Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 80
وَ لَقَدْ كَذَّبَ اَصْحٰبُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِیْنَۙ
وَلَقَدْ كَذَّبَ : اور البتہ جھٹلایا اَصْحٰبُ الْحِجْرِ : حجر والے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
اور حجر والوں نے بھی رسولوں کی تکذیب کی
وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَابُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِينَ۔ حجر شمالی عرب اور شام کے درمیانی علاقہ کو کہتے ہیں۔ یہ علاقہ قوم ثمود کا مسکن تھا جن کے اندر حضرت صالح ؑ کی بعثت ہوئی۔ اوپر ہم یہ اشارہ کرچکے ہیں کہ اس سورة میں قریش کو معذب اقوام کے ان آثار و نشانات کی طرف توجہ دلائی جا رہی ہے جن پر سے ان کو برابر گزرنے کے مواقع ملتے رہتے تھے۔ اسی وجہ سے قوم ثمود کا ذکر بھی ان کے مسکن کی نسبت کے ساتھ ہوا، سرزمین لوط، سرزمین شعیب اور علاقہ حجریہ تینوں خطے باہم متصل ہیں اور عرب قافلوں کی یہ عام گزرگاہ تھے۔ ایک سوال اور اس کا جواب : ممکن ہے یہاں کسی کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ قوم ثمود نے تکذیب تو صرف حضرت صالح ؑ کی کی تھی تو لفظ " مرسلین " جمع کیوں استعمال ہوا ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس سے ان کے جرم کی شدت اور سنگینی ظاہر ہورہی ہے۔ خدا نے جتنے رسول بھیجے سب کی دعوت ایک اور سب کا پیغام واحد رہا ہے۔ اس وجہ سے جس نے ان رسولوں میں سے کسی ایک کی بھی تکذیب کردی اس نے گویا سب کی تکذیب کردی۔
Top