Tadabbur-e-Quran - At-Takaathur : 7
ثُمَّ لَتَرَوُنَّهَا عَیْنَ الْیَقِیْۙنِ
ثُمَّ : پھر لَتَرَوُنَّهَا : ضرور اسے دیکھوگے عَيْنَ الْيَقِيْنِ : یقین کی آنکھ
، پھر تم اس کو یقین کی آنکھوں سے دیکھو گے
اس دنیا میں صرف علم یقین حاصل ہوتا ہے: اس سے یہ بات بھی نکلی کہ ایک عاقل کو اس دنیا میں غیب کے حقائق کا علم یقین تو حاصل ہو سکتا ہے۔ اس لیے کہ علم یقین دلائل سے حاصل ہوتا ہے جو آفاق و انفس اور قرآن میں بیان کر دیے گئے ہیں لیکن عین الیقین کا درجہ اس کو آخرت ہی میں حاصل ہو گا اس لیے کہ اس کا تعلق معائنہ و مشاہدہ سے ہے۔ جن لوگوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ چیز اس دنیا میں بھی حاصل ہوتی ہے ان کا دعویٰ ہمارے نزدیک بے بنیاد ہے۔ اس دنیا میں عین الیقین نہیں حاصل ہوتا بلکہ اس بات کا علم یقین حاصل ہوتا ہے کہ قرآن جو کچھ ہمیں بتا رہا ہے وہ ایک دن ہم آنکھوں سے بھی دیکھیں گے۔ عین الیقین اس دن حاصل ہو گا جس دن تمام حقائق کا آنکھوں سے مشاہدہ کر لیں گے۔
Top