Al-Qurtubi - At-Tawba : 44
لَا یَسْتَاْذِنُكَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ اَنْ یُّجَاهِدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالْمُتَّقِیْنَ
لَا يَسْتَاْذِنُكَ : نہیں مانگتے آپ سے رخصت الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : اور یوم آخرت اَنْ : کہ يُّجَاهِدُوْا : وہ جہاد کریں بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِهِمْ : اور اپنین جان (جمع) وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : خوب جانتا ہے بِالْمُتَّقِيْنَ : متقیوں کو
جو لوگ خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ تم سے اجازت نہیں مانگتے (کہ پیچھے رہ جائیں بلکہ چاہتے ہیں کہ) اپنے مال اور جان سے جہاد کریں۔ اور خدا پرہیزگاروں سے واقف ہے۔
قولہ تعالیٰ : لایستاذنک الذین یؤمنون با للہ والیوم الا خر یعنی وہ بیٹھنے کے بارے میں اجازت نہیں مانگیں گے اور نہ خروج کے بارے میں ‘ بلکہ جب آپ انہیں کسی شے کے بارے حکم دیں گے تو وہ فوراً اسے بجا لائیں گے ‘ تو گویا اس وقت بغیر عذر کے اجازت مانگنا نفاق کی علامات میں سے تھا۔ اسی لیے فرمایا : انما یستاذنک الذین لا یؤمنون باللہ والیوم الاخر وارتابت قلوبھم فھم فی ریبھم یترددون۔ ابو دائود نے حضر ابن عباس ؓ سے روایت بیان کی ہے کہ انہوں نے فرمایا : لایستا ذنک الذین یؤمنون باللہ اسے اس آیت نے منسوخ کیا ہے جو سورة النور میں ہے : انما المؤمنون الذین امنوا با للہ ورسولہ۔۔۔۔۔ تا قولہ۔۔۔۔۔ غفورر حیم۔ (النور) ان یجاھدوا یہ فی کو مضمر کرنے کے سب محل نصب میں ہے۔ یہ زجاج سے مروی ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : تقدیر عبارت یہ ہے کراھیۃ ان یجاھدوا (جہاد کرنے کو ناپسند کرتے ہوئے) جیسا کہ یہ ارشاد ہے : یبین اللہ لکم ان تضلوا (النسائ :176) صاف صاف بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے (اپنے) احکام تاکہ گمراہ نہ ہو جائو) وارتابت قلوبھم اور ان کے دلوں میں شک کیا ہے۔ فھم فی ریبھم یترددون یعنی وہ اپنے شک میں ہی جارہے ہیں اور لوٹ رہے ہیں (یعنی ڈانواں ڈول ہیں)
Top