Tafseer-e-Madani - Faatir : 7
اَلَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ١ؕ۬ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ كَبِیْرٌ۠   ۧ
اَلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ شَدِيْدٌ : سخت عذاب وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اور جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے لَهُمْ : ان کے لیے مَّغْفِرَةٌ : بخشش وَّاَجْرٌ : اور اجر كَبِيْرٌ : بڑا
جو لوگ اڑے رہے اپنے کفر (و باطل) پر ان کے لئے بڑا ہی سخت عذاب ہے اور جو ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی نیک کئے انکے لئے عظیم الشان بخشش بھی ہے اور بہت بڑا اجر بھی
17 کفر والوں کے لیے بڑا ہی سخت عذاب ہے ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جو لوگ اڑے رہے اپنے کفر ۔ و باطل ۔ پر " یعنی { کفروا } سے مراد وہ لوگ ہیں جو اپنے کفر و باطل پر اڑے رہے۔ انہوں نے آخر تک ایمان نہیں لایا اور انہوں نے کفر ہی کی حالت میں جان دی۔ سو اب اس ترجمہ پر ایسا کوئی اعتراض وارد نہیں ہوسکتا جو کہ " کافر ہوگئے " یا " کفر کیا " جیسے عام ترجموں پر وارد ہوتا ہے۔ کیونکہ اس طرح کی وعیدیں دراصل ایسے ہی ضدی اور ہٹ دھرم کافروں کیلئے ہیں جو کہ اپنے کفر وباطل پر اڑ جاتے ہیں۔ اور اس کے برعکس جو لوگ دعوت حق و ہدایت کو سننے اور ماننے کیلئے تیار اور مستعد ہوتے ہیں، ان کیلئے ایسی وعیدیں نہیں ہوتیں کہ وہ اسلام کے حظیرئہ قدس میں کبھی بھی داخل ہو کر اللہ تعالیٰ کی عنایات کے مورد و مستحق بن سکتے ہیں ۔ والحمد للہ ۔ سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ جن لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یہ دنیا نیکی اور بدی اور خیر و شر کے درمیان فرق وتمیز کے بغیر یونہی چلتی رہے گی، انہوں نے بہت غلط سمجھ رکھا ہے اور شیطان نے انکو سخت دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔ سو ایسا نہیں بلکہ ایک دن ایسا آنے والا ہے، جس میں حق و باطل اور خیر و شر کے درمیان آخری اور قطعی فیصلہ ہو کر رہے گا۔ جس میں کفر و انکار والے عذاب شدید سے دوچار ہوں گے اور ایمان اور عمل صالح والے مغفرت اور اجر عظیم سے سرفراز ہوں گے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل ۔ سو ایمان سے محرومی ہر خیر سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 18 ایمان والوں کے لیے عظیم الشان بخشش اور اجر کبیر کی بشارت : سو دوزخیوں کے مقابلے میں اہل جنت کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ جو ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی نیک کیے تو ان کیلئے عظیم الشان بخشش بھی ہے اور بہت بڑا اجر بھی جو ان کو جنت اور اس کی ان عظیم الشان اور بےمثل نعمتوں کی شکل میں ملے گا جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی بشر کے دل پر ان کا گزر ہی ہوا۔ کیونکہ یہ صلہ و بدلہ اس ارحم الراحمین اور اکرم الاکرمین کی طرف سے ملے گا جو کہ خود بےمثل اور بےمثال ہے۔ اس لئے اس کی طرف سے ملنے والا یہ اجر وثواب بھی بےمثل اور بےمثال ہوگا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین۔ سو دنیا کے اس دارالامتحان میں مومن و کافر، نیکوکار اور بدکار اور موحد و مشرک کو ایک ہی برابر چلتا پھرتا اور رہتا بستا دیکھ کر کسی کو کبھی دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیئے کہ یہ دنیا تو بہرحال ایک " دار الامتحان " ہے جس کا تقاضا یہی ہے کہ اس میں سب اسی طرح ملے جلے رہیں۔ جبکہ " دارالجزاء " اور فیصلے کا دن اس کے بعد آئے گا جس میں دونوں فریقوں کے درمیان آخری اور عملی فیصلہ کردیا جائے گا۔ اور ہر کوئی اپنے کیے کرائے کا پھل بہرحال پاکر رہے گا۔ سو اس روز حق اور باطل کے درمیان فرق پوری طرح اور عملی طور پر نکھر کر سب کے سامنے آجائے گا۔ اور اس وقت کفر و باطل والوں کو خود معلوم ہوجائے گا کہ وہ کس قدر ہولناک خسارے میں مبتلا تھے۔ تب ان کی حیرت وحسرت کی کوئی حد نہیں رہیگی مگر اس کا ان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top