Tadabbur-e-Quran - Al-Hajj : 39
اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِیْرُۙ
اُذِنَ : اذن دیا گیا لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو يُقٰتَلُوْنَ : جن سے لڑتے ہیں بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ ظُلِمُوْا : ان پر ظلم کیا گیا وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي نَصْرِهِمْ : ان کی مدد پر لَقَدِيْرُ : ضرور قدرت رکھتا ہے
جن سے جنگ کی جائے ان کو جنگ کرنے کی اجازت دی گئی بوجہ اس کے کہ ان ضر ظلم ہوا اور بیشک اللہ ان کی مدد پر پوری طرح قادر ہے
مسلمانوں کو اپنی مدافعت میں جہاد کی اجازت اذن کا متعلق یہاں بربنائے قرینہ محذوف ہے۔ یعنی اب ان مسلمانوں کو جن سے جنگ کی جائے جنگ کی اجازت دی جاتی ہے۔ اس وقت تک چونکہ مسلمانوں کی کوئی باقاعدہ تنظیمی ہئیت نہیں تھی اس وجہ سے ہر قسم کے مظالم کے ہدف رہنے کے باوجود ان کو جنگ کی اجازت نہیں د گئی بلکہ صبر کی ہدایت فرمائی گئی۔ اس لئے کہ منتشر افراد کی جنگ فساد کو مٹا کر حق و عدل قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتی اور اسلام میں جنگ صرف حق و عدل کے قیام ہی کے لئے جائز ہے لیکن مدینہ ہجرت کر جانے کے بعد حالات تبدیل ہوگئے اس وجہ سے ان کو اپنی مدافعت میں ہتھیار اٹھانے کی اجازت دے دی گئی۔ علاوہ ازیں یہ اجازت اس پہلو سے بھی ضروری تھی کہ معاملہ حرم اور حدود حرم کا تھا۔ مسلمان حرم کے معاملے میں کوئی اقدام اس وقت تک نہیں کرسکتے تھے جب تک اللہ و رسول کی طرف سے ان کو اس کے لئے اجازت نہ ملے۔ یہ امر محلوظ رہے کہ یہاں صرف مدافعانہ جنگ کی اجازت مذکور ہے اس لئے کہ اس مرحلے تک مسلمان ابھی اس سے زیادہ بوجھ اٹھانے کی قوت نہیں رکھتے تھے۔ رہا یہ سوال کہ مسملانوں کے لئے جارحانہ جنگ بھی جائز ہے یا نہیں تو اس سوال کے جواب کے لئے ہماری تفسیر سورة برأت کا تدبر سے مطالعہ فرمایئے۔ بانھم ظلموا یہ اس اجازت کے حق میں ایک مزید وجہ کا حوالہ ہے۔ یعنی اول تو اپنا دفاع ہر شخص اور ہر جماعت کا حق ہے ہی، پھر مزید برٓں یہ بات بھی ہے کہ ان مسلمانوں پر ظلم ہوا ہے۔ اس ظلم کی تفصیل آگے ولای آیت میں آرہی ہے۔ وان اللہ علی نصرھم لقدیر یہ اللہ تعالیٰ کے مذکورہ بالا وعدہ مدافعت کی توثیق بھی ہے اور کفار قریش کے لئے ایک قسم کی تہدید بھی یعنی کوئی یہ نہ سمجھے کہ ان مٹھی بھر مسلمانوں کی کیا حیثیت ہے اور کوئی ان کی مدد کر کے ان کو کیا تقویت پہنچا سکتا ہے۔ اللہ ان کی مدد پر پوری طرح قادر ہے اور جب وہ ان کی مدد کے لئے اٹھ کھڑا ہا ہے تو دنیا کی کوئی قوت بھی ان کو شکست نہیں دے سکتی۔
Top