Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 109
وَ مَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ١ۚ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۚ
وَ : اور مَآ اَسْئَلُكُمْ : میں نہیں مانگتا تم سے عَلَيْهِ : اس پر مِنْ : کوئی اَجْرٍ : جر اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر (صرف) عَلٰي : پر رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : رب العالمین
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، میرا صلہ تو عالم کے خداوند کے ذمہ ہے
وَمَـآ اَسْئَلُـکُمْ عَلَیْہِ مِنْ اَجْرٍ ج اِنْ اَجْرِیَ اِلاَّ عَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ (الشعرآء : 109) (میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، میرا صلہ تو عالم کے خداوند کے ذمہ ہے۔ ) پیغمبر کی حقانیت پر دلیل اس آیت کریمہ میں حضرت نوح (علیہ السلام) کی صداقت پر دلیل بھی ہے اور مخاطبوں کو حقیقت پر غور کرنے کی ترغیب بھی۔ اور ساتھ ہی ساتھ بےنیازی کا اظہار بھی ہے۔ گزشتہ آیت میں دعوائے نبوت سے پہلے کی زندگی سے اپنی صداقت پر استدلال تھا۔ اور اب اپنی صداقت کی دوسری دلیل دیتے ہوئے یہ فرمایا ہے کہ میں ایک بےغرض آدمی ہوں۔ میں جو کچھ کر رہا ہوں، تمہاری زندگی کی اصلاح کے لیے کررہا ہوں، تمہارے طوراطوار کی درستی کے لیے کررہا ہوں اور تمہاری سیرت و کردار کی بہتری کے لیے کررہا ہوں اور اس میں میری شب و روز کی محنت اور تمہاری مخالفتوں پر میری استقامت تمہارے سامنے ہے۔ تمہارے برے سے برے رویئے پر میں جس طرح دعائوں سے صلہ دیتا ہوں اور ہمیشہ تمہاری ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی کرتا رہتا ہوں، اس سے بھی تم واقف ہو۔ کیا میری صداقت پر اس سے بڑھ کر بھی کوئی دلیل ہوسکتی ہے۔ تم نے آج تک دوسروں کی خاطر اس طرح بےغرضانہ طریقے سے کسی ذاتی نفع کے بغیر کسی اور کو کاوشیں کرتے دیکھا ہے۔ اور پھر تم یہ بھی جانتے ہو کہ میری اس شب و روز کی مساعی نے میرا کاروبار ختم کرکے رکھ دیا ہے اور میری ہمدردی اور خیرخواہی کے جواب میں تمہاری طرف سے مجھے قسم قسم کی اذیتیں برداشت کرنا پڑ رہی ہیں۔ میرے اپنے حصے میں تلخیوں کے سوا کچھ نہیں آیا۔ لیکن مجھے اس پر کوئی شکایت نہیں کیونکہ یہ ایک فریضہ ہے جو صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے انجام دے رہا ہوں۔ ایک شخص جس کی زندگی نبوت سے پہلے بھی بےعیب گزری ہو اور جو فریضہ نبوت انجام دیتا ہوا اپنا سب کچھ تباہ کرکے لوگوں کی اصلاح کے لیے شب و روز محنت کررہا ہو اگر کسی شخص کو اس کی صداقت پر بھی شبہ ہے تو پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں سچائی کی کوئی دلیل باقی نہیں ہے۔
Top