Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - At-Tawba : 74
یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ مَا قَالُوْا١ؕ وَ لَقَدْ قَالُوْا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِسْلَامِهِمْ وَ هَمُّوْا بِمَا لَمْ یَنَالُوْا١ۚ وَ مَا نَقَمُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ اَغْنٰىهُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ مِنْ فَضْلِهٖ١ۚ فَاِنْ یَّتُوْبُوْا یَكُ خَیْرًا لَّهُمْ١ۚ وَ اِنْ یَّتَوَلَّوْا یُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ عَذَابًا اَلِیْمًا١ۙ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ مَا لَهُمْ فِی الْاَرْضِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ
يَحْلِفُوْنَ
: وہ قسمیں کھاتے ہیں
بِاللّٰهِ
: اللہ کی
مَا قَالُوْا
: نہیں انہوں نے کہا
وَلَقَدْ قَالُوْا
: حالانکہ ضرور انہوں نے کہا
كَلِمَةَ الْكُفْرِ
: کفر کا کلمہ
وَكَفَرُوْا
: اور انہوں نے کفر کیا
بَعْدَ
: بعد
اِسْلَامِهِمْ
: ان کا (اپنا) اسلام
وَهَمُّوْا
: اور قصد کیا انہوں نے
بِمَا
: اس کا جو
لَمْ يَنَالُوْا
: انہیں نہ ملی
وَ
: اور
مَا نَقَمُوْٓا
: انہوں نے بدلہ نہ دیا
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
اَغْنٰىهُمُ اللّٰهُ
: انہیں غنی کردیا اللہ
وَرَسُوْلُهٗ
: اور اس کا رسول
مِنْ
: سے
فَضْلِهٖ
: اپنا فضل
فَاِنْ
: سو اگر
يَّتُوْبُوْا
: وہ توبہ کرلیں
يَكُ
: ہوگا
خَيْرًا
: بہتر
لَّهُمْ
: ان کے لیے
وَاِنْ
: اور اگر
يَّتَوَلَّوْا
: وہ پھرجائیں
يُعَذِّبْهُمُ
: عذاب دے گا انہیں
اللّٰهُ
: اللہ
عَذَابًا
: عذاب
اَلِيْمًا
: دردناک
فِي
: میں
الدُّنْيَا
: دنیا
وَالْاٰخِرَةِ
: اور آخرت
وَمَا
: اور نہیں
لَهُمْ
: ان کے لیے
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
مِنْ
: کوئی
وَّلِيٍّ
: حمایتی
وَّلَا
: اور نہ
نَصِيْرٍ
: کوئی مددگار
یہ اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انھوں نے وہ بات نہیں کہی حالانکہ وہ کفر کی بات کہہ چکے اور اسلام کے اظہار کے بعد کفر کا ارتکاب کرچکے اور انھوں نے وہ کچھ کرنے کا ارادہ کیا جسے وہ کر نہ سکے اور یہ سب کچھ بدلہ تھا اس کا کہ دولت مند کردیا انھیں ان کے اللہ اور رسول نے اپنے فضل سے۔ سو اگر یہ توبہ کرلیں تو ان کے لیے بہتر ہے اور اگر یہ اعراض کریں تو اللہ ان کو دردناک عذاب دے گا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور زمین میں کوئی نہیں جو ان کا حمایتی اور مددگار ہو۔
یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰہِ مَاقَالُوْاط وَلَقَدْ قَالُوْ کَلِمَۃَ الْکُفْرِ وَکَفَرُوْا بَعْدَاِسْلَامِھِمْ وَھَمُّوْا بِمَالَمْ یَنَالُوْاج وَمَانَقَمُوْٓااِلَّآ اَنْ اَغْنٰـھُمُ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ مِنْ فَضْلِہٖ ج فَاِنْ یَّتُوْبُوْا یَکُ خَیْرًالَّھُمْ ج وَاِنْ یَّتَوَلَّوْا یُعَذِّبْھُمُ اللّٰہُ عَذَابًا اَلِیْمًا لا فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ ج وَمَا لَھُمْ فِی الْاَرْضِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّلَانَصِیْرٍ (التوبۃ : 74) (یہ اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انھوں نے وہ بات نہیں کہی حالانکہ وہ کفر کی بات کہہ چکے اور اسلام کے اظہار کے بعد کفر کا ارتکاب کرچکے اور انھوں نے وہ کچھ کرنے کا ارادہ کیا جسے وہ کر نہ سکے اور یہ سب کچھ بدلہ تھا اس کا کہ دولتمند کردیا انھیں ان کے اللہ اور رسول نے اپنے فضل سے۔ سو اگر یہ توبہ کرلیں تو ان کے لیے بہتر ہے اور گر یہ اعراض کریں تو اللہ ان کو دردناک عذاب دے گا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور زمین میں کوئی نہیں جو ان کا حمائیتی اور مددگار ہو۔ ) منافقین کی درپردہ زبان درازیوں اور سازشوں کا ذکر اب یہاں سے منافقین کے طرزعمل ان کی خصلتوں اور ان کے اطوار کا ذکر ہورہا ہے۔ ان میں سے پہلی جس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ منافقین اپنی مجالس میں اللہ کا اس کی آیات کا اور اس کے رسول کا مذاق اڑانے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ اور جب کبھی ان سے اس کے بارے میں پوچھا جاتا تو قسمیں کھا کھاکر صاف مکر جاتے اور یہ اپنی کہی ہوئی بات کی دورازکار تاویلیں کرتے۔ قرآن کریم نے اگرچہ اس کی کوئی مثال نہیں دی لیکن ہمارے اہل تفسیر نے بعض باتوں کا ذکر کیا ہے۔ امامِ بغوی نے اس آیت کے شان نزول میں یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ تبوک کے موقع پر ایک خطبہ ارشاد فرمایا جس میں منافقین کی بدحالی اور انجام کا ذکر فرمایا۔ حاضرین میں ایک منافق ” جلاس “ بھی موجود تھا۔ اس نے اپنی مجلس میں جاکراہلِ مجلس کے سامنے مزاحیہ انداز میں یہ بات کہی کہ محمد ﷺ جو کچھ کہتے ہیں اگر وہ سچ ہے تو ہم گدھوں سے بھی زیادہ بدتر ہیں۔ پاس ہی ایک صحابی عامر بن قیس ( رض) موجود تھے انھوں نے اس کی یہ بات سن لی تو انھوں نے برہم ہو کر کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے جو بھی فرمایا وہ بلاشبہ سچ ہے اور تم واقعی گدھوں سے بھی زیادہ بدتر ہو۔ پھر جب رسول اللہ ﷺ تبوک سے واپس مدینہ طیبہ پہنچے تو عامر بن قیس ( رض) نے یہ واقعہ آپ کی خدمت میں عرض کیا۔ آنحضرت ﷺ نے جلاس کو بلا کر پوچھاتو صاف مکر گیا بلکہ عامر بن قیس پر الزام لگایا کہ اس نے مجھ پر تہمت باندھی ہے اور اس پر جلاس نے قسم بھی کھالی کہ میں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی۔ تو آنحضرت ﷺ نے دونوں کو انتظار کرنے کا حکم دیا۔ یہ لوگ ابھی اس مجلس میں موجود تھے کہ آنحضرت ﷺ پر نزول وحی کی کیفیت طاری ہوئی اور پیش نظر آیت کریمہ کا نزول ہوا اور یہ حقیقت کھول دی گئی کہ جھوٹ عامر بن قیس ( رض) نے نہیں بلکہ جلاس نے بولا ہے۔ جلاس نے جب یہ آیت سنی تو فوراً کھڑے ہو کر کہنے لگے یارسول اللہ ﷺ اب میں اقرار کرتا ہوں کہ یہ غلطی مجھ سے ہوئی تھی اور عامر بن قیس نے جو کچھ کہا وہ سچ تھا مگر اسی آیت میں اللہ تعالیٰ نے مجھے توبہ کا حق بھی دے دیا ہے۔ میں اب اللہ سے مغفرت چاہتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔ چناچہ نبی ِکریم ﷺ نے اس کی توبہ کو قبول کیا اور بعد میں اللہ کی توفیق سے انھوں نے اپنے حالات کی اصلاح کرلی۔ ایک اور روایت میں منافقین کی ایک اور بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ تبوک کے سفر میں ایک جگہ نبی کریم ﷺ کی اونٹنی گم ہوگئی۔ مسلمان اس کو تلاش کرتے پھر رہے تھے۔ اس پر منافقوں کے ایک گروہ نے اپنی مجلس میں خوب مذاق اڑایا اور آپس میں کہا کہ یہ حضرت آسمان کی خبریں تو خوب سناتے ہیں مگر ان کو اپنی اونٹنی کی کچھ خبر نہیں کہ وہ اس وقت کہاں ہے۔ ان کی اسی قسم کی باتوں کو اس آیت کریمہ میں کلمہ کفر کہا گیا ہے اور ان پر یہ بات واضح کردی گئی ہے کہ تم بظاہراسلام کا اظہار کرتے ہو لیکن تمہاری اس طرح کی حرکتیں اسلام کے بعد کفر کا ارتکاب ہیں۔ اولاً تو تمہارا ایمان ہی بجائے خود محل نظر ہے لیکن اگر اسے صحیح سمجھ بھی لیا جائے تو تمہاری اس طرح کی حرکتوں اور باتوں نے تمہارے ایمان کو کفر میں تبدیل کردیا ہے۔ اس لیے اب تمہارا شمار کافروں میں ہوتا ہے مومنوں میں نہیں۔ وھموا بمالم ینالوا انھوں نے وہ کچھ کرنے کا ارادہ کیا جسے وہ کر نہ سکے۔ اس میں بھی منافقین کی بعض ایسی سازشوں کی طرف اشارہ ہے جو انھوں نے غزوہ تبوک کے سلسلے میں کی تھیں۔ محدثین نے اس سلسلے میں بعض واقعات بیان کیئے ہیں جن میں سے ایک واقعہ یہ ہے۔ تبوک سے واپسی پر جب مسلمانوں کا لشکر ایک ایسے مقام کے قریب پہنچا جہاں سے پہاڑوں کے درمیان راستہ گزرتا تھا تو بعض منافقین نے آپس میں طے کیا کہ رات کے وقت کسی گھاٹی میں چھپ کر بیٹھ جائیں اور جب نبی کریم ﷺ قریب سے گزریں تو انھیں قتل کردیا جائے یا کسی کھڈ میں پھینک دیا جائے۔ چناچہ حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) نے آپ کو اس سازش کی خبر دے دی۔ آپ نے تمام اہل لشکر کو حکم دیا کہ وہ وادی کے راستہ سے نکل جائیں لیکن آپ خود صرف عمار بن یاسر اور حذیفہ بن یمان ( رض) کو ساتھ لے کر گھاٹی کے اندر سے ہو کر چلے۔ اثنائے راہ میں یکایک معلوم ہوا کہ دس بارہ منافق ڈھاٹے باندھے ہوئے پیچھے پیچھے آرہے ہیں۔ یہ دیکھ کر حضرت حذیفہ بن یمان ( رض) ان کی طرف لپکے تاکہ ان کے اونٹوں کو مارمار کر ان کے منہ پھیر دیں مگر منافقین دور سے ہی حضرت حذیفہ ( رض) کو آتے دیکھ کر ڈر گئے اور اس خوف سے کہیں ہم پہچان نہ لیے جائیں فوراً بھاگ نکلے۔ دوسری ایک اور سازش کا ذکر محدثین نے کیا ہے کہ منافقین کو گمان یہ تھا کہ مسلمان ایک سپر پاور کے مقابلے میں نکلے ہیں اور وہ اتنی بڑی قوت ہے جس سے مسلمانوں کا بچ کر واپس آنا خواب و خیال سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا چناچہ جیسے ہی تبوک سے مسلمانوں کی شکست کی خبر پہنچے تو ہمیں عبداللہ بن ابی کو تاج پہناکر اس کی حکومت کا اعلان کردینا چاہیے۔ لیکن ان کی بدنصیبی یہ ہوئی کہ قیصر کو جب یہ معلوم ہوا کہ نبی کریم ﷺ بنفسِ نفیس ایک لشکر جرار کی کمان کرتے ہوئے تشریف لارہے ہیں تو اس نے سرحدوں سے اپنی فوجیں پیچھے ہٹانے ہی میں عافیت سمجھی۔ اس طرح سے اللہ تعالیٰ نے جنگ کے بغیر ہی مسلمانوں کو فتح عطا فرمائی اور آنحضرت ﷺ اللہ کے فضل و کرم سے بخیریت تمام مدینہ طیبہ تشریف لے آئے تو منافقین کے ارادوں پر اوس پڑگئی۔ ان کی اسلام دشمنی کا سبب وَمَانَقَمُوْااِلَّآ اَنْ اَغْنٰـھُمُ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ مِنْ فَضْلِہٖ آیت کریمہ کے اس حصے میں پروردگار نے ان کی طبیعت کی خست، کم ظرفی اور کمینگی کی طرف اشارہ فرمایا، اس کی تفصیل یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کی تشریف آوری سے پہلے مدینہ عام قصبات کی طرح ایک قصبہ تھا۔ اس کے رہنے والے غریب لوگ تھے کیونکہ اوس و خزرج کاروبار پر کم، زراعت پر زیادہ بھروسہ کرتے تھے۔ اپنی زمینوں میں کاشت کرتے اور اسی سے روٹی پیدا کرتے۔ لیکن یہ کاشتکاری اتنی وسیع نہ تھی جو انھیں خوشحالی دے سکتی۔ اس پر بھی مزید ستم یہ کہ یہود ان کے ہمسائے میں تھے اور ان کے ان سے حلیفانہ تعلقات تھے اور خود آپس میں دونوں قبیلوں میں لڑائیاں جاری رہتی تھیں اور یہود اس سے ہمیشہ فائدہ اٹھاتے تھے۔ عموماً ان میں غلط فہمیاں پیدا کرکے لڑائی چھیڑ دیتے اور پھر دونوں قبیلوں میں سے ہر قبیلے کا حلیف یہودی قبیلہ جنگی اخراجات کے لیے انھیں قرض مہیا کرتا اور اس طرح انھیں آہستہ آہستہ قرض اور سود کی زنجیروں میں جکڑتا جاتا۔ یہ صورتحال اوس و خزرج کے مالی معاملات کو اور بھی تلپٹ کردیتی۔ حضور ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے اور انصار نے نصرت و تائید کا حق ادا کردیاتو اللہ تعالیٰ نے مہاجرین اور انصار کی سرفروشیوں کے نتیجے میں اسلام اور مسلمانوں کو عرب کی سب سے بڑی قوت بنادیا۔ وہ مدینہ جو ایک معمولی قصبہ تھا اب وہ اس بڑھتی ہوئی قوت کا دارالخلافہ تھا اور اوس و خزرج کے معمولی کاشتکار اس سلطنت کے اعیان و اکابر تھے۔ اب ہر طرف سے فتوحات، غنائم اور تجارت کی برکات اس مرکزی شہر پر بارش کی طرح برسنے لگیں اور مسلمانوں کو ان میں سے حصہ ملنے لگا۔ مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے چونکہ ہوس زر اور بخل سے دور رکھا ہے، اس لیے وہ اسلامی ریاست سے جتنا وصول کرتے اس سے زیادہ بوقت ضرورت ایثار بھی کرتے۔ لیکن منافقین مختلف طریقوں سے زیادہ سے زیادہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے۔ آنحضرت ﷺ بھی ایمان میں ان کی کمزوریوں کو محسوس فرماتے ہوئے ان پر احسان کرتے تاکہ یہ اسلام کے بارے میں یکسو ہوجائیں اور پھر جو کچھ انھیں آنحضرت سے ملتا اسے اپنی بخل کی چادر میں چھپاکررکھتے۔ حتی الامکان اسلام کے لیے ایک پھوٹی کوڑی بھی خرچ کرنے کے لیے تیار نہ ہوتے۔ اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ ان کی یہ خوشحالیاں تمام تر اللہ اور اس کے رسول کے احسان کی وجہ سے ہیں۔ اس کا صلہ تو یہ ہونا چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ اللہ کے شکر گزار بنیں اور اللہ کے راستے میں سرفروشی اور جاں سپاری کو اپنا شعاربنائیں لیکن اس کے برعکس انھوں نے ہر قدم پر اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اور ہر موقع پر خست کا ثبوت دیا۔ ان کے یہ طور اطوار اور یہ عادات وخصائل اس بات کی علامت ہیں کہ وہ قبولیتِ حق کی اہلیت سے محروم کردیئے گئے ہیں۔ لیکن پروردگار چونکہ حتی الامکان کسی کو مایوس نہیں کرتا اور اس کا درتوبہ ہمیشہ وا رہتا ہے۔ اس لیے فرمایا کہ اگر یہ منافقین اب بھی توبہ کرلیں تو ان کے لیے بہتر ہوگا۔ اب بھی پروردگار ان کے حال پر مہربانی فرمائے گا۔ لیکن اگر وہ اعراض برتیں تو پھر انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ انھیں عذاب الیم دے گا، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور یہ بھی وہ یاد رکھیں کہ اس زمین میں کوئی ان کا نہ ہمدرد ہوگا اور نہ کوئی مددگار۔ پھر ان کا مقدر ان کی رسوائیوں کے سوا اور کچھ نہ ہوگا۔
Top