Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 39
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۠   ۧ
وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا : اور جن لوگوں نے کفر کیا وَکَذَّبُوْا : اور جھٹلایا بِآيَاتِنَا : ہماری آیات أُوْلَٰئِکَ : وہی اَصْحَابُ النَّار : دوزخ والے هُمْ فِیْهَا : وہ اس میں خَالِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور جو کفر کریں گے اور جھٹلائیں گے میری آیتوں کو وہی لوگ دوزخ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
وَالَّذِينَ كَفَرُوۡا وَكَذَّبُوۡا بِاٰيٰتِنَا: یہ آیت اوپر والی آیت کے بالمقابل ہے۔ اوپر والی آیت میں ان لوگوں کا صلہ بیان ہوا ہے جو اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی ہدایت کی پیروی کریں گے۔ اس آیت میں ان لوگوں کا انجام بیان ہوا ہے جو اللہ تعالیٰ کی آیات کی تکذیب کریں گے۔ آیات کا لفظ آیت کی جمع ہے۔ آیت کے اصل معنی علامت اور نشانی کے ہیں۔ قرآن مجید میں یہ لفظ ان دلائل اور نشانیوں کے لئے بھی استعمال ہوا ہے جو آسمان وزمین اور آفاق ونفس کے ہر گوشے میں موجود ہیں اور جو خدا کی قدرت وحکمت اس کی توحید اور اس کے قانون جزاوسزا کی گواہی دے رہی ہیں۔ ان معجزات کے لئے بھی استعمال ہوا ہے جو حضرات انبیا علیہم السلام کے ذریعے سے ظاہر ہوئے ہیں یا جن کے لئے کفار مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ قرآن مجید کی ان آیتوں کے لئے بھی استعمال ہوا ہے جن سے قرآن کی سورتیں مرکب ہیں۔ قرآن مجید کی آیات کے لئے اس لفظ کا استعمال اس حقیقت پر دلیل ہے کہ ان کی حیثیت بے دلیل احکامات کی نہیں ہے بلکہ ان میں سے ہر آیت ایک دلیل وشہادت اور ایک حجت وبرہان کی حیثیت بھی رکھتی ہے۔
Top