Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 110
فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِؕ
فَاتَّقُوا : پس ڈرو تم اللّٰهَ : اللہ سے وَاَطِيْعُوْنِ : اور میری اطاعت کرو
تو اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
فَاتَّـقُواللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنِ ۔ (الشعرآء : 110) (تو اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ ) اس آیت کے تکرار کا سبب ایک ہی رکوع میں اس آیت کا دوبارہ آنا بعض دفعہ وجدان پر گراں گزرتا ہے اور آدمی اسے تکرار سمجھ کر بدمزہ بھی ہوتا ہے، لیکن ایسا احساس قلت تدبر کا نتیجہ ہے۔ کیونکہ ان آیات میں اس فقرے کی تکرار بےوجہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے یہ فقرہ لانے کا سبب یہ تھا کہ اس سے پہلے رسول امین کے حوالے سے حضرت نوح (علیہ السلام) کی صداقت پر دلیل قائم کی گئی تھی۔ وہ دلیل چونکہ ناقابلِ انکار ہے اس لیے اس کے بعد فرمایا کہ ایسی واضح اور مضبوط دلیل کے بعد بھی اگر تم میری نبوت سے انکار کرتے ہو تو پھر اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ اب دوبارہ اس فقرے کو اس لیے لایا جارہا ہے کہ اس سے پہلے دوسری دلیل بیان کی گئی ہے۔ وہ یہ ہے کہ تمہاری طرف آنے والا پیغمبر ایسا بےغرض آدمی ہے کہ جس نے محض اصلاحِ خلق کے لیے اپنی زندگی وقف کردی ہے۔ اس کی زندگی کی ترجیحات بدل گئی ہیں، اس نے صرف اصلاحِ خلق کی خاطر دنیا کا ہر دکھ اٹھانا گوارا کرلیا ہے، حتیٰ کہ اپنا کاروبار، اپنے تعلقات اور اپنی تمام منفعتیں معرض خطر میں ڈال دی ہیں۔ تم اگر ایسے شخص کی نیت پر حملہ کرتے اور اس کی صداقت پر شبہ کرتے ہو تو اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ دوسری بات یہ فرمائی کہ میری اطاعت کرو۔ اس میں دراصل رسول کے مقام کی طرف اشارہ کرنا ہے کہ مان لینے کو تو انسان مختلف لوگوں کو مانتا ہے۔ کسی کو کسی حیثیت سے مانتا ہے اور کسی کو کسی حیثیت سے۔ لیکن اس میں یہ ضروری نہیں ہوتا کہ جسے تم مان رہے ہو اس کی اطاعت کرنا بھی لازم ہو۔ اس لیے یہاں یہ بات واضح کی جارہی ہے کہ مجھے اللہ تعالیٰ کا رسول مانو اور رسول ماننے کا مطلب یہ ہے کہ میری اطاعت بھی کرو، کیونکہ رسالت کے مفہوم میں چند تصورات شامل ہیں۔ 1 رسول وہ ہوتا ہے جو معصوم ہوتا ہے اور کبھی اس سے گناہ کا صدور نہیں ہوتا، اللہ تعالیٰ کی قدرت اس کی حفاظت کرتی ہے۔ 2 وہ رہنمائی میں کبھی غلطی نہیں کرتا، کیونکہ وہ جو حکم دیتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی ہوتی ہے۔ 3 اس کا قول و عمل اور پسند و ناپسند حجت اور قانون ہوتا ہے جس کا انکار کرنا کفر ہے۔ 4 اس کا طریق زندگی اسوہ حسنہ ہوتا ہے جس کی پیروی کرنا ضروری ہے۔ 5 اس کی اطاعت، اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے اور اس کی معصیت اللہ تعالیٰ کی معصیت ہے۔ یہ تصورات چونکہ رسالت کا حصہ ہیں، اس لیے اگر تم مجھے رسول مانتے ہو تو پھر ان تصورات کو بھی قبول کرو اور میری اطاعت کو بھی واجب جانو۔
Top