضیلت دینے کے بارے میں علماء نے اختلاف کیا ہے۔ پس حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے مروی ہے کہ آپ اس سے لوگوں کے درمیان کسی کو فضیلت نہ دیتے تھے کہ ان میں سے بعض بعض کو عطا کرنے میں سبقت لے گئے۔ اور حضرت عمر ؓ آپ کو کہتے تھے : کیا آپ سبقت لے جانے والے کو اس کی طرح قرار دیتے ہیں جس کے لیے سبقت نہیں ہے ؟ تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا : بلاشبہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے لیے عمل کیا اور اس کا اجر بھی اسی پر ہے۔ اور حضرت عمر ؓ اپنی خلافت کے دور میں فضیلت دیتے تھے۔ پھر آپ ؓ نے اپنے وصال کے وقت کہا : اگر میں کل تک زندہ رہاتو میں ضرور ادنی لوگوں کو اعلی کے ساتھ ملادوں گا، پھر اسی رات آپ ؓ کا وصال ہوگیا اور خلافت ہمارے آج دن تک اس اختلاف پر قائم ہے۔ قولہ تعالیٰ : والذین اتبعوھم باحسان “۔ اس میں دو مسئلے ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) حضرت عمر ؓ نے (آیت) ” والانصار “ رفع کے ساتھ پڑھا ہے (آیت) ” الذین “ کو انصار کی صفت قرار دے کر اس سے واؤ کو ساقط کردیا ہے، اور حضرت زید بن ثابت ؓ نے انہیں رجوع کرا لیا، پس حضرت عمر ؓ نے ابی بن کعب ؓ سے پوچھا تو انہوں نے زید کی تصدیق کی تو حضرت عمر ؓ نے اس کی طرف رجوع کرلیا، اور کہا : ہم نہیں دیکھ رہے مگر یہ کہ ہم اتنے بلند مرتبہ پر فائز ہوئے کہ ہمارے ساتھ کوئی اور اسے نہیں پائے گا، تو حضرت ابی ؓ نے کہا : بلاشبہ میں کتاب اللہ میں سورة جمع کے شروع میں اس کا مصداق پاتا ہوں : (آیت) ” واخرین منھم لما یلحقوا بھم “۔ (الجمعہ :
3
) (اور دوسرے لوگوں کا بھی اس میں سے (تزکیہ کرتا ہے تعلیم دیتا ہے) جو ابھی ان سے آکر نہیں ملے) اور سورة حشر میں ہے : (آیت) ” والذین جآء ؤ من بعدھم یقولون ربنا اغفرلناولاخواننا الذین سبقونا بالایمان “۔ (الحشر :
10
) (اور اس مال میں) ان کا بھی حق ہے جو ان کے بعد آئے جو کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار ہمیں بھی بخش دے اور ہماے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لے آئے) اور سورة الانفال میں یہ قول ہے : (آیت) ” والذین امنوا من بعد و ھاجروا وجھدوا معکم فاولئک منکم “۔ (الانفال :
75
) (اور جو لوگ ایمان لائے بعد میں اور ہجرت بھی کی اور جہاد بھی کیا تمہارے ساتھ مل کر تو وہ بھی تمہی میں سے ہیں) پس قرات واؤ کے ساتھ ثابت ہے، اور اللہ تعالیٰ نے اپنے قول باحسان کے بیان کیا ہے کہ وہ امور خیر جن میں وہ ان کے افعال واقوال کی اتباع کرتے ہیں، نہ کہ ان میں جو ہفوات وزلات ان سے صادر ہوئیں، کیونکہ وہ معصوم نہیں رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین مسئلہ نمبر : (
2
) علماء نے تابعین اور ان کے مراتب میں اختلاف کیا ہے، پس الخطیب الحافظ نے کہا ہے : تابعی وہ ہے جسے صحابی کی صحبت اور معیت حاصل ہو، ان میں سے ہر ایک کو تابع اور تابعی کہا جاتا ہے، اور حاکم ابو عبداللہ وغیرہ کا کلام یہ شعور دلاتا ہے کہ اس میں اتنا کافی ہے کہ اس نے صحابی سے سماع کیا ہو یا اس سے ملاقات کی ہو اگرچہ صحبت عرفہ نہ پائی جائے، تحقیق یہ بھی کہا گیا ہے : بیشک اہم تابعین کا اطلاق ان پر ہوتا ہے جو صلح حدیبیہ کے بعد اسلام لائے جیسا کہ حضرت خالد بن ولید، حضرت عمرو بن عاص اور وہ جو فتح مکہ کے وقت اسلام لانے والوں میں سے ان کے قریب قریب ہیں، کیونکہ یہ ثابت ہے کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ نیحضور نبی مکرم ومعظم ﷺ کی بارگاہ میں حضرت خالد بن ولید ؓ کی شکایت کی، تو حضور نبی مکرم ومعظم ﷺ نے حضرت خالد کو فرمایا :” میرے لیے میرے صحابہ کو بلاؤ، پس قسم ہے مجھے اس ذات کی جس کے دست قدرت میں میری جان ہے ! اگر تم میں سے کوئی ہر روز احد پہاڑ کی مثل سونا خرچ کرے تو وہ ان کے ایک مد کو اور نہ اس کے نصف کو پہنچ سکتا ہے “۔ (
1
) (صحیح مسلم، کتاب الفضائل جلد
2
، صفحہ
310
) اور تعجب کی بات ہے کہ حاکم ابو عبداللہ ؓ نے مقرن مزنی کے دو بیٹوں نعمان اور سوید کو تابعین میں شمار کیا ہے جب انہوں نے تابعین میں سے بھائیوں کا ذکر کیا، حالانکہ وہ دونوں معروف صحابی ہیں اور ان کا ذکر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں کیا گیا ہے اور وہ دونوں غزوہ خندق میں حاضر تھے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے، واللہ اعلم، اور اکبر التابعین اہل مدینہ میں سے فقہائے سبعہ ہیں اور وہ حضرت سعید بن مسیب، قاسم بن محمد، عروہ بن زبیر، خارجہ بن زید، ابو سلمہ بن عبدالرحمن، عبداللہ بن عتبہ بن مسعود اور سلیمان بن یسار رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ہیں اور بعض بزرگوں نے انہین ایک شعر میں نظم کردیا ہے اور کہا ہے : فخذھم عبیداللہ عروۃ قاسم سعید ابوبکر سلیمان خارجہ : اور امام احمد بن حنبل (رح) نے کہا ہے : تابعین میں سے سب سے افضل حضرت سعید بن مسیب ہیں، تو آپ کو کہا گیا ان کے متصل بعد علقمہ اور اسود ہیں، تو آپ نے فرمایا : حضرت سعید بن مسیب اور علقمہ اور اسود۔ (یعنی یہ تینوں فضیلت کے ایک درجے میں ہیں) اور ان سے یہ بھی روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا : تابعین میں سے افضل قیس، ابو عثمان، علقمہ اور مسروق ہیں، یہ تمام فاضل ہیں اور تابعین کے بلند رتبہ میں سے ہیں۔ اور یہ بھی فرمایا : حضرت عطا مکہ مکرمہ کے مفتی تھے اور حضرت حسن، بصرہ کے مفتی تھے، پس یہ دو ہیں جو دوسروں کی نسبت زیادہ مال دار اور عام میل جول سے بچنے والے تھے، اور ابوبکر بن ابی داؤد سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : عورتوں میں سے تابعین کی سردار حفصہ، بنت سیرین اور عمرہ بنت عبدالرحمن ہیں اور ان کے ساتھ تیسری ام الدرداء ہیں اور وہ ان دو کی طرح نہیں ہے، حاکم ابو عبداللہ سے روایت ہے انہوں نے کہا : ایک طبقہ تابعین میں شمار کیا جاتا ہے اور ان میں سے کسی کا صحابہ کرام سے سماع صحیح نہیں، ان میں سے حضرت ابراہیم بن سوید نخعی ہیں اور یہ ابراہیم بن یزید نخعی فقیہ نہیں ہے، اور بکر بن ابی السمیط اور بکر بن عبداللہ الاشج ہیں، اور ان کے سوا کوئی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے : اور ایک طبقہ ہے جن کا شمار لوگوں کے نزدیک اتباع التابعین میں ہے، حالانکہ انہوں نے صحابہ کرام سے ملاقات کی ہے، ان میں سے ابو الزناد عبداللہ بن ذکوان ہیں، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت انس ؓ سے ملاقات کی ہے۔ اور ہشام بن عروہ ہیں انہیں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے پاس لایا گیا اور حضرت جابر بن عبداللہ اور حضرت موسیٰ بن عقبہ ؓ کے پاس لایا گیا، تحقیق انہوں نے حضرت انس بن مالک ؓ کو بھی پایا ہے، اور ام خالد بنت خالد بن سعید بھی ہیں۔ اور تابعین میں ایک طبقہ ہے جنہیں مخضر میں کے نام سے پکارا جاتا ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے عہد جاہلیت اور رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ کو پایا اور انہوں نے اسلام قبول کیا اور انہیں شرف صحبت حاصل نہ ہوا ان کی واحد مخضرم (راء کے فتحہ کے ساتھ) ہے کا نہ خضرم، یعنی گویا یہ اپنے ہم زمانہ ان لوگوں سے کٹ گیا جنہوں نے صحابیت وغیرہ کا رتبہ پالیا۔ امام مسلم (رح) نے ان کا ذکر کیا ہے اور ان کی تعداد بیس افراد تک پہنچی ہے، ان میں سے ابو عمر وشیبانی، سوید بن غفلہ کندی، عمرو بن میمون الاودی، ابو عثمان النہدی عبد بن خبر بن یزید الخیرانی (یہ خا کے فتحہ کے ساتھ ہے) اور یہ ہمدان خاندان سے ہے، عبدالرحمن بن ہل، ابو رحمۃ اللہ علیہھلال العتکی ربیعہ بن زرارہ ہیں، اور ان میں سے وہ جن کا مسلم نہیں کیا، ان میں سے ابو مسلم الخولانی عبداللہ بن ثوب اور اخنف بن قیس ہیں۔ یہ ان صحابہ کرام اور تابعین کی معرفت کے بارے مختصر تذکرہ ہے جن کی فضیلت کا ذکر قرآن کریم نے کیا، رضوان اللہ علیہم اجمعین، اور ہمیں اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد کافی ہے : (آیت) ” کنتم خیر امۃ اخرجت للناس “۔ (آل عمران :
110
) (ہو تم بہترین امت جو ظاہر کی گئی ہے (لوگوں) کی ہدایت وبھلائی کے لیے) جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے : (آیت) ” وکذلک جعلنکم امۃ وسطا “۔ الآیہ (البقرہ :
143
) (اور اس طرح ہم نے بنا دیا تمہیں (اے مسلمانو ! ) بہترین امت) اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :” میں نے پسند کیا کہ اگر ہم اپنے بھائیوں کو دیکھ لیں “ (
1
) (صحیح مسلم، کتاب الطہارۃ، جلد
1
، صفحہ
127
) الحدیث : پس آپ ﷺ نے ہمیں اپنا بھائی قرار دیا، اگر ہم اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہے اور اس کے احکام کی ہم نے پیروی کی تو اللہ تعالیٰ اپنے گروہ میں اٹھائے گا اور حضور نبی مکرم ومعظم ﷺ اور آپ کی آل کے وسیلہ سے وہ ہمیں اپنے راستے اور اپنے دین سے نہیں ہٹائے گا۔
Top