Al-Quran-al-Kareem - Az-Zumar : 54
یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ مَا قَالُوْا١ؕ وَ لَقَدْ قَالُوْا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِسْلَامِهِمْ وَ هَمُّوْا بِمَا لَمْ یَنَالُوْا١ۚ وَ مَا نَقَمُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ اَغْنٰىهُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ مِنْ فَضْلِهٖ١ۚ فَاِنْ یَّتُوْبُوْا یَكُ خَیْرًا لَّهُمْ١ۚ وَ اِنْ یَّتَوَلَّوْا یُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ عَذَابًا اَلِیْمًا١ۙ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ مَا لَهُمْ فِی الْاَرْضِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ
يَحْلِفُوْنَ : وہ قسمیں کھاتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ کی مَا قَالُوْا : نہیں انہوں نے کہا وَلَقَدْ قَالُوْا : حالانکہ ضرور انہوں نے کہا كَلِمَةَ الْكُفْرِ : کفر کا کلمہ وَكَفَرُوْا : اور انہوں نے کفر کیا بَعْدَ : بعد اِسْلَامِهِمْ : ان کا (اپنا) اسلام وَهَمُّوْا : اور قصد کیا انہوں نے بِمَا : اس کا جو لَمْ يَنَالُوْا : انہیں نہ ملی وَ : اور مَا نَقَمُوْٓا : انہوں نے بدلہ نہ دیا اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ اَغْنٰىهُمُ اللّٰهُ : انہیں غنی کردیا اللہ وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل فَاِنْ : سو اگر يَّتُوْبُوْا : وہ توبہ کرلیں يَكُ : ہوگا خَيْرًا : بہتر لَّهُمْ : ان کے لیے وَاِنْ : اور اگر يَّتَوَلَّوْا : وہ پھرجائیں يُعَذِّبْهُمُ : عذاب دے گا انہیں اللّٰهُ : اللہ عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک فِي : میں الدُّنْيَا : دنیا وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے فِي الْاَرْضِ : زمین میں مِنْ : کوئی وَّلِيٍّ : حمایتی وَّلَا : اور نہ نَصِيْرٍ : کوئی مددگار
اور اپنے رب کی طرف پلٹ آؤ اور اس کے مطیع ہوجاؤ، اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آجائے، پھر تمھا ری مدد نہیں کی جائے گی۔
وَاَنِيْبُوْٓا اِلٰى رَبِّكُمْ۔ : ”أَنَابَ یُنِیْبُ إِنَابَۃً“ رجوع کرنا، پلٹ آنا۔ ”تَابَ یَتُوْبُ“ کا معنی بھی یہی ہے۔ چونکہ یہ آیات ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئیں جو حالت کفر میں اپنے کیے ہوئے گناہوں کی وجہ سے اسلام لانے سے ہچکچا رہے تھے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے انھیں مخاطب کرکے فرمایا کہ اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہوجاؤ، کیونکہ اللہ تعالیٰ سب کے سب گناہ بخش دیتا ہے۔ مگر ساتھ ہی تاکید فرمائی کہ اس کے لیے تمہیں موت سے پہلے پہلے کفر سے توبہ کرنا ہوگی، کیونکہ اس کے بعد توبہ کا کوئی فائدہ نہیں اور نہ ہی پھر کوئی تمہاری مدد کرے گا۔ ہاں ! تم کفر سے توبہ کرلو تو تمہارے پہلے سب گناہ بخش دیے جائیں گے۔ عمرو بن عاص ؓ فرماتے ہیں : (فَلَمَّا جَعَلَ اللّٰہُ الْإِسْلَامَ فِيْ قَلْبِيْ أَتَیْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ فَقُلْتُ ابْسُطْ یَمِیْنَکَ فَلِأُبَایِعْکَ فَبَسَطَ یَمِیْنَہُ قَالَ فَقَبَضْتُ یَدِيْ قَالَ مَا لَکَ یَا عَمْرُو ! ؟ قَالَ قُلْتُ أَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِطَ ، قَالَ تَشْتَرِطُ بِمَاذَا ؟ قُلْتُ أَنْ یُغْفَرَ لِيْ ، قَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْإِسْلَامَ یَہْدِمُ مَا کَانَ قَبْلَہُ وَ أَنَّ الْہِجْرَۃَ تَہْدِمُ مَا کَانَ قَبْلَہَا وَ أَنَّ الْحَجَّ یَہْدِمُ مَا کَانَ قَبْلَہُ ؟) [ مسلم، الإیمان، باب کون الإسلام یھدم ما قبلہ۔۔ : 121 ] ”جب اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اسلام ڈالا، تو میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہا : ”اپنا دایاں ہاتھ پھیلائیے، تاکہ میں آپ سے بیعت کروں۔“ آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ پھیلا دیا تو میں نے اپنا ہاتھ پیچھے ہٹا لیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”عمرو ! تمہیں کیا ہوا ؟“ میں نے کہا : ”میں نے ارادہ کیا ہے کہ شرط کرلوں۔“ آپ نے فرمایا : ”تم کیا شرط کرو گے ؟“ میں نے کہا : ”یہ کہ مجھے بخش دیا جائے۔“ آپ ﷺ نے فرمایا : ”کیا تمہیں معلوم نہیں ہوا کہ اسلام ان چیزوں کو گرا دیتا ہے جو اس سے پہلے ہوئی ہوں اور ہجرت ان چیزوں کو گرا دیتی ہے جو اس سے پہلے ہوئی ہوں اور حج ان چیزوں کو گرا دیتا ہے جو اس سے پہلے ہوئی ہوں ؟“
Top