Ruh-ul-Quran - Az-Zumar : 62
اَللّٰهُ خَالِقُ كُلِّ شَیْءٍ١٘ وَّ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ وَّكِیْلٌ
اَللّٰهُ : اللہ خَالِقُ : پیدا کرنے والا كُلِّ شَيْءٍ ۡ : ہر شے وَّهُوَ : اور وہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : شے وَّكِيْلٌ : نگہبان
اللہ ہی ہر چیز کا خالق ہے اور وہی ہر چیز پر نگہبان ہے
اَللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْ ئٍ ز وَّھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ئٍ وَّکِیْلٌ۔ لَـہٗ مَقَالِیْدُالسَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ اُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ ۔ (الزمر : 62، 63) (اللہ ہی ہر چیز کا خالق ہے اور وہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔ آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کے قبضہ میں ہیں، اور جن لوگوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا، وہی گھاٹے میں رہنے والے ہیں۔ ) خلاصہ بحث اوپر کی آیات میں جو کچھ فرمایا گیا ہے یہ اس کا خلاصہ ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ ہر چیز کا خالق ہے۔ جو چیز بھی دنیا میں وجود میں آئی ہے وہ اسی کے خلق کرنے سے آئی ہے۔ اور یہ وہ بات ہے جسے مشرکین بھی تسلیم کرتے ہیں۔ لیکن انھیں شاید غلط فہمی یہ ہے کہ اللہ ہر چیز کو پیدا کرنے کے بعد اسے چھوڑ چکا ہے۔ اب کائنات کے انتظام و انصرام اور معاملات کی تدبیر سے کوئی تعلق نہیں۔ اس نے یہ کام ان لوگوں کے سپرد کر رکھا ہے اور انھیں اختیارات دے رکھے ہیں جن کو مشرکین اللہ تعالیٰ کا شریک سمجھتے ہیں۔ چناچہ اس غلط فہمی کو دور کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ ہر چیز کا خالق ہے، اسی طرح وہ ہر چیز پر نگہبان بھی ہے۔ وہ ہر چیز کی خبر گیری کررہا ہے۔ جن چیزوں کو اس نے وجود بخشا ہے ان کے وجود کا ترقی کرنا، پھلنا پھولنا اور ایک خاص عمر تک باقی رہنا یہ بھی اسی کی قدرت کی وجہ سے ہے۔ زمین پر بسنے والے انسانوں کی آسمان سے برسنے والے شہاب ثاقب اور فضاء میں پھیلی ہوئی مختلف گیسز اور ہَوائوں کا مختلف علاقوں میں گھٹتا اور بڑھتا دبائو اور موسمی اثرات کی شدت سے بچائو کی کوئی صورت ممکن نہیں ہے اگر اللہ تعالیٰ اہل زمین کی نگہبانی نہ فرمائے۔ زمین میں پھیلے ہوئے سمندر اگر ان کے کنارے اللہ تعالیٰ کی قدرت نہ باندھے تو اہل زمین کبھی زمین پر محفوظ نہ رہ سکیں۔ پہاڑوں کو اگر اللہ تعالیٰ نے زمین پر میخوں کی طرح نہ گاڑا ہوتا اور زمین کے نیچے پلیٹوں کی حرکت کو اللہ تعالیٰ نے اپنے قبضے میں نہ رکھا ہوتا تو انسان کسی وقت بھی زلزلوں کی نذر ہو کر تباہ ہوسکتا تھا۔ غرضیکہ صرف اس کی ربوبیت ہی نہیں بلکہ اس کی نگہبانی بھی زمین پر بسنے والی مخلوقات اور دیگر کُرّوں کی مخلوقات کی بقاء کی ضامن ہے۔ اسی طرح زمین و آسمان کے خزانوں کی کنجیاں بھی اسی کے قبضے میں ہیں۔ زمین روئیدگی کے خزانوں سے بھرپور ہے، سورج سے انرجی کے خزانے ابل رہے ہیں، پہاڑوں میں اور سمندر میں بیشمار خزانے ہیں جن میں سے بیشتر سے ابھی تک انسان واقف نہیں ہوسکا۔ قدرت کی کوئی چیز بھی منفعت کے خزانے سے کم نہیں۔ لیکن ان سب پر اللہ تعالیٰ کی قدرت کے تالے چڑھے ہوئے ہیں۔ وہ جب چاہتا ہے اور جتنا چاہتا ہے مخلوقات کو نوازتا ہے۔ اور جو کچھ بھی انسانوں کو مل رہا ہے اسی کی بخشش سے حاصل ہورہا ہے۔ اسی طرح آخرت میں بھی جو کچھ ملے گا وہ سب کچھ اسی کی عنایت سے ملے گا۔ لیکن جو لوگ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، اس کی قدرت، اس کے بےپایاں علم اور اس کی ربوبیتِ کاملہ سے انکار کرتے ہیں اور اس کے ساتھ دوسروں کو شریک بناتے ہیں اور پھر اپنے اس کفر و شرک پر جمے ہوئے ہیں وہی خسارے میں پڑے ہوئے ہیں۔ دنیا و آخرت دونوں میں اپنی اس حماقت کی سزا بھگتیں گے۔
Top