Tadabbur-e-Quran - An-Najm : 64
ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ۚ فَلَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ لَكُنْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ
ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ : پھر تم پھرگئے مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ : اس کے بعد فَلَوْلَا : پس اگر نہ فَضْلُ اللہِ : اللہ کا فضل عَلَيْكُمْ : تم پر وَرَحْمَتُهُ : اور اس کی رحمت لَكُنْتُمْ ۔ مِنَ : تو تم تھے۔ سے الْخَاسِرِیْنَ : نقصان اٹھانے والے
پھر تم نے اس سب کے بعد اعراض کیا، تو اگر تم پر اللہ کی عنایت اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم نامرادوں میں سے ہوچکے ہوتے۔
پھر تم اس سب کے بعد پھر گئے۔ یہ خطاب ظاہر ہے کہ زمانہ نزول قرآن کے بنی اسرائیل سے ہے درآنحالیکہ یہ فعل اعراض ان کے پہلوں سے صادر ہوا تھا اور یہ لوگ اس راہ میں موجد نہیں بلکہ اپنے اگلوں کے مقلد تھے۔ یہ طرز خطاب اس حقیقت کی طرف نہایت بلیغ اشارہ کر رہا ہے کہ اگر اخلاف گمراہی یا ہدایت کے معاملہ میں ٹھیک ٹھیک اپنے اسلاف کے نقش قدم ہی پر چل رہے ہوں تو ان کی تاریخ اور ان کے اسلاف کی تاریخ گویا ایک ہی ہے۔ اسلاف کے افعال بے تکلف اخلاف کی طرف بھی منسوب ہوں گے اور اخلاف کی گمراہیوں کی تاریخ اسی وقت سے شروع ہو گی جب سے ان کے اسلاف نے اس برائی کی اپنے معاشرے میں طرح ڈالی۔ مِنْ بَعْدِ ذٰلِكَ کا ترجمہ ہم نے اس سب کے بعد کیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ عربی زبان اور قرآن میں اس اسلوب کے استعمالات سے واضح ہوتا ہے کہ ذٰلِكَ جب اس طرح استعمال ہوتا ہے تو اوپر بیان کی ہوئی پوری سرگزشت کی طرف ایک جامع اشارہ کر دیتا ہے۔ یعنی مطلب یہ ہے کہ تورات کی پابندی کا میثاق باندھ چکنے، خدا کا جلال دیکھ لینے اور تمام تنبیہات وتہدیدات سے اچھی طرح واقف ہو چکنے کے بعد تمہارے اسلاف نے اس عہد سے منہ موڑا اور تم نے اس معاملہ میں ٹھیک ٹھیک انہی کی روش کی تقلید کی۔ فَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ الآیہ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ تمہارے اعمال وافعال تو شروع ہی سے ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ تمہیں دھتکار دیتا لیکن یہ محض اس کا فضل اور اس کی رحمت ہے کہ اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ اس نے تمہیں آج تک مہلت دی۔ اس کے اس فضل و رحمت کا حق یہ ہے کہ اس کے شکرگزار بنو اور اپنی اس روش کو درست کرو لیکن تم الٹے اپنی اس روش پر فخر کر رہے ہو۔ اور اس فخر میں مبتلا ہو کر اس آخری موقع کو بھی ضائع کرنا چاہتے ہو جس کے بعد تمہارے لئے اصلاح حال کا کوئی موقع بھی باقی نہیں رہے گا۔
Top