Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 95
وَ لَنْ یَّتَمَنَّوْهُ اَبَدًۢا بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ
وَلَنْ يَتَمَنَّوْهُ ۔ اَبَدًا : اور وہ ہرگز اس کی آرزو نہ کریں گے۔ کبھی بِمَا : بسبب جو قَدَّمَتْ : آگے بھیجا اَيْدِیْهِمْ : ان کے ہاتھوں نے وَاللہُ : اور اللہ عَلِیْمٌ : جاننے والا بِالظَّالِمِیْنَ : ظالموں کو
لیکن ان اعمال کی وجہ سے جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں یہ کبھی اس کی آرزو نہیں کریں گے۔ اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے
وَلَنْ یَّتَمَنَّوْہُ اَبَدًا : (وہ ہرگز تمنا نہ کریں گے) ابدًا کو ظرفیت کی وجہ سے نصب دیا گیا ہے مطلب یہ ہے کہ وہ ہرگز (موت کی) تمنا نہ کریں گے۔ جب تک وہ زندہ ہیں۔ بِمَاقَدَّمَتْ اَیْدِیْھِمْ : (بسبب اس کے جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا) یعنی جو انہوں نے محمد ﷺ کے ساتھ گذشہ زمانہ میں کفر کیا اور اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تحریف وغیرہ کی۔ یہ معجزات نبوت میں سے ہے کہ گذشتہ زمانے کی خبر بتلائی۔ اور جیسا آپ نے خبر دی۔ یہ اسی طرح واقع ہوا۔ جیسا کہ ولن تفعلوا۔ البقرہ آیت نمبر 24 میں (مستقبل میں نہ کرسکنے کی پیش گوئی ہے) اگر یہود موت کی تمنا کرتے۔ تو ضرور قرآن مجید نقل کردیتا جس طرح دیگر حوادث نقل کیے۔ تہدید کفار : وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ م بِالظّٰلِمِیْنَ : ( اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو جاننے والے ہیں) میں ان کو تہدید کی گئی (دھمکی دی گئی ہے)
Top