Siraj-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 32
اَهُمْ یَقْسِمُوْنَ رَحْمَتَ رَبِّكَ١ؕ نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْنَهُمْ مَّعِیْشَتَهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ رَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا سُخْرِیًّا١ؕ وَ رَحْمَتُ رَبِّكَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
اَهُمْ يَقْسِمُوْنَ : کیا وہ تقسیم کرتے پھرتے ہیں رَحْمَتَ رَبِّكَ : رحمت تیرے رب کی نَحْنُ قَسَمْنَا : ہم نے تقسیم کی بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان مَّعِيْشَتَهُمْ : ان کی معیشت فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی میں وَرَفَعْنَا : اور بلند کیا ہم نے بَعْضَهُمْ : ان میں سے بعض کو فَوْقَ بَعْضٍ : بعض پر دَرَجٰتٍ : درجوں میں لِّيَتَّخِذَ : تاکہ بنائیں بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض بَعْضًا سُخْرِيًّا : بعض کو خدمت گار۔ تابع دار وَرَحْمَتُ رَبِّكَ : اور رحمت تیرے رب کی خَيْرٌ : بہتر ہے مِّمَّا : ہراس چیز سے يَجْمَعُوْنَ : جو وہ جمع کررہے ہیں
کیا وہ لوگ تیرے رب کی رحمت کو تقسیم کرتے ہیں ؟ ہم نے ان کے درمیان دنیا کی زندگی میں ان کی معیشت تقسیم کردی ہے اور ہم نے ان میں سے بعض کے بعض پر درجے (ف 1) بلند کئے ہیں تاکہ بعض بعض کو محکوم بنائیں اور تیرے رب کی رحمت اس سے بہتر ہے جو وہ لوگ جمع کرتے ہیں
نبوت خدا کی دین ہے 1: مکہ والوں کو اس بات کی بہت جلن تھی ۔ کہ نبوت اور رسالت کے لئے حضور ﷺ کو کیوں منتخب کیا گیا ۔ حالانکہ مال و دولت اور دنیوی وجاہت و عظمت کے لحاظ سے ہم زیادہ استحقاق رکھتے تھے ۔ چاہیے تو یہ تھا ۔ کہ مکہ اور طائف میں جو آدمی زیادہ وجیہہ اور زیادہ دنیوی مسرتوں کا حامل نظر آتا ۔ اس کے سر پر تاج نبوت رکھدیا جاتا ۔ یہ بات سمجھ میں نہیں آتی ۔ کہ ایک یتیم اور بےکس انسان کو اس عہدہ جلیلہ کے لئے کیوں چن لیا گیا ہے ؟ جس کے پاس دولت ہے نہ اعوان وانصار اور نہ وہ بڑے بڑے لوگوں کی صف میں شمار ہونے کے لائق ہے ۔ ارشاد فرمایا ۔ کہ نبوت اللہ کا انعام ہے اور ایک نوع کے بخشش اور دین ہے ۔ تم حسد کیوں کرتے ہو ۔ وہ جس کو چاہے اس منصب پر فائز کردے ۔ اور جس کو چاہے محروم رکھے ۔ یہ تمام اختیارات اس کے اپنے ہاتھ میں ہیں ۔ جس طرح دنیا کے انعامات میں تفاوت ہے ۔ کوئی اہل و دولت کے انبار اپنے قبضہ میں رکھتا ہے اور کوئی نان شبینہ کا محتاج ہے اسی طرح ان بخششوں میں جس کا تعلق اقلیم روحانیت سے ہے ۔ تغاوت ہے کہ کچھ لوگ تو اس درجہ سعادتمند ہیں کہ ان کو اللہ تعالیٰ سے مکالمہ اور گفتگو کا شرف حاصل ہے ۔ اور کچھ ایسے بدبخت اور محرومان ازلی ہیں کہ ان کے دامن میں سوائے کفر وحسد کے اور کچھ نہیں کائنات کا نظام اسی تنوع اور اختلاف پر قائم ہے ۔ ہاں یہ درست ہے کہ اس انتخاب کے لئے بھی کچھ معیار ہے اور ان معیاروں سے تم آگاہ نہیں ہو ۔ جس شخص کو تم حقیر سمجھتے ہو یہ ضرور نہیں کہ وہ اللہ کی نظروں میں بھی حقیر ہو ۔ بلکہ ہوسکتا ہے کہ وہ اپنی مال و دولت پر فخر کررہے ہو ۔ وہ مال اس کے قدم چومے گا ۔ اور وہ اس کو کوئی اہمیت نہیں دے گا ۔ اپنے رفقاء اور دوستوں پر تمہیں ناز ہے ۔ مگر اس کے صحابہ خدائیت اور قربانی میں حیرت انگیز ابواب کا اضافہ کریں گے ۔ اور تاریخ ان کی مانند مخلص احباب پیدا نہیں کرسکے گی ۔ تمہیں اپنے اثرورسوخ پر غرہ ہے مگر جانتے ہو کہ مستقبل قریب میں اس کا قبضہ دلوں پر اور دلوں کی گہرائیوں پر ہوگا ۔ اور کروڑوں نفوس اس کے ساتھ عقیدت رکھنے کو مدار نجات قرار دینگے ۔ حل لغات :۔ سخریا ۔ محکوم ۔
Top