Siraj-ul-Bayan - Al-An'aam : 29
وَ قَالُوْۤا اِنْ هِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا وَ مَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِیْنَ
وَقَالُوْٓا : اور وہ کہتے ہیں اِنْ : نہیں هِىَ : ہے اِلَّا : مگر (صرف) حَيَاتُنَا : ہماری زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم بِمَبْعُوْثِيْنَ : اٹھائے جانے والے
اور کہتے ہیں کہ ہماری یہی دنیوی زندگی ہے اور ہم پھر جی اٹھنے والے نہیں (ف 1) ۔
1) یہ قول ان میں سے ان لوگوں کا ہے جن پر یاس ومادیت کا غلبہ ہے یعنی وہ صرف اس زندگی پر قانع ہیں ، آخرت پر ایمان ہے اور نہ بھروسہ ۔ یا حکایت حال مقصود ہے غرض یہ ہے کہ ان کے اعمال سے معلوم ہوتا ہے کہ آخرت پر بالکل ایمان نہیں رکھتے ، یعنی ہر قسم کی نافرمانی اور معصیت کو جائز قرار دیتے ہیں ہتک محادم میں بےباق ہیں ، مظالم ڈھانے میں پیش پیش ہیں ، خیانت عذر ، اور دھوکا ان کے نزدیک بلا تامل درست ہے ، ان لوگوں کو اس وقت معلوم ہوگا جب دنیا ان کو چھوڑ دے گی اور رب قدیر کے سامنے یہ جواب دہ ہوں گے ، حل لغات : یخفون : مادہ اخفا ، چھپانا ، پوشیدہ رکھنا ۔ رد : پھیرنا ، واپس کرنا ، وقف : ڈھیل دینا ، کھڑا کرنا ، مطلع ہونا ، بغتۃ : اچانک ، ناگہان ، غیر متوقع انداز میں ، فرطنا : تقصیر اور کوتاہی کرنا ۔
Top