Ruh-ul-Quran - Faatir : 27
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً١ۚ فَاَخْرَجْنَا بِهٖ ثَمَرٰتٍ مُّخْتَلِفًا اَلْوَانُهَا١ؕ وَ مِنَ الْجِبَالِ جُدَدٌۢ بِیْضٌ وَّ حُمْرٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُهَا وَ غَرَابِیْبُ سُوْدٌ
اَلَمْ تَرَ : کیا تو نے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ اَنْزَلَ : اتارا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَآءً ۚ : پانی فَاَخْرَجْنَا : پھر ہم نے نکالے بِهٖ : اس سے ثَمَرٰتٍ : پھل (جمع) مُّخْتَلِفًا : مختلف اَلْوَانُهَا ۭ : ان کے رنگ وَمِنَ الْجِبَالِ : اور پہاڑوں سے۔ میں جُدَدٌۢ بِيْضٌ : قطعات سفید وَّحُمْرٌ : اور سرخ مُّخْتَلِفٌ : مختلف اَلْوَانُهَا : ان کے رنگ وَغَرَابِيْبُ : اور گہرے رنگ سُوْدٌ : سیاہ
کیا تم نے دیکھا نہیں کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا، پھر ہم نے اس سے مختلف رنگوں کے پھل پیدا کردیے اور پہاڑوں میں بھی سفید اور سرخ مختلف رنگوں کی دھاریاں ہیں اور گہری سیاہ بھی
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَـآ ئً ج فَاَخْرَجْنَا بِہٖ ثَمَرٰتٍ مُّخْتَلِفًا اَلْوَانُھَا ط وَمِنَ الْجِبَالِ جُدَدٌ م بِیْضٌ وَّ حُمْرٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُھَا وَغَرَابِیْبُ سُوْدٌ۔ (فاطر : 27) (کیا تم نے دیکھا نہیں کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا، پھر ہم نے اس سے مختلف رنگوں کے پھل پیدا کردیے اور پہاڑوں میں بھی سفید اور سرخ مختلف رنگوں کی دھاریاں ہیں اور گہری سیاہ بھی۔ ) گزشتہ مضمون کا تسلسل پیرایہ بیان کے اختلاف کے ساتھ گزشتہ مضمون ہی کو آگے بڑھاتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا ہے کہ ہم نے تنوع، لطف و لذت میں اختلاف اور رنگا رنگی صرف جمادات و نباتات ہی میں نہیں رکھی اور فاصلے زندگی اور موت ہی میں قائم نہیں کیے بلکہ یہ تنوع اور اختلاف ہم نے دیگر مختلف اشیاء میں بھی رکھا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کائنات کا پیدا کرنے والا جس طرح تنہا خالق ہے، اسی طرح وہ بےمثل مصور بھی ہے۔ اس کی صناعی میں کوئی دوسرا شریک نہیں۔ اس سے مزید یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کائنات کے متضاد عناصر کو جوڑ کر اور متخالف طبائع کو ہم آہنگ بنا کر مثبت اور کارآمد اشیاء کی تخلیق اور حکمت تخلیق کے مطابق ایک ذرے سے لے کر بڑی سے بڑی مخلوق کو رواں دواں رکھنا یہ اسی صورت ممکن ہے کہ جب یہ کائنات مختلف دیوتائوں کی رزم گاہ ہونے کی بجائے ایک خالق ومالک کی حاکمیت کے اشارے پر چلتی ہو۔ چناچہ اسی کی تسہیل کے لیے ارشاد فرمایا کہ کیا تم نے دیکھا نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی نازل فرمایا جو ایک طرف انسانوں کی پیاس بجھاتا ہے تو ساتھ ہی زمینوں کو سیراب بھی کرتا ہے۔ پھر اس سیرابی کے نتیجے میں مختلف چیزوں کو پیدا بھی فرماتا ہے۔ ایک زمین، ایک ہی طرح کا پانی، ایک جیسا موسم اور ایک جیسی ہوا کے زیراثر اگنے والی نباتات، ایک قسم، ایک رنگ اور ایک مزے کی حامل ہونے کی بجائے مختلف الالوان، مختلف النوع اور مختلف الاثرات لیے ہوئے اگتی ہیں۔ کہیں خوشنما، خوش رنگ اور خوش ذائقہ پھلوں والی چیزیں اگتی ہیں۔ اور کہیں سنہرے خوشوں والی، سبز پتوں والی، مسکراتے پھولوں والی، اور کہیں اودے اودے، نیلے نیلے اور پیلے پیلے پیراہنوں والی فصلیں لہلہاتی ہیں، جس سے یہ یقین کیے بغیر چارہ نہیں کہ اس کائنات کا خالق جہاں بےپناہ قدرتوں کا مالک ہے وہیں وہ بےمثل صناع، محیرالعقول حکمتوں کا مالک اور انسانی فہم و ادراک سے بالا مصور بھی ہے۔ اور اس کا اظہار بارش برسنے کے بعد زمین کے مختلف علاقوں میں فراوانی سے ہوتا ہے۔ اسی طرح ہم دیکھتے ہیں کہ پہاڑ جو اپنی صلابت، قدو قامت اور نہایت مضبوط ایستادگی میں ایک مثال ہے، ان میں بھی ہمیں انواع و الوان کا اختلاف نظر آتا ہے، ان کی اقسام کا کوئی شمار نہیں۔ اور پھر ہر پہاڑ کے اندر درجہ بدرجہ یہ اختلاف اللہ تعالیٰ کی صفت تخلیق کا مظہر بھی ہے اور اس کی صناعی کا منہ بولتا ثبوت بھی۔ ایک عظیم پہاڑ جو اپنی جسامت میں دیکھنے والوں کو حیران کردیتا ہے، لیکن اس کے اندر مختلف رنگوں کی مختلف سلیں باہم اس طرح پیوست دکھائی دیتی ہیں کہ معلوم ہوتا ہے کہ کسی صناع اور مصور نے نہایت محنت سے انھیں جوڑ کر ایک خاص صورت عطا کی ہے۔ بعض الفاظ کی تشریح جُدَدٌ، جُدَّۃٌ کی جمع ہے۔ یہ لفظ چھوٹے راستے پر بھی بولا جاتا ہے جسے جادہ کہتے ہیں اور اس کا اطلاق ہر نوں اور خچروں کی پیٹھوں پر مختلف رنگوں کی جو دھاریاں ہوتی ہیں ان پر بھی ہوتا ہے۔ پھر اسی سے ترقی کرکے مختلف الالوان سلوں اور چٹانوں پر بھی ہونے لگا جن کی دھاریاں یا قطاریں پہاڑوں کے اندر پائی جاتی ہیں۔ غَرَابِیْبُ ، غِرْبِیْبکی جمع ہے۔ اس کا معنی ہے گہرا، تاریک اور کالا بھجنگ۔ یہاں یہ لفظ بدل کے مفہوم میں وضاحت کے طور پر آیا ہے۔ اور بدل جب وضاحت کے لیے آتا ہے تو وہ درحقیقت تاکید ہی کے لیے آتا ہے۔ یہاں اس وضاحت اور تاکید سے یہ سمجھانا مقصود ہے کہ جس طرح پہاڑوں میں سیاہ پتھر ہوتے ہیں اور وہ پہاڑ کے اندر کسی نہ کسی حکمت کی تکمیل کے لیے پیوست کیے جاتے ہیں۔ اسی طرح لوگوں کے اندر سیاہ قلب افراد بھی ہوتے ہیں۔ اور جس طرح سفید اور سرخ اور سیاہ پتھروں کا الگ الگ مصرف ہے، اسی طرح سیاہ قلب افراد کا بھی ایک محل اور مصرف ہے جن کو قدرت نے اس دنیا میں مہلت دے دی ہے۔
Top