Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 110
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ١ؕ وَ مَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ مِّنْ خَیْرٍ تَجِدُوْهُ عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَاَقِیْمُوْا الصَّلَاةَ : اور تم نماز قائم کرو وَاٰتُوْا الزَّکَاةَ : اور دیتے رہوتم زکوۃ وَمَا : اور جو تُقَدِّمُوْا : آگے بھیجو گے لِاَنْفُسِكُمْ : اپنے لیے مِنْ خَيْرٍ : بھلائی تَجِدُوْهُ : تم اسے پالو گے عِنْدَ اللہِ : اللہ کے پاس اِنَّ : بیشک اللہ : اللہ بِمَا : جو کچھ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو بَصِیْرٌ : دیکھنے والا ہے
اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دیتے رہو اور جو نیکی بھی تم اپنے لیے کروگے اسے اللہ کے پاس پائو گے جو کچھ تم کررہے ہو اللہ اس کو دیکھ رہا ہے۔
وَاَقِیْمُوْالصَّلٰوۃَ وَاٰتُوْاالزَّکٰوۃَ ط وَمَا تُقَدِّمُوْا لِاَ نْفُسِکُمْ مِّنْ خَیْرٍتَجِدُوْہُ عِنْدَاللّٰہِ ط اِنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعْلَمُوْنَ بَصِیْرٌ۔ (اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دیتے رہو اور جو نیکی بھی تم اپنے لیے کروگے اسے اللہ کے پاس پائو گے جو کچھ تم کررہے ہو اللہ اس کو دیکھ رہا ہے) (البقرۃ : 110) معرکہ سر پر ہے ‘ تیاری کرو مسلمانوں سے فرمایا جارہا ہے کہ یہود کے تمام تر برے ارادوں کے باوجود تمہیں ابھی ان کو برداشت کرنا ہے۔ ان سے معرکہ جلد ہونے والا ہے۔ اسلیے ضروری ہے کہ تم اس کے لیے تیاری کرو۔ تیاری دو طرح کی ہوگی، ایک تیاری تو یہ ہے کہ تم اپنا تعلق اللہ سے مضبوط کرو۔ تمہارا تعلق جتنا اللہ سے مضبوط ہوتاجائے گا تمہاری شخصیت اتنی مضبوط ہوتی جائے گی۔ تمہارے اندر یقین کی قوت ایک طرف تو تمہیں ہر طرح کے خوف سے بےنیاز کردے گی اور دوسری طرف مخالفین کی وسوسہ اندازیاں تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گی۔ تم روحانی اور اخلاقی لحاظ سے روزبروز بہتر ہوتے چلے جاؤ گے۔ اللہ سے مضبوط تعلق کے باعث تمہارے دل و دماغ میں ہر وقت اللہ کی ذات وصفات کا تصور مستحضر رہے گا۔ جس کی وجہ سے کسی قوت کے سامنے جھکنا کسی گناہ کی طرف ہاتھ بڑھانا کسی پر ظلم کرنا تمہارے لیے مشکل ہوجائے گا۔ تمہارے دل و دماغ کی اس طرح تطہیر ہوگی کہ کوئی برا ارادہ جنم نہیں لے سکے گا اور کوئی غلط خیال جگہ نہیں بناسکے گا۔ اللہ سے تعلق کی وجہ سے تمہاری باہمی شیرازہ بندی پختہ سے پختہ تر ہوتی جائے گی۔ مسلمانوں کو اس تعلق کی یکسانی ایک لڑی میں پرو دے گی۔ جس میں ہم خیالی بھی ہوگی، ہم رنگی بھی اور ہم دلی بھی ہوگی۔ دوسری تیاری یہ کرنی ہے کہ باطل کی تمام قوتیں تمہیں مٹا دینے کا فیصلہ کرچکی ہیں۔ ایک اجتماعی کشمکش تمہاری طرف بڑھ رہی ہے اس میں جہاں مضبوط عقیدے اور پاکیزہ اخلاق کی ضرورت ہے، وہیں جنگ کی تیاری کے لیے اسباب کی فراہمی بھی لازمی ہے۔ دشمنوں نے اگرچہ تمہارے لیے کمائی کے پیشتر مواقع بند کردئیے ہیں لیکن جو کچھ بھی تمہارے خوشحال لوگوں کے پاس ہے اسے اسلامی قوت کے لیے فراہم کرنا اور بھی ضروری ہوگیا ہے۔ اس لیے زکوٰۃ اور انفاق کے ذریعے ایک طرف تو مسلمانوں کی ضروریات کی فراہمی کا انتظام کرو اور دوسری طرف آلات جنگ اور سامانِ جنگ کی تیاری میں اسے صرف کرو کیونکہ بڑے سے بڑا مومن بھی تلوار اور گھوڑے کے بغیر بالعموم جنگ نہیں کرسکتا۔ تم پیٹ پر پتھر باندھ کر چند دنوں تک جی سکتے ہو لیکن بغیر آلات جنگ کے دشمن کا سامنا نہیں کرسکتے۔ اس لیے نماز کے ذریعے ایک مومن کامل تیار ہوگا اور زکوٰۃ کے ذریعے جہاد کی ضرورتیں پوری ہوں گی۔ مسلمان چونکہ ایسے حالات سے گزر رہے ہیں جس میں مالی دشواریاں بےپناہ ہیں۔ اللہ کے راستے میں زکوٰۃ اور انفاق آسان نہیں۔ اس لیے ترغیب دیتے ہوئے فرمایا کہ تم جو کچھ بھی اللہ کے راستے میں خرچ کروگے اس کا اجر وثواب اللہ کے ہاں موجود پائو گے۔ اللہ کے ہاں اجروثواب کی موجودگی میں تو کوئی شبہ ہی نہیں کیا جاسکتا۔ مسلمانوں کو تو ہمیشہ اللہ نے دنیا میں بھی اس کا صلہ دیا ہے۔ خلافتِ راشدہ کی تاریخ دیکھ لیجئے کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے ان بےمایہ لوگوں کو زمین کے بڑے حصے پر حکومت عطا فرمائی اور زمین کے خزانے ان کے لیے کھول دیئے۔ مزید آیت کے آخر میں یہ بھی فرمایا کہ مسلمانوں تم جن حالات سے گزر رہے ہو اور ان ناموافق حالات میں تم جو کچھ کررہے ہو اس کی ایک ایک چیز ہماری نگاہوں میں ہے۔ تمہارا کوئی عمل ہم سے مخفی نہیں اور دشمنوں کی کسی سازش سے بھی ہم بیخبر نہیں۔ وہ اپنے انجام سے دوچارہوں گے اور تم اپنے درخشاں مستقبل سے نوازے جاؤ گے۔
Top