Tafseer-e-Saadi - Al-Ghaashiya : 3
عَامِلَةٌ نَّاصِبَةٌۙ
عَامِلَةٌ : عمل کرنے والے نَّاصِبَةٌ : مشقت اٹھانیوالے
سخت محنت کرنے والے تھکے ماندے
(عَامِلَةٌ نَّاصِبَةٌ) سخت محنت کرنے والے، تھکے ماندے۔ یعنی عذاب میں سخت تھکے ہوئے ہوں گے ان کو چہروں کے بل گھسیٹا جائے گا اور آگ ان کے چہروں کو ڈھانپ لے گی۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان (وُجُوْهٌ يَّوْمَىِٕذٍ خَاشِعَةٌ۔ عَامِلَةٌ نَّاصِبَةٌ) میں اس معنی کا احتمال ہے کہ دنیا کے اندر مشقت اٹھانے والے چہرے اس روز جھکے ہوئے ہوں گے۔ دنیا کے اندر (ان کی مشقت یہ تھی) کہ وہ بڑے عبادت گزار اور عمل کرنے والے تھے۔ مگر چونکہ اس عمل میں ایمان کی شرط معدوم تھی اس لیے عمل قیامت کے دن اڑتا ہوا غبار بنجائے گا۔ یہ احتمال معنی کے اعتبار سے اگرچہ صحیح ہے مگر سیاق کلام اس پر دلالت نہیں کرتا بلکہ پہلے معنی ہی قطعی طور پر صحیح ہیں کیونکہ اللہ نے اسے ظرف کے ساتھ مقید کردیا اور وہ ہے قیامت کا دن کیونکہ یہاں عمومی طور پر اہل جہنم کا ذکر کرنا مقصود ہے اور یہ احتمال اہل جہنم کی نسبت سے، بہت ہی چھوٹا ساجز ہے کیونکہ یہ کلام قیامت کی سختی کے لوگوں کو ڈھانپ لینے کے لیے حال میں ہے اور اس دنیا کے اندر ان کے احوال سے کوئی تعرض نہیں۔
Top