Ruh-ul-Quran - Hud : 100
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْقُرٰى نَقُصُّهٗ عَلَیْكَ مِنْهَا قَآئِمٌ وَّ حَصِیْدٌ
ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْقُرٰي : بستیوں کی خبریں نَقُصُّهٗ : ہم یہ بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر (کو) مِنْهَا : ان سے قَآئِمٌ : قائم (موجود) وَّحَصِيْدٌ : کٹ چکیں
یہ ان بستیوں کی کچھ سرگزشتیں ہیں جو ہم آپ کو سنا رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ تو قائم ہیں اور کچھ کی فصل کٹ گئی۔
ذٰلِکَ مِنْ اَ منْبَآئِ الْقُرٰی نَقُصُّہٗ عَلَیْکَ مِنْھَآ قَـآئِمٌ وَّحَصِیْدٌ۔ (سورۃ ہود : 100) (یہ ان بستیوں کی کچھ سرگزشتیں ہیں جو ہم آپ کو سنا رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ تو قائم ہیں اور کچھ کی فصل کٹ گئی۔ ) گزشتہ سرگزشتوں کی طرف اشارہ یہاں سے وہ آیات شروع ہورہی ہیں جو خاتمہ سورة کی آیات ہیں۔ گزشتہ آیات میں جتنے انبیاء اکرام کی سرگزشتیں بیان ہوئی ہیں پیش نظر آیات میں ان پر تبصرہ ہے جس میں ان حقائق کو نمایاں کرنا ہے جو ان سرگزشتوں کے بیان کرنے کا مقصد ہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلی بات یہ فرمائی کہ جن بستیوں کے حالات ہم آپ سے بیان کررہے ہیں آپ غور کیجیے ان میں سے کچھ تو ابھی تک کھڑی ہیں اور کچھ ایسی ہیں جن کے نشانات تک مٹ گئے ہیں۔ مثلاً فرعون اور قوم فرعون پر اللہ کا عذاب آیا تو فرعون اور اس کے اعیانِ قوم کو تباہ کردیا گیا، لیکن مصر کی ریاست اور اس کے شہر باقی رہے۔ مکین ختم ہوگئے، مکان کھڑے رہے۔ قوم لوط اپنے مکانوں سمیت تباہ کردی گئی۔ قوم ثمود اور قوم مدین کے بعض کھنڈرات ابھی تک باقی ہیں۔ ان کے بعض زمینی آثار بھی موجود ہیں اور ان کے وہ مکانات بھی جو انھوں نے پہاڑ کھود کے بنائے تھے۔ اور یہ تمام کھنڈرات اپنے مکینوں کی داستانِ عبرت سنانے کے لیے باقی ہیں۔ قریش کو یہ بتانا مقصود ہے کہ تم اسی روش پر چل رہے ہو جس کے نتیجے میں محولہ بالا قومیں تباہ ہوئیں۔ اگر تم نے اس سے توبہ نہ کی اور اپنا رویہ نہ بدلا تو پھر یاد رکھو تمہیں بھی اپنا نام ان دونوں قسم کی قوموں میں سے کسی ایک کے ساتھ لکھوانا پڑے گا۔ یعنی تمہیں مٹا دیا جائے گا اور تمہارے مکان باقی رہیں گے اور یا تمہیں مکانوں سمیت تباہ و برباد کردیا جائے گا۔
Top