Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - At-Tawba : 120
مَا كَانَ لِاَهْلِ الْمَدِیْنَةِ وَ مَنْ حَوْلَهُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ اَنْ یَّتَخَلَّفُوْا عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ وَ لَا یَرْغَبُوْا بِاَنْفُسِهِمْ عَنْ نَّفْسِهٖ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ لَا یُصِیْبُهُمْ ظَمَاٌ وَّ لَا نَصَبٌ وَّ لَا مَخْمَصَةٌ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا یَطَئُوْنَ مَوْطِئًا یَّغِیْظُ الْكُفَّارَ وَ لَا یَنَالُوْنَ مِنْ عَدُوٍّ نَّیْلًا اِلَّا كُتِبَ لَهُمْ بِهٖ عَمَلٌ صَالِحٌ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَۙ
مَا كَانَ
: نہ تھا
لِاَھْلِ الْمَدِيْنَةِ
: مدینہ والوں کو
وَمَنْ حَوْلَھُمْ
: اور جو ان کے ارد گرد
مِّنَ الْاَعْرَابِ
: دیہاتیوں میں سے
اَنْ يَّتَخَلَّفُوْا
: کہ وہ پیچھے رہ جاتے
عَنْ
: سے
رَّسُوْلِ
: رسول
اللّٰهِ
: اللہ
وَلَا يَرْغَبُوْا
: اور یہ کہ زیادہ چاہیں وہ
بِاَنْفُسِهِمْ
: اپنی جانوں کو
عَنْ
: سے
نَّفْسِهٖ
: ان کی جان
ذٰلِكَ
: یہ
بِاَنَّھُمْ
: اس لیے کہ وہ
لَا يُصِيْبُھُمْ
: نہیں پہنچی ان کو
ظَمَاٌ
: کوئی پیاس
وَّلَا نَصَبٌ
: اور نہ کوئی مشقت
وَّلَا مَخْمَصَةٌ
: اور نہ کوئی بھوک
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
وَلَا يَطَئُوْنَ
: اور نہ وہ قدم رکھتے ہیں
مَوْطِئًا
: ایسا قدم
يَّغِيْظُ
: غصے ہوں
الْكُفَّارَ
: کافر (جمع)
وَلَا يَنَالُوْنَ
: اور نہ وہ چھینتے ہیں
مِنْ
: سے
عَدُوٍّ
: دشمن
نَّيْلًا
: کوئی چیز
اِلَّا
: مگر
كُتِبَ لَھُمْ
: لکھا جاتا ہے ان کیلئے
بِهٖ
: اس سے
عَمَلٌ صَالِحٌ
: عمل نیک
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
لَا يُضِيْعُ
: ضائع نہیں کرتا
اَجْرَ
: اجر
الْمُحْسِنِيْنَ
: نیکو کار (جمع)
اہل مدینہ کو اور جو ان کے آس پاس دیہاتی رہتے ہیں انکو شایاں نہ تھا کہ پیغمبر خدا سے پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو ان کی جان سے زیادہ عزیز رکھیں۔ یہ اس لئے کہ انہیں خدا کی راہ میں جو تکلیف پہنچتی ہے پیاس کی یا محنت کی یا بھوک کی یا وہ ایسی جگہ چلتے ہیں کہ کافروں کو غصہ آئے یا دشمنوں سے کوئی چیز لیتے ہیں تو ہر بات پر ان کے لئے عمل صالح لکھا جاتا ہے کچھ شک نہیں کہ خدا نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
آیت نمبر :
120
تا
121
۔ اس آیت میں چھ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ماکان لاھل المدینۃ ومن حولھم من الاعراب ان یتخلفوا عن رسول اللہ “۔ یہ کلام ظاہر کے اعتبار سے خبر ہے لیکن اس کا معنی ہے، جیسا کہ یہ ارشاد گرامی ہے : (آیت) ” وما کان لکم ان تؤذوا رسول اللہ “۔ (الاحزاب :
53
) (اور تمہیں یہ زیب نہیں دیتا کہ تم اذیت پہنچاؤ اللہ کے رسول کو) اور یہ پہلے گزر چکا ہے۔ (آیت) ” ان یتخلفوا “۔ یہ محل رفع میں کان کا اسم ہے، اور یہ عتاب اور جھڑک ہے ان مومنین کے لیے جو اہل یثرب میں سے تھے اور اس کے پڑوس میں رہنے والے عرب قبائل سے تھے، جیسا کہ مزینہ، جہینہ، اشجع، غفار اور اسلم جو غزوئہ تبوک میں رسول اللہ ﷺ سے پیچھے بیٹھے رہے تھے، اور اس کا معنی ہے : ان مذکورہ لوگوں کے لیے مناسب نہیں تھا کہ وہ پیچھے بیٹھے رہتے، کیونکہ جنگ کے لیے کوچ ان میں ہوا، بخلاف ان کے علاوہ کے کیونکہ انہیں جنگ کے لیے جمع کیا ہی نہیں گیا، یہ ان میں سے بعض کے قول کے مطابق ہے، اور یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے کہ جنگ کے لیے کوچ کرنے کا مطالبہ ہر مسلم کے لیے ہو اور ان کے قرب و جوار میں ہونے کی وجہ سے انہیں عتاب کے ساتھ خاص کیا گیا اور یہ کہ وہ دوسروں کے مقابلے میں اس کا زیادہ حق رکھتے ہیں۔ مسئلہ نمبر : (
2
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ولا یرغبوا بانفسھم عن نفسہ “۔ یعنی نہ یہ کہ وہ راضی ہوئے اپنے نفسوں کے لیے آسودگی اور راحت کے ساتھ اس حال میں کہ رسول اللہ ﷺ مشقت میں ہوں، کہا جاتا ہے : رغبت عن کذا یعنی میں نے اسے اپنی برتری جتائی۔ مسئلہ نمبر : (
3
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ذلک بانھم لا یصیبھم ظلما “۔ یہ اس لیے کہ نہیں پہنچتی انہیں کوئی پیاس (اس میں ظماکا معنی پیاس ہے) عبید ابن عمیر نے ظماء مد کے ساتھ قرات کی ہے اور یہ دونوں لغتیں ہیں مثلا خطا وخطاء ولا نصب یہ ماقبل پر معطوف ہے، یعنی تکلیف، تھکاوٹ اور اس میں لاتاکید کے لیے زائدہ ہے، اور اسی طرح ولا مخمصۃ اور نہ بھوک، اس کا اصل معنی بطن کی کمزوری ہے۔ اور اسی سے رجل خمیص اور امراۃ خمصانۃ (نحیف مرد اور نحیف عورت) ہے اور پہلے گزر چکا ہے۔ (آیت) ” فی سبیل اللہ “۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں (آیت) ” ولا یطؤن موطئا “۔ یعنی وہ کسی زمین کو طے نہیں کرتے) (آیت) ” یغیظ الکفار “ یعنی ان کے اسے طے کرنے کے ساتھ کافروں کو غصہ آئے، اور یہ محل نصب میں ہے، کیونکہ یہ موطئا کی صفت ہے بمعنی غائظا، (آیت) ” ولا ینالون من عدو نیلا “۔ اور نہیں حاصل کرتے وہ دشمن سے کچھ یعنی قتل یا ہزیمت۔ اس کی اصل نلت الشیء انال سے ہے یعنی میں نے اسے پالیا۔ کسائی نے کہا ہے : یہ ان کے اس قول سے ہے امر منیل منہ (وہ امر جو اس سے پایا گیا) یہ التناول سے نہیں ہے، کیونکہ التناول نلتہ العطیہ (میں نے اسے عطیہ دیا) سے ہے، کسی دوسرے نے کہا ہے : نلت انول من العطیۃ (میں نے عطیہ پایا) یہ وادی ہے اور النیل یہ یائی ہے، تو کہتا ہے : نلتہ فانا نائل : یعنی میں نے اسے پالیا (ای ادرکتہ) (آیت) ” ولا یقطعون وادیا “۔ عرب کہتے ہیں : واد وادیۃ یہ خطاب قیاس ہے ،۔ نحاس نے کہا ہے : جو میں جانتا ہوں اس میں اس کے سوا فاعل اور افعلۃ معروف نہیں، اور قیاس یہ ہے کہ جمع ودادی بنائی جاتی، پس انہوں نے دو داوؤں کے اجتماع کو ثقیل سمجھا حالانکہ وہ کبھی ایک واؤ کو بھی ثقیل جانتے ہیں، یہاں تک کہ انہوں نے وقتت میں اقتت کہا ہے، اور خلیل اور سیبویہ نے واصل جو کہ آدمی کا نام ہے کی تصغیر میں اویصل بیان کیا ہے اور وہ اس کے سوا میں یہ نہیں کہتے اور فراء نے واد کی جمع اوداء بیان کی ہے۔ میں مفسر کہتا ہوں : کبھی جمع اوداہ بنائی جاتی ہے جیسا کہ جریر نے کہا ہے : عرفت ببرقۃ الاوداہ رسما محیلا طال عھدک من رسوم : (آیت) ” الا کتب لھم بہ عمل صالح “۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : انہیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہر خوف اور ڈر کے عوض ستر ہزار نیکیاں حاصل ہوتی ہیں۔ اور صحیح روایت میں ہے : ” گھوڑے تین قسم کے ہیں۔۔۔۔۔۔ اس روایت میں ہے :۔۔۔۔۔۔ رہا وہ گھوڑا جو اس کے لیے اجر ہے کہ آدمی نے اسے اللہ تعالیٰ کی راہ میں اہل اسلام کے لیے چراگاہ یا باغ میں باندھ رکھا ہو پس اس نے اس چراگاہ یا باغ میں سے جو بھی کھایا اس کی تعداد کے مطابق اس کی نیکیاں لکھی جائیں گی اور اس کی لید اور بول کی تعداد کے بدلے بھی اس کے لیے نیکیاں لکھی جائیں گی “۔ الحدیث۔ یہ تو وہ ہے جو ان کے لیے اپنی جگہوں میں ہے تو پھر کیا حالت ہوگی جب وہ اس کے دشمن کی زمین میں داخل ہوگا۔ مسئلہ نمبر : (
4
) بعض علماء نے اس آیت سے یہ استدلال کیا ہے کہ مال غنیمت میں استحقاق دشمن کی زمین میں داخل ہونے اور ان کے شہروں میں پہنچنے سے ثابت ہوجاتا ہے، پس اگر وہ اس کے بعد فوت بھی ہوجائے تب بھی اس کے لیے مال غنیمت میں سے حصہ ہوگا، یہ قول اشہب اور عبدالملک کا ہے، اور امام شافعی (رح) کے دو قولوں میں سے ایک یہی ہے، اور امام مالک (رح) اور ابن القاسم (رح) نے کہا ہے : اس کے لیے کوئی شے نہ ہوگی، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اجر کا ذکر کیا ہے اور سہم (مال غنیمت کا حصہ) کا ذکر نہیں کیا۔ میں مفسر کہتا ہوں : پہلا قول زیادہ صحیح ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کفار کے علاقوں کو روندنے، ان کے اموال پانے اور انہیں ان کے گھروں سے نکالنے کے لیے اس کو اجروثواب قرار دیا ہے اور یہی چیز انہیں غصہ دلاتی ہے اور ان پر ذلت ورسوائی داخل کرتی ہے، پس یہی مال غنیمت پانے اور قتل کرنے اور قیدی بنانے کے قائم مقام ہوا، اور جب معاملہ اس طرح ہے تو پھر غنیمت کا استحقاق ان کی زمین میں داخل ہونے سے ثابت ہوجاتا ہے نہ کہ فقط اونٹ ہانکنے سے، اسی لیے حضرت علی ؓ نے فرمایا : جو قوم بھی اپنے گھروں کے درمیان روند دی گئی وہ ذلیل ورسوا ہوگئے۔ واللہ اعلم۔ مسئلہ نمبر : (
5
) یہ آیت اس قول باری تعالیٰ کے ساتھ منسوخ ہے : (آیت) ” وما کان المؤمنون لینفروا کافۃ “۔ (اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ مومن نکل کھڑے ہوں سارے کے سارے) اور یہ کہ اس کا حکم اس وقت تھا جب مسلمان قلیل تھے، جب زیادہ ہوگئے تو یہ حکم منسوخ ہوگیا اور اللہ تعالیٰ نے جو پیچھے رہنا چاہے اس کے لیے اسے مباح قرار دیا، یہ ابن زید نے کہا ہے۔ اور حضرت مجاہد (رح) نے کہا ہے : حضور نبی مکرم ومعظم ﷺ نے ایک جماعت دیہاتیوں کی طرف بھجی تاکہ وہ لوگوں کو تعلیم دیں پس جب یہ آیت نازل ہوئی تو وہ ڈر گئے اور واپس لوٹ آئے۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : (آیت) ” وما کان المؤمنون لینفروا کافۃ “۔ اور حضرت قتادہ (رح) نے کہا ہے : یہ حضور نبی مکرم ومعظم ﷺ کے ساتھ خاص ہے، جب آپ بذات خود جنگ کے لیے تشریف لے جائیں تو پھر کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ بغیر عذر کے آپ سے پیچھے بیٹھا رہے۔ اور رہے آپ کے سوا دیگر ائمہ اور حکمران ! تو جو چاہے مسلمانوں میں سے اس سے پیچھے رہ جائے بشرطیکہ اسے لوگوں کی اشد حاجت اور ضرورت نہ ہو۔ اور تیسرا قول یہ ہے کہ یہ آیت محکم ہے۔ ولید بن مسلم نے کہا ہے : میں نے اوزاعی، ابن مبارک، فزاری، سبیعی اور سعید بن عبدالعزیز کو اس آیت کے بارے یہ کہتے ہوئے سنا ہے : بیشک یہ آیت اس امت کے پہلوں کے لیے بھی ہے اور آخر کے لیے بھی۔ میں مفسر کہتا ہوں : قتادہ کا قول اچھا ہے اور اس کی دلیل تبوک کے غزاۃ ہیں۔ واللہ اعلم۔ مسئلہ نمبر : (
6
) ابو داؤد نے حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تحقیق تم نے مدینہ طیبہ میں ایسی اقوام چھوڑی ہیں جو کہ تم کچھ بھی نہیں چلے اور نہ تم نے کچھ خرچ کیا ہے اور نہ تم نے کوئی وادی طے کی ہے مگر وہ اس میں تمہارے ساتھ رہے “۔ انہوں نے عرض کی : یا رسول اللہ ! ﷺ وہ کیسے ہمارے ساتھ ہو سکتے ہیں حالانکہ وہ مدینہ طیبہ میں ہیں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” انہیں عذر نے روک لیا ہے “ (
1
) (سنن ابی داؤد، کتاب الجہاد، جلد
1
، صفحہ
340
) مسلم نے حضرت جابر ؓ کی حدیث ذکر کی ہے کہ انہوں نے کہا : ہم غزوہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے تو آپ نے فرمایا : ” بیشک مدینہ طیبہ میں ایسے لوگ ہیں کہ تم کچھ بھی نہیں چلے اور نہ تم نے کسی وادی کو طے کیا مگر وہ تمہارے ساتھ تھے (کیونکہ) انہیں مرض نے روک لیا ہے “ (
2
) (صحیح مسلم، کتاب الجہاد، جلد
2
، صفحہ
141
) پس رسول اللہ ﷺ نے معذور کو اسی کی مثل اجر عطا کیا جتنا آپ نے طاقتور عمل کرنے والے کو اجر عطا فرمایا۔ اور بعض لوگوں نے کہا : بیشک معذور کے لیے اجر دوگنا کیے بغیر ہوتا ہے اور بذات خود کام کرنے والے کے لیے اجر دوگنا کردیا جاتا ہے۔ علامہ ابن عربی (رح) نے کہا : یہ تو اللہ تعالیٰ پر اپنی مرضی اور رائے کو ٹھونسنا ہے اور اس کی رحمت کی وسعت کو تنگ کرنا ہے اور بعض لوگوں نے اسے عیب قرار دیا ہے اور کہا ہے : بیشک انہیں قطعی طور پر دوگنا ثواب دیا جائے گا اور ہم کسی بھی جگہ دوگنا ہونے کے بارے قطعیت کا قول نہیں کرتے، کیونکہ اس کا دارمدار نیتوں کی مقدار پر ہے اور یہ ایک مخفی اور پوشیدہ امر ہے اور وہ جس کے ساتھ یقین کیا جاسکتا ہے وہ یہ کہ وہاں تضعیف ہے اور تیرا رب اس کے بارے خوب جانتا ہے جو اس کا مستحق ہوتا ہے۔ (
3
) (احکام القرآن لابن العربی، صفحہ
1029
) میں مفسر کہتا ہوں : احادیث اور آیات میں سے ظاہر یہ ہے کہ اجر میں مساوات اور یکسانیت ہے۔ ان میں سے حضور ﷺ کا یہ ارشاد ہے :” جس نے خیر اور نیکی پر راہنمائی کی تو اس کے لیے نیکی کرنے والے کے اجر کی مثل اجر ہوگا “۔ (
4
) (صحیح مسلم، کتاب الامارہ، جلد
2
، صفحہ
137
) اور آپ ﷺ کا ارشاد ہے : ” جس نے وضو کیا اور نماز کی طرف نکلا پھر اس نے لوگوں کو پایا کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی مثل اجر عطا فرمائے گا جس نے جماعت کے ساتھ نماز پڑھی اور اس میں حاضر ہوا “۔ (
5
) (سنن ابی داؤد، کتاب الصلوۃ جلد
1
، صفحہ
83
، ایضا حدیث نمبر
447
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور یہی اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کا ظاہر ہے : (آیت) ” ومن یخرج من بیتہ مھاجرا الی اللہ ورسولہ ثم یدرکہ الموت فقد وقع اجرہ علی اللہ “۔ (النسا :
100
) (اور جو شخص نکلے اپنے گھر سے ہجرت کرکے اللہ کی طرف اور اس کے رسول کی طرف پھر آلے اس کو (راہ میں) موت تو ثابت ہوگیا اس کا اجر اللہ کے ذمہ) اور اس کی دلیل یہ ہے کہ سچی نیت ہی اصل اعمال ہے، پس جب فعل طاعت میں نیت صحیح ہوئی اور پھر کسی مانع کے سبب اسے کرنے والا اس سے عاجز آگیا تو اس عاجز کے اجر اور قدرت رکھنے والے فاعل کے اجر کے مساوی اور برابر ہونے میں کوئی بعد اور دوری نہیں ہے، کیونکہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” مومن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے “ واللہ اعلم۔
Top