Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 15
فَسُبْحٰنَ الَّذِیْ بِیَدِهٖ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَیْءٍ وَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ۠   ۧ
فَسُبْحٰنَ : سو پاک ہے الَّذِيْ : وہ جس بِيَدِهٖ : اس کے ہاتھ میں مَلَكُوْتُ : بادشاہت كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے وَّاِلَيْهِ : اور اسی کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر جاؤ گے
پس پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا مکمل اقتدار ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جائو گے
فَسُبْحٰنَ الَّذِیْ بِیَدِہٖ مَلَـکُوْتُ کُلِّ شَیْ ئٍ وَّاِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ ۔ (یٰسٓ: 83) (پس پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا مکمل اقتدار ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔ ) مشرکین کی اصل کمزوری کی نشان دہی سورة کی آخری آیت میں مشرکین کے مشرکانہ خیالات کا رد کرنے کے بعد ایک ایسی بات فرمائی گئی ہے جو درحقیقت مشرکین کی اصل کمزوری ہے۔ اگر وہ اس کمزوری سے نجات پالیں تو نہ وہ شرک میں مبتلا ہوسکتے ہیں اور نہ کبھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی جسارت کرسکتے ہیں۔ وہ کمزوری یہ ہے کہ شرک جو اللہ کریم کی ذات وصفات میں کسی بھی نقص اور عیب کو تسلیم کرلینے کا دوسرا نام ہے۔ کیونکہ جس ذات کے بارے میں آدمی یہ یقین رکھتا ہو کہ اس کی قدرت کی کوئی انتہا نہیں اس کا علم ہر طرح کی نارسائی سے پاک ہے، اس کی کبریائی کے مقابلے میں کسی اور کبریائی کا تصور بھی ممکن نہیں۔ ایسا شخص نہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی عبادت کرسکتا ہے نہ استمداد کے لیے ہاتھ پھیلا سکتا ہے نہ کسی کمزور لمحے میں کسی اور کو پکار سکتا ہے نہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی حاکمیت کو تسلیم کرسکتا ہے۔ یہ ساری خرابیاں اس شخص میں پیدا ہوتی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات میں کمزوریوں، نقائص اور عیوب کو تسلیم نہ کرتے ہوئے بھی تسلیم کرتا ہے زبان سے اس کی برتری کا دعویٰ کرتا ہے لیکن عملی زندگی میں اس کی ذات وصفات میں مختلف قسم کی کمزوریوں کو محسوس کرتا ہے۔ اس لیے اصل بیماری کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہر طرح کے نقص اور عیب سے پاک ہے۔ کسی کمزوری کا تصور بھی اس کے ساتھ ممکن نہیں۔ ہر چیز کا اختیار و اقتدار اس کے ہاتھ میں ہے کسی اور کا اس میں کوئی ساجھا و نہیں۔ اس ذات کبریا کے سوا جس طرح کسی کو پوجا نہیں جاسکتا اسی طرح اس کے بنائے ہوئے آئین و قانون کی غیرمشروط اطاعت بھی نہیں کی جاسکتی۔ وہ چونکہ ہر طرح کے اختیار و اقتدار کا مالک ہے اس لیے اس کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ یہ یقین رکھا جائے : کہ ہے ذات واحد عبادت کے لائق زباں اور دل کی شہادت کے لائق اسی کے ہیں فرماں اطاعت کے لائق اسی کی ہے سرکار خدمت کے لائق لگائو تو لَو اپنی اس سے لگائو جھکائو تو سر اس کے آگے جھکائو اسی پر ہمیشہ بھروسا کرو تم اسی کے سدا عشق کا دم بھرو تم اسی کے غضب سے ڈرو، گر ڈرو تم اسی کی طلب میں مرو، جب مرو تم مبرا ہے شرکت سے اس کی خدائی نہیں اس کے آگے کسی کو بڑائی یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ اس وقت تم یہ گونجتی ہوئی آواز سنو گے لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ ، لِلّٰہِ الْوَاحِدِالْقَہَّارِ ” بتائو آج کس کی حکومت ہے، پھر خود ہی جواب دیا جائے گا ایک اللہ کی جو قہار ہے۔ “ تب ان لوگوں کے پائوں تلے سے زمین نکل جائے گی جو اپنی زندگیوں میں نجانے اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور کس کس کو دخیل اور موثر مانتے تھے۔
Top