Al-Qurtubi - At-Tawba : 55
فَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ١ؕ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ
فَلَا تُعْجِبْكَ : سو تمہیں تعجب نہ ہو اَمْوَالُهُمْ : ان کے مال وَلَآ : اور نہ اَوْلَادُهُمْ : ان کی اولاد اِنَّمَا : یہی يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُعَذِّبَهُمْ : کہ عذاب دے انہیں بِهَا : اس سے فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَتَزْهَقَ : اور نکلیں اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں وَهُمْ : اور وہ كٰفِرُوْنَ : کافر ہوں
تم ان کے مال اور اولاد سے تعجب نہ کرنا۔ خدا چاہتا ہے کہ ان چیزوں سے دنیا کی زندگی میں انکو عذاب دے۔ اور (جب) ان کی جان نکلے تو ( اس وقت بھی) وہ کافر ہی ہوں۔
یعنی آپ اسے اچھانہ سمجھیں جو ہم نے انہیں عطا فرمایا ہے اور نہ آپ اس کی طرف مائل ہوں کیونکہ وہ استدراج ہے۔ انما یریداللہ لیعذبھم حسن نے کہا ہے : اس کا معنی ہے زکوۃ نکالنے اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کے ساتھ اور یہ علامہ طبری کی پسند ہے۔ اور حضرت ابن عباس اور حضرت قتادہ ؓ نے فرمایا : کلام میں تقدیم و تاخیر ہے۔ اور معنی یہ ہے پس دنیوی زندگی میں ان کے مال اور ان کی اولاد تمہیں تعجب میں ڈال دیں۔ یہی چاہتا ہے اللہ تعالیٰ کہ وہ انہیں آخرت میں ان کے ساتھ عذاب دے۔ اور یہ اکثر اہل اعلربیہ کا قول ہے۔ اسے نحاس نے ذکر کیا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ انہیں ان تمام میں تگ و دو اور مشقت کرنے کے سبب عذاب دے۔ اور اس تاویل اور حضرت حسن کے قول کی بنا پر اس میں تقدیم و تاخیر نہیں ہے۔ اور یہ حسن ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : اس کا معنی ہے پس ان کے مال تمہیں تعجب میں نہ ڈال دیں اور نہ ان کی اولاد یہی چاہتا ہے اللہ تعالیٰ کہ وہ انہیں ان کے ساتھ دنیا میں عذاب دے کیونکہ وہ منافق ہیں۔ چونکہ وہ ناخوش ہو کر خرچ کرتے ہیں پس وہ ان کے سبب عذاب دیئے جائیں گے جو وہ خرچ کرتے ہیں (1) ۔ وتزھق انفسھم وھم کفرون یہ اس بارے میں نص ہے کہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ وہ مریں اس حال میں کہ وہ کافر ہوں۔ اسکے بارے پہلے ہی فیصلہ کیا جا چکا ہے۔ ویحلفون باللہ انھم لمنکم بیان فرمایا کہ منافقین کے اخلاف میں سے یہ قسم اٹھانا ہے کہ وہ مومن ہیں اس کی نظیر یہ آیت ہے : اذا جآءک المنفقون قالوا لشھد انک لرسول اللہ الا یہ (المنافقون : 1) ( اے نبی مکرم ! ) جب منافق آپ کی خدمت میں حاضرہوتے ہیں تو کہتے ہیں : ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں) الفرق کا معنی خوف ہے ‘ یعنی وہ ڈرتے ہیں وہ نظر یہ ظاہر کرنے سے جس پر وہ ہیں کہ وہ قتل کردیئے جائیں گے۔
Top