Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 73
وَ جَعَلْنٰهُمْ اَئِمَّةً یَّهْدُوْنَ بِاَمْرِنَا وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْهِمْ فِعْلَ الْخَیْرٰتِ وَ اِقَامَ الصَّلٰوةِ وَ اِیْتَآءَ الزَّكٰوةِ١ۚ وَ كَانُوْا لَنَا عٰبِدِیْنَۚۙ
وَجَعَلْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں بنایا اَئِمَّةً : (جمع) امام (پیشوا) يَّهْدُوْنَ : وہ ہدایت دیتے تھے بِاَمْرِنَا : ہمارے حکم سے وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے وحی بھیجی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فِعْلَ الْخَيْرٰتِ : نیک کام کرنا وَ : اور اِقَامَ : قائم کرنا الصَّلٰوةِ : نماز وَاِيْتَآءَ : اور ادا کرنا الزَّكٰوةِ : زکوۃ وَكَانُوْا : اور وہ تھے لَنَا : ہمارے ہی عٰبِدِيْنَ : عبادت کرنے والے
اور ہم نے ان کو پیشوا بنایا جو ہمارے حکم سے لوگوں کی رہنمائی کرتے تھے اور ہم نے انھیں بھلائی کے کام اور نماز کا اہتمام اور زکوٰۃ ادا کرنے کی ہدایت کی، اور وہ ہماری ہی بندگی کرنے والے تھے۔
وَجَعَلْنٰـھُمْ اَئِمَّـۃً یَّھْدُوْنَ بِاَمْرِنَا وَ اَوْحَیْنَـآ اِلَیْھِمْ فِعْلَ الْخَیْرٰتِ وَاِقَامَ الصَّلٰوۃِ وَاِیْتَـآئَ الزَّکٰوۃِ ج وَکَانُوْا لَنَا عٰبِدِیْنَ ۔ (الانبیاء : 73) (اور ہم نے ان کو پیشوا بنایا جو ہمارے حکم سے لوگوں کی رہنمائی کرتے تھے اور ہم نے انھیں بھلائی کے کام اور نماز کا اہتمام اور زکوٰۃ ادا کرنے کی ہدایت کی، اور وہ ہماری ہی بندگی کرنے والے تھے۔ ) اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) پر اللہ تعالیٰ کا مزید کرم یہ ہوا کہ انھیں جو اولاد عطا فرمائی انھیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت کا امام بنایا۔ مشرقِ وسطیٰ اور بنی اسرائیل میں اللہ تعالیٰ کے دین کی رہنمائی اور اللہ تعالیٰ کے بندوں کی قیادت و امامت انھیں لوگوں کے سپرد کی گئی۔ حضرت اسحاق اور حضرت یعقوب (علیہ السلام) اپنے دور میں اللہ تعالیٰ کے راستے پر چلنے والوں کے امام تھے اور ان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل جیسی امت اٹھائی جس نے صدیوں تک اللہ تعالیٰ کے دین کی سربلندی کا فرض انجام دیا۔ یوں تو ہر پیغمبر ان لوگوں کے لیے امام ہوتا ہے جن کی طرف وہ مبعوث کیا جاتا ہے، لیکن ایسے پیغمبر بھی دنیا میں تشریف لائے ہیں جن پر ایک شخص بھی ایمان نہیں لایا، لیکن حضرت اسحاق اور حضرت یعقوب (علیہ السلام) وہ خوش بخت پیغمبر ہیں جن کے واسطے سے اللہ تعالیٰ نے امتیں اٹھائیں۔ جب تک یہ دنیا میں رہے اللہ تعالیٰ کے حکم اور توفیق سے بھلائیوں کو فروغ دیتے رہے۔ جسم و جان اور مال و دولت میں اللہ تعالیٰ سے وفاداری کے اظہار کی جامع ترین صورتیں نماز اور زکوٰۃ ہیں۔ اس لیے بطورخاص ان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کے عظیم رسول نماز کا اہتمام کرتے اور نظام زکوٰۃ قائم کرتے رہے اور ان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ اور ان کی صلاحیتوں اور طاقتوں کا ایک ایک شمہ اللہ تعالیٰ کے دین کی نصرت و اعانت اور سربلندی میں صرف ہوتا رہا ہے کیونکہ وہ از اول تا آخر اللہ تعالیٰ ہی کے عبادت گزار اور فرمانبردار تھے۔ نہ کسی اور کے سامنے انھوں نے سر جھکایا اور نہ کسی اور کے لیے اپنا مال و دولت صرف کیا۔
Top