Tadabbur-e-Quran - Maryam : 27
فَاَتَتْ بِهٖ قَوْمَهَا تَحْمِلُهٗ١ؕ قَالُوْا یٰمَرْیَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَیْئًا فَرِیًّا
فَاَتَتْ بِهٖ : پھر وہ اسے لیکر آئی قَوْمَهَا : اپنی قوم تَحْمِلُهٗ : اسے اٹھائے ہوئے قَالُوْا : وہ بولے يٰمَرْيَمُ : اے مریم لَقَدْ جِئْتِ : تو لائی ہے شَيْئًا : شے فَرِيًّا : بری (غضب کی)
پس وہ اس کو گود میں اٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس آئی۔ لوگوں نے کہا مریم ! تم نے تو یہ نہایت عجیب حرکت کر ڈالی
تفسیر آیت 27 تا 28:۔ فَأَتَتْ بِهِ قَوْمَهَا تَحْمِلُهُ قَالُوا يَا مَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا فَرِيًّا (27) يَا أُخْتَ هَارُونَ مَا كَانَ أَبُوكِ امْرَأَ سَوْءٍ وَمَا كَانَتْ أُمُّكِ بَغِيًّا (28)۔ حضرت مریم کو خاندان والوں کی ملامت : فرشتے سے مذکورہ بالا رہنمائی حاصل کرنے کے بعد حضرت مریم نومولود کو گود میں اٹھائے ہوئے اپنے خاندان والوں میں واپس آئیں۔ ان کو دیکھتے ہی سب ان پر پل پڑے۔ ہر شخص نے ان کو ملامت کی اور غیرت دلائی کہ جس کا باپ شریف، جس کی ماں عفیفہ اور جو ہارون جیسے نیک آدمی کی بہن ہو، حیف ہے اگر وہ ایسی حرکت کی مرتکب ہو۔ " ہارون " سے مراد یہاں حضرت موسیٰ کے بھائی ہارون نہیں ہیں بلکہ حضرت مریم کے خاندان ہی کے لوگوں میں سے کسی نیک شہرت رکھنے والے شخص کا نام ہے۔ حدیثوں سے بھی ایسا ہی معلوم ہوتا ہے۔
Top