Siraj-ul-Bayan - An-Nahl : 68
لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ١ؕ۬ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ
لَنْ تَنَالُوا : تم ہرگز نہ پہنچو گے الْبِرَّ : نیکی حَتّٰى : جب تک تُنْفِقُوْا : تم خرچ کرو مِمَّا : اس سے جو تُحِبُّوْنَ : تم محبت رکھتے ہو وَمَا : اور جو تُنْفِقُوْا : تم خرچ کروگے مِنْ شَيْءٍ : سے (کوئی) چیز فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ بِهٖ : اس کو عَلِيْمٌ : جاننے والا
جب تک تم اپنی پیاری چیزوں میں سے خرچ نہ کرو ‘ بھلائی کو ہرگز حاصل نہیں کرسکتے اور جو تم خرچ کرتے ہو ‘ وہ اللہ کو معلوم ہے (ف 1)
ایثار : (ف 1) محبت کا اشتقاق حبۃ سے کیا گیا ہے جس کے معنی سودائے قلب کے ہیں ، اس لئے اس آیت کے یہ معنی ہیں کہ کدا کی راہ میں وہ چیزیں دو جنہیں تم دل کی گہرائیوں سے چاہتے اور عزیز رکھتے ہو یہی وجہ ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ ؓ اجمعین نے مختلف طریق ایثار کے استعمال کئے ، حضرت ابو طلحہ ؓ نے فرمایا یا رسول اللہ ﷺ مجھے ہر برحا زیادہ پسند ہے ، اسے قبول فرمائیے ، عبداللہ بن عمر ؓ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے میری لونڈی مرجانہ بہت مرغوب ہے ، اسے آزاد کئے دیتا ہوں اور زید بن حارثہ ؓ نے کہا ، مجھے اپنے گھوڑے سبل سے عشق ہے ، یہ مجاہدین کے لئے صدقہ ہے ، گویا جو جن کے پاس تھا وہ خدا کی راہ میں دے دیا گیا آیت کا مفہوم بھی یہی ہے کہ بلا کسی تخصیص کے ہر محبوب اور عزیز شے اس قابل ہے کہ خدا کی راہ میں اسے دے دیا جائے ، مقام بروتقوی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ مال و دولت عزت وجاہ ہر چیز کو اس کے حصول کے لئے وقف کردیا جائے ،
Top