Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 79
مَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّؤْتِیَهُ اللّٰهُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَ ثُمَّ یَقُوْلَ لِلنَّاسِ كُوْنُوْا عِبَادًا لِّیْ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ لٰكِنْ كُوْنُوْا رَبّٰنِیّٖنَ بِمَا كُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ الْكِتٰبَ وَ بِمَا كُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَۙ
مَا كَانَ
: نہیں
لِبَشَرٍ
: کسی آدمی کے لیے
اَنْ
: کہ
يُّؤْتِيَهُ
: اسے عطا کرے
اللّٰهُ
: اللہ
الْكِتٰبَ
: کتاب
وَالْحُكْمَ
: اور حکمت
وَالنُّبُوَّةَ
: اور نبوت
ثُمَّ
: پھر
يَقُوْلَ
: وہ کہے
لِلنَّاسِ
: لوگوں کو
كُوْنُوْا
: تم ہوجاؤ
عِبَادًا
: بندے
لِّيْ
: میرے
مِنْ دُوْنِ
: سوا (بجائے)
اللّٰهِ
: اللہ
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
كُوْنُوْا
: تم ہوجاؤ
رَبّٰنِيّٖنَ
: اللہ والے
بِمَا
: اس لیے کہ
كُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ
: تم سکھاتے ہو
الْكِتٰبَ
: کتاب
وَبِمَا
: اور اس لیے
كُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَ
: تم پڑھتے ہو
کسی بشر کی مجال نہیں کہ اللہ اس کو کتاب، قوت فیصلہ اور منصب نبوت عطا فرمائے اور پھر وہ لوگوں سے کہنے لگے کہ تم اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جائو۔ وہ تو لوگوں کو یہی دعوت دے گا کہ تم ربانی بن جائوبوجہ اس کے تم کتاب الٰہی کی دوسروں کو تعلیم دیتے ہو اور خود بھی اس کو پڑھتے ہو
مَا کَانَ لِبَشَرٍاَنْ یُّؤْتِیَہُ اللّٰہُ الْـکِتٰبَ وَالْحُکْمَ وَالنَّـبُـوَّۃَ ثُمَّ یَقُوْلَ لِلنَّاسِ کُوْنُوْا عِبَادًا لِّیْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَلٰـکِنْ کُوْنُوْا رَبّٰنِیّٖنَ بِمَا کُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ الْـکِتٰبَ وَبِمَا کُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَ ۔ لا وَلاَ یَاْمُرَکُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓئِکَۃَ وَالنَّبِیّٖنَ اَرْبَابًا ط اَیَاْمُرُکُمْ بِالْـکُفْرِبَعْدَ اِذْاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ ۔ ع (کسی بشر کی مجال نہیں کہ اللہ اس کو کتاب، قوت فیصلہ اور منصب نبوت عطا فرمائے اور پھر وہ لوگوں سے کہنے لگے کہ تم اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ۔ وہ تو لوگوں کو یہی دعوت دے گا کہ تم ربانی بن جاؤ بوجہ اس کے کہ تم کتاب الٰہی کی دوسروں کو تعلیم دیتے ہو اور خود بھی اس کو پڑھتے ہو۔ اور نہ یہ ممکن ہے کہ وہ تمہیں یہ حکم دے کہ تم فرشتوں اور نبیوں کو رب بنا لو۔ کیا وہ تمہیں کفر کا حکم دے گا، اس کے بعد کہ تم مسلمان بن چکے ہو) (79 تا 80) سورة اٰلِ عمران میں زیادہ تر روئے سخن نصاریٰ کی طرف ہے۔ لیکن کبھی کبھی یہود کو بھی مخاطب کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ درحقیقت یہ ہے کہ نصاریٰ یہود کی تاریخ کا ایک حصہ ہیں اور مزید یہ کہ سینٹ پال کی سازش نے ان کے اصل امتیازات گم کردیئے اور پھر جو لوگ عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لائے۔ ان میں سے بعض لوگوں کا مزاج ایمان کے بعد بھی تبدیل نہیں ہوا بلکہ ان کے مزاج پر یہودیت کا اثر برابر کام دکھاتا رہا۔ اس لیے قرآن کریم کو تنقید کرتے ہوئے اپنے خطاب میں بار بار تبدیلی کرنا پڑتی ہے۔ عقلِ سلیم سے خطاب اس سے پہلے کی آیات میں اہل کتاب پر تنقید، منقولات کے حوالے سے تھی۔ لیکن اس آیت کریمہ میں خالصتاً عقل سلیم کو مخاطب کیا ہے اور عیسائیوں نے جو کچھ عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں غلط عقائد اختیار کرلیے تھے، قرآن انھیں بعض بنیادی حقائق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان غلط عقائد کی حقیقت کو سمجھنے کی دعوت دے رہا ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ تم ہزار سخن سازی سے کام لو، لیکن تم اس کا انکار نہیں کرسکتے کہ باقی پیغمبروں کی طرح عیسیٰ (علیہ السلام) بھی ایک انسان تھے اور پیغمبر چونکہ صرف انسانوں میں سے اٹھائے گئے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو بھی انسانوں ہی کی اصلاح کے لیے نبوت عطا فرمائی تھی۔ تم اگرچہ ان دونوں باتوں کی تاویل کرتے ہو لیکن حقیقت اس کے سوا کچھ نہیں۔ اس حقیقت کو اپنے سامنے رکھو اور پھر یہ بتائو کہ اللہ تعالیٰ اگر کسی بشر کو کتاب اور حکمت سے نوازے اور پھر اسے نبوت بھی عطا کر دے تو کیا عقل اس بات کو تسلیم کرسکتی ہے کہ وہ کتاب اور نبوت ملنے اور حکمت آشنا ہونے کے بعد کبھی لوگوں سے یہ کہہ سکتا ہے کہ تم اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے اور غلام بن جاؤ۔ نبی تو دنیا میں لوگوں کو اللہ کے آستانے پر جھکانے کے لیے آتے ہیں۔ انھیں ان کی اصل حیثیت یاد دلانے کے لیے آتے ہیں اور اللہ کے بارے میں جو وہ غلط عقائد اختیار کرچکے ہوتے ہیں ان کی اصلاح کے لیے آتے ہیں۔ عیسیٰ (علیہ السلام) بھی اسی مقصد کے لیے تشریف لائے۔ ان کا پیدا ہونا، ان کا دوسرے انسانوں کی طرح غذا کا محتاج ہونا اور باقی تمام بشری احتیاجات سے آزاد نہ ہونا، کیا ان کے بشر ہونے کے لیے کافی نہیں ؟ پھر اللہ کا انھیں کتاب اور نبوت دینا اور اس کا اعلان کرنا ان کے نبی ہونے کی دلیل نہیں ؟ اگر یہ دونوں باتیں امر واقعہ ہیں تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ لوگوں کو اپنا بندہ بننے کی دعوت دیں ؟ عقلِ سلیم کبھی اس بات کو باور کرنے کے لیے تیار نہیں ہوسکتی۔ یہ تو بالکل ایسے ہی ہے کہ کسی شخص کو معلم بناکر بھیجا جائے اور وہ لوگوں کو اپنی چاکری پر لگا دے۔ کسی کو سفیر بنا کر بھیجا جائے اور وہ اپنے بادشاہ ہونے کا اعلان کر دے اور پھر ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اللہ کے نبی معصوم ہوتے ہیں، خواہشات کبھی ان پر غلبہ نہیں پا سکتیں، احساسِ برتری کبھی ان سے چھو کر بھی نہیں گزرتا۔ وہ ہر قول و فعل میں اللہ کی نمائندگی کرتے ہیں تو ان کی طرف ایسی باتوں کا انتساب جو ان کی اصل حقیقت کو کجلا کر رکھ دیں عقلی طور پر کس طرح ممکن ہے۔ اس سے تو نبوت سے متعلق مسلمات بھی خطرے کا شکار ہوجاتے ہیں بلکہ اس سے تو انبیائِ کرام کی دعوت میں تضاد پیدا ہونے کا اندیشہ پیدا ہوجاتا ہے کیونکہ ہر نبی جو اپنی امت کی طرف کتاب لے کے آیا ہے، اس نے اس کی تعلیم بھی دی ہے اور اسی کی بنیاد پر لوگوں کی تربیت بھی فرمائی ہے۔ عیسیٰ (علیہ السلام) پر انجیل نازل ہوئی تو یقینا آپ نے بھی اس کی تعلیم دی ہوگی۔ اسی کی بنیادی تربیت بھی فرمائی ہوگی۔ اس میں آج بھی دیکھ لیجئے کہ توحید پر زور دیا گیا ہے اور بار بار صرف ایک اللہ کی بندگی پر اصرار کیا گیا ہے۔ تو عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے نبی ہونے کی وجہ سے چونکہ انجیل کی تعلیم کے پابند تھے اور تورات کی شریعت کے پیروکار تھے تو تورات اور انجیل دونوں تو اللہ کے ایک ہونے اور اسی کے بندہ ہونے کی دعوت دیتی ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) انہی کتابوں کی تعلیم دیتے ہوئے اپنے بندہ ہونے کی لوگوں کو دعوت دینا شروع کردیں ؟ اگر خدانخواستہ ایسا تصور کرلیا جائے تو اس کا صاف مطلب یہ ہوگا کہ وہ کتاب کی تعلیم دیتے ہوئے کچھ اور کہتے تھے اور اس سے ہٹ کر لوگوں کو کسی اور بات کا حکم دیتے تھے۔ یعنی جب انجیل پڑھاتے تو لوگوں کو اللہ کا بندہ بننے کی ترغیب دیتے، لیکن جب اس سے ہٹ کر موقع ملتا تو لوگوں کو اپنے بندہ ہونے کا حکم دیتے۔ یہ ایک ایسی گری ہوئی حرکت ہے جس کی نسبت کسی عام شریف آدمی کی طرف بھی نہیں کی جاسکتی چہ جائیکہ اللہ کے برگزیدہ پیغمبر کی طرف کی جائے۔ آیتِ کریمہ میں مزید فرمایا گیا کہ جس طرح عیسیٰ (علیہ السلام) لوگوں کو اپنا بندہ بنانے کی بجائے ربانی بناتے تھے اور یہی اصل حقیقت ہے اور باقی جو کچھ کہا جا رہا ہے وہ سراسر خلاف حقیقت بھی ہے اور خلاف عقل بھی۔ اسی طرح وہ یہ دعوت بھی نہیں دے سکتے تھے کہ فرشتوں اور نبیوں کو اللہ کے علاوہ رب بنا لیا جائے کیونکہ جو اللہ کا نبی دنیا میں صرف اللہ کی ربوبیت کی تعلیم دینے اور اسی کا فیضان عام کرنے کے لیے آیا ہے یہ کس طرح ممکن ہے کہ وہ لوگوں کو غیر اللہ کو رب بنانے کی ترغیب دے۔ اللہ ہی کو رب ماننا، ایمان کی بنیاد ہے اور غیر اللہ کو رب بنانا کھلا کفر ہے۔ ایک پیغمبر کی دعوت میں ایمان اور کفر تو جمع نہیں ہوسکتے ورنہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ پیغمبر ایمان کی بھی دعوت دیتا ہے اور کفر کی بھی۔ اس طرح کی بات وہی شخص سوچ سکتا ہے جس کے حواس اور عقل جواب دے چکے ہوں۔ یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ یہود و نصاریٰ نے اپنے احبارو رہبان کو رب بنا لیا تھا اور اس سے پہلے کسی جگہ ہم یہ حدیث بیان کرچکے ہیں کہ عدی بن حاتم طائی جب قبولیتِ ایمان کے لیے حاضر ہوئے تو انھوں نے اپنے اطمینان کے لیے آنحضرت ﷺ سے چند سوالات کیے تھے۔ انہی میں سے ایک سوال یہ تھا کہ میں عیسائی ہوں اور میں جانتا ہوں کہ ہم اللہ کے سوا کسی اور کو رب نہیں مانتے تو قرآن کریم نے ہم پر یہ الزام لگایا ہے کہ اہل کتاب نے اپنے احبارو رہبان کو رب بنا رکھا ہے تو آنحضرت ﷺ نے اس کے جواب میں جو کچھ ارشاد فرمایا تھا اس کا حاصل یہ ہے کہ جس کو تحریم و تہلیل کا حق دیا جائے اور جسے جائز اور ناجائز کی اتھارٹی تسلیم کرلیا جائے وہی رب ہوتا ہے۔ تو تم یہ بتائو کہ تم اپنے علماء اور مشائخ کو یہ حق دے چکے ہو یا نہیں ؟ تو عدی یہ تسلیم کیے بغیر نہ رہ سکے کہ ہاں ہم یہ حرکت تو کرتے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا یہی رب بنانا ہے۔ رَبَّانِیْ کی تحقیق اس آیت کریمہ میں رَبَّانِیْکا لفظ استعمال ہوا ہے۔ اس کا معنی ہے (خدا پرست اور اللہ والا) معلوم ہوتا ہے یہ لفظ عبرانی سے عربی میں آیا ہے۔ رَبِّیْکا لفظ تورات و انجیل میں بکثرت استعمال ہوا ہے۔ دونوں کی صورت میں معمولی اختلاف ہے لیکن معنی میں کوئی اختلاف نہیں۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ رَبَّانِیْ اصل میں رَبِّیْ ہے۔ لیکن بسا اوقات مبالغہ کے لیے الف نون کا اضافہ کردیا جاتا ہے۔ مثلاً جس کی بڑی گھنی داڑھی ہو، اسے ” لحیانی “ کہتے ہیں اور جس کی گردن بہت موٹی ہو، اسے ” رقبانی “ کہا جاتا ہے۔ یہاں بھی شاید مبالغے کے لیے الف نون کا اضافہ کیا گیا ہے جس کا معنی ہوگا (بالکل اللہ والا) ۔ مبرد نے اس کا ایک دوسرا ماخذ بتایا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ رَبَّانٌکی جمع ہے جو َربَّہَ یُرَبِّہُ فَہُوَ رَبَّانٌسے اسم فاعل ہے اس کا معنی ہے (تربیتِ نفوس، اصلاحِ احوال اور تدبیرِ امور کرنے والا) اس صورت میں رَبَّانِیُّوْنَ کا معنی ہوگا (نوعِ انسانی کی صحیح تربیت اور ان کی اصلاح کرنے والے) اس لحاظ سے دیکھا جائے تو اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ پیغمبر پر ابتدائی ایمان لانے والے جنھیں السابقون الاولون کہا جاتا ہے اور پھر درجہ بدرجہ وحی الٰہی نے ان کو اور خطابات سے بھی نوازا ہے۔ یہ وہ نمونے کے لوگ ہوتے ہیں جن کی سیرت و کردار میں لوگ پیغمبر کا عکس دیکھتے ہیں اور یہی لوگ پیغمبر کا دست وبازو ہوتے ہیں اور پیغمبر کے دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد یہی دعوت کا اصل سرمایہ، دعوت اسلامی کی پہچان اور بعد کی نسلوں کے لیے حجت اور دلیل ہوتے ہیں۔ اس لیے نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام کی عزت و حرمت کی پاسداری کا حکم دیا اور صاف صاف فرمایا کہ دیکھنا میرے بعد صحابہ کی عزت پر طعن نہ کرنا، ان کی اصل پہچان میں ہوں۔ جو ان سے محبت کرتا ہے وہ میری وجہ سے کرتا ہے اور جو ان سے دشمنی رکھتا ہے وہ درحقیقت میرا دشمن ہے۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کی پہچان بھی آپ کے بارہ حواری تھے اور موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی بارہ نقیب مقرر فرمائے تھے۔ آنحضرت ﷺ نے بھی اگرچہ یہ دونوں منصب اپنے بعض صحابہ کو تفویض فرمائے لیکن آپ کے کام کی وسعت کو دیکھتے ہوئے ایک ایک صحابی راہ ہدایت کا ستارہ ٹھہرا، جس سے ہدایت پانے والوں نے ہدایت پائی۔
Top