Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 95
وَ لَنْ یَّتَمَنَّوْهُ اَبَدًۢا بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ
وَلَنْ يَتَمَنَّوْهُ ۔ اَبَدًا : اور وہ ہرگز اس کی آرزو نہ کریں گے۔ کبھی بِمَا : بسبب جو قَدَّمَتْ : آگے بھیجا اَيْدِیْهِمْ : ان کے ہاتھوں نے وَاللہُ : اور اللہ عَلِیْمٌ : جاننے والا بِالظَّالِمِیْنَ : ظالموں کو
مگر یہ اپنی ان کرتوتوں کی وجہ سے جن کے یہ مرتکب ہوئے ہیں کبھی موت کی تمنا نہیں کریں گے اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو خوب جانتا ہے
یعنی اللہ تعالیٰ سے قرب اور آخرت کی اجارہ داری کے ادعا کے باوجود موت کی آرزو یہ کبھی نہیں کریں گے اس کی وجہ یہ ہے کہ خدا اور اس کی شریعت کے ساتھ جو بدعہدیاں اور غداریاں انہوں نے کی ہیں وہ دوسروں کے سامنے ہوں یا نہ ہوں لیکن خود ان سے یہ ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ اس وجہ سے موت کے تصور سے ان پر لرزہ طاری ہوتا ہے لیکن موت سے یہ کب تک بھاگیں گے۔ اور اس سے بھاگ کر کہاں جائیں گے۔ بالآخر ایک دن موت سے دوچار ہونا اور اس رب کے سامنے حاضر ہونا ہے جو ان ظالموں کے تمام اعمال سے اچھی طرح باخبر ہے۔ اس حقیقت کو سورہ جمعہ میں اس طرح واضح فرمایا ہے۔ قُلْ اِنَّ الْمَوْتَ الَّذِیْ تَفِرُّوْنَ مِنْہُ فَاِنَّہُ مُلَاقِیْکُمْ ثُمَّ تُرَدُّوْنَ اِلٰی عَالِمِ الْغَیْْبِ وَالشَّہَادَۃِ فَیُنَبِّءُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ (۸) کہہ دو وہ موت جس سے تم بھاگ رہے ہو تمہیں پا کے رہے گی، پھر تم غیب اور حاضر کے جاننے والے کے سامنے پیش کیے جاؤ گے اور وہ تمہیں ان ساری باتوں سے آگاہ کرے گا جو تم کر رہے ہو۔
Top