Tadabbur-e-Quran - Maryam : 28
یٰۤاُخْتَ هٰرُوْنَ مَا كَانَ اَبُوْكِ امْرَاَ سَوْءٍ وَّ مَا كَانَتْ اُمُّكِ بَغِیًّاۖۚ
يٰٓاُخْتَ هٰرُوْنَ : اے ہارون کی بہن مَا : نہ كَانَ : تھا اَبُوْكِ : تیرا باپ امْرَاَ : آدمی سَوْءٍ : برا وَّ : اور مَا كَانَتْ : نہ تھی اُمُّكِ : تیری ماں بَغِيًّا : بدکار
اے ہارون کی بہن ! نہ تمہارا باپ ہی کوئی برا آدمی تھا اور نہ تمہاری ماں ہی کوئی چھنال تھی
فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ قَالُوا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا۔ حضرت مریم چونکہ خاموشی کا روزہ رکھے ہوئے تھیں، زبان سے کچھ نہیں کہہ سکتی تھیں اسی وجہ سے انہوں نے نومود کی طرف اشارہ کیا کہ ان تہمتوں کا جواب انہی سے لو، میرے کچھ عرض کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ظاہر ہے کہ اس عرصہ میں حضرت مریم پر یہ بات واضح ہوچکی ہوگی کہ نومولود اپنا اور ان کا مقدمہ لڑنے کے لیے خدا ہی کے ہاں سے پوری طرح مسلح ہو کر آیا ہے۔ وہ لوگ حضرت مریم کی اس بات سے بہت جزبز ہوئے۔ بولے کہ ہم تو تم سے پوچھتے ہیں، اس بچے سے کس طرح بات کریں جو ابھی گہوارے میں ہے ! ! حضرت مریم کی برکت کے لیے شان خداوندی کا ظہور : جب حضرت مریم کی آزمائش یہاں تک پہنچ گئی اور وہ ہر مرحلہ میں سو فی صدی کامیاب ثابت ہوئیں تو وقت آگیا کہ اللہ تعالیٰ اب اپنا اعلان کرادے کہ وہ اپنے کسی بندے یا بندی کے لیے، جو اس کے امتحان میں کامیاب ہوجائے، انی کیا شانیں دکھاتا ہے۔
Top