Ruh-ul-Quran - Faatir : 7
اَلَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ١ؕ۬ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ كَبِیْرٌ۠   ۧ
اَلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ شَدِيْدٌ : سخت عذاب وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اور جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے لَهُمْ : ان کے لیے مَّغْفِرَةٌ : بخشش وَّاَجْرٌ : اور اجر كَبِيْرٌ : بڑا
جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے سخت عذاب ہے، اور جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے ان کے لیے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے
اَلَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَہُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ 5 ط وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّاَجْرٌکَبِیْرٌ۔ (فاطر : 7) (جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے سخت عذاب ہے، اور جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے ان کے لیے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے۔ ) ایک غلط تصور کی تردید گزشتہ دو آیتوں میں جو کچھ ذکر کیا گیا ہے اسے سمیٹتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا ہے کہ شیطان کے سارے بہکاو وں اور دھوکوں کا حاصل یہ ہے کہ کسی طرح انسان اس معاملے میں یکسو ہوجائے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے دنیا میں کسی خاص مقصد کو بروئے کار لانے کے لیے نہیں بھیجا بلکہ اسے حواس، شعور اور عقل دے کر اپنی مرضی کی زندگی گزارنے کی آزادی دی گئی ہے۔ اور کوئی ایسا دن آنے والا نہیں جب انسانوں کو دوبارہ زندہ کرکے حساب کتاب کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہونا پڑے۔ جو شخص اس تصور کو قبول کرلیتا ہے اس کے لیے آخرت بےمعنی ہو کر رہ جاتی ہے۔ چناچہ اس تصور کی بیخ کنی کے لیے فرمایا کہ دنیا میں سچائی اور برائی، خیر اور شر اور کفر اور ایمان جیسے دو متضاد رویے ہمیشہ موجود رہے ہیں اور موجود رہیں گے، اگر یہ تصور قبول کرلیا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو شتر بےمہار کی طرح زندگی گزارنے کی آزادی دے رکھی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے یہاں خیر و شر اور سچائی اور برائی میں کوئی امتیاز نہیں۔ اس کی زمین، اس کی اطاعت کے پھولوں سے مہکنے کی بجائے اس کی نافرمانی اور شیطنت کے کانٹوں سے بھر جائے، اسے اس کی کوئی پروا نہیں۔ یہ ایک ایسا تصور ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفات کا انکار کیے بغیر ممکن نہیں۔ اور جسے انسانیت بھی کبھی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوسکتی۔ اس لیے واضح طور پر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں کفر اور ایمان یکساں نہیں۔ جن لوگوں نے دنیا میں کفر کیا وہ آخرت میں عذاب شدید سے دوچار ہوں گے۔ اور جنھوں نے ایمان اور عمل صالح کا راستہ اختیار کیا وہ لوگ اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور بہت بڑے اجر سے نوازے جائیں گے۔ کیونکہ کفر اللہ تعالیٰ کو نہ پسند ہے اور نہ منظور۔ اور ایمان اور عمل صالح اللہ تعالیٰ کی رضا کے مظہر اور جنت کی نعمتوں کے استحقاق کی ضمانت ہیں۔
Top