Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 73
وَ جَعَلْنٰهُمْ اَئِمَّةً یَّهْدُوْنَ بِاَمْرِنَا وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْهِمْ فِعْلَ الْخَیْرٰتِ وَ اِقَامَ الصَّلٰوةِ وَ اِیْتَآءَ الزَّكٰوةِ١ۚ وَ كَانُوْا لَنَا عٰبِدِیْنَۚۙ
وَجَعَلْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں بنایا اَئِمَّةً : (جمع) امام (پیشوا) يَّهْدُوْنَ : وہ ہدایت دیتے تھے بِاَمْرِنَا : ہمارے حکم سے وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے وحی بھیجی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فِعْلَ الْخَيْرٰتِ : نیک کام کرنا وَ : اور اِقَامَ : قائم کرنا الصَّلٰوةِ : نماز وَاِيْتَآءَ : اور ادا کرنا الزَّكٰوةِ : زکوۃ وَكَانُوْا : اور وہ تھے لَنَا : ہمارے ہی عٰبِدِيْنَ : عبادت کرنے والے
اور ہم نے ان (سب) کو پیشوا بنایا، ہدایت کرتے تھے ہمارے حکم سے،90۔ اور ہم نے ان کے پاس وحی سے حکم بھیجا نیک کاموں کے کرنے کا اور نماز کی پابندی کا اور ادائے زکوٰۃ کا اور وہ ہماری ہی عبادت کرنے والے تھے،91۔
90۔ (خلق کو) (آیت) ” صلحین “۔ میں ابھی یہ بیان آچکا ہے کہ یہ حضرات تکمیل نفس کے مدارج طے کئے ہوئے تھے۔ اب بیان اس کا ہورہا ہے کہ دوسروں کی بھی تکمیل کردیتے تھے۔ گویا اعلی درجہ کے صالح ہی نہ تھے۔ اعلی درجہ کے مصلح بھی تھے۔ 91۔ (آیت) ” عبدین “۔ کی تقدیم ” لنا “۔ پر تاکید و تخصیص کی مقتضی ہے، یعنی وہ بس ہماری ہی عبادت کرتے تھے، (آیت) ” صلحین “۔ میں کمال نبوت کی طرف اور (آیت) ” اوحینا الیھم فعل الخیرت “۔ میں کمال علم کی طرف اور (آیت) ” کانوا لنا عبدین “۔ میں کمال عمل کی طرف اور (آیت) ” ائمۃ یھدون “۔ میں تکمیل للخیر کی طرف اشارہ ہے۔ “ (تھانوی (رح) توریت موجودہ میں انبیاء کرام کو عموما بس اس حیثیت سے پیش کیا گیا ہے کہ وہ ایک قسم کے کاہن یا پیشگوئیاں کرنے والے تھے۔ قرآن مجید کو اس کی تردید میں بار بار یہ وضاحت کرنی پڑی کہ پیغمبروں کا اصلی کام ہدایت خلق ہے اور اپنے تزکیہ نفس کی تکمیل کے بعددوسروں کے تزکیہ نفس کی تکمیل ہے۔
Top