Al-Qurtubi - At-Tawba : 20
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ١ۙ اَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْفَآئِزُوْنَ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَهَاجَرُوْا : اور انہوں نے ہجرت کی وَجٰهَدُوْا : اور جہاد کیا فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَ : اور اَنْفُسِهِمْ : اپنی جانیں اَعْظَمُ : بہت بڑا دَرَجَةً : درجے عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی لوگ هُمُ : وہ الْفَآئِزُوْنَ : مراد کو پہنچنے والے
جو لوگ ایمان لائے اور وطن چھوڑ گئے اور خدا کی راہ میں مال اور جان سے جہاد کرتے رہے خدا کے ہاں ان کے درجے بہت بڑے ہیں اور وہی مراد کو پہنچنے والے ہیں۔
قولہ تعالیٰ : الذین امنوا یہ مبتدا ہونے کے سبب محل رفع میں ہے اور اس کی خبر اعظم درجۃ عنداللہ ہے۔ اور درجۃ بیان (اور تمیز) کو پانی پلانے کے سبب ایک درجہ اور رتبہ کا اندازہ لگایا، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اس پر خطاب کیا جو انہوں نے اپنے نفسوں کے بارے میں اندازہ لگایا اگرچہ وہ انداز مقرر کرنا غلطی اور خطا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اصحب اجنۃ یو مئذ خیر مستقرا (الفرقان :24) (اہل جنت کا اس دن بہت اچھا ٹھکانہ ہوگا) اور یہ بھی کہا گیا ہے : اعظم درجۃ، من کل ذی ررجۃ یعنی ان کا درجہ ہر صاحب درجہ سے زیادہ اور بلند رتبہ ہے۔ واولئک ھم الفآء زون اور یہی ہیں جس کے سبب کا میاب ہونے والے ہیں۔
Top