Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 131
فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِۚ
فَاتَّقُوا : پس ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَاَطِيْعُوْنِ : اور میری اطاعت کرو
تو اللہ سے ڈرو اور میری بات مانو
آیت 135-131 فاتقوا اللہ واصیعون یہ بات تقریباً ہر رسول سے قرآن میں منقول ہوئی ہے۔ یہ نہایت دلسوزی ودرد ندی کے ساتھ قوم کو گویا آخری مرحلے میں تذکیر و تنبیہ ہے کہ اب بھی وقت گزرا نہیں ہے۔ اللہ سے ڈرو۔ اپنی اس غلط روش سے باز آجائو اور اپنے مفسد لیڈروں کی پیروی کرنے کے بجائے میری بات مانو۔ انعام کے اندر استدراج کا پہلو واتقوا الذین امدکم بم تعلمن یہ حضرت ہود نے قوم کو خدا کے جلال و جبروت کے بجائے اس کے انعامات کے حوالہ سے ڈرایا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ مال و اولاد اور باغوں اور چشموں کی جو نعمتیں خدا نے تمہیں دے رکھی ہیں ان کو بنانے اور گنا نے کی ضرورت نہیں ہے، تم خود اپنی آنکھوں سے ان کو دیکھ رہے ہو۔ یہ نعمتیں جس نے دی ہیں اس لئے نہیں دی ہیں کہ تم آخرت کو پس پشت ڈال کر اور سرکش و جبار بن کر زمین میں پھیلو بلکہ اس لئے دی ہیں کہ اس کے شکر گزار اور فرمانبر دار بن کر زندگی بسر کرو ورنہ یاد رکھو کہ ایک ہولناک دن کا عذاب تم پر منڈلاہی رہا ہے اس عذاب سے مراد وہ عذاب ہے جو رسول کی تکذیب کی صورت میں لازماً قوم پر آیا ہے۔ جن کے اندر خدا کی معرفت ہوتی ہے وہ اس کے ابتلاء سے زیادہ اس کے انعام کی صورت میں اس سے ڈلتے ہیں کہ مبادا اس انعام کا حق ادا نہ ہو سکے اور یہ انعام استدراج کی صورت اختیار کرلے لیکن خدا کے اس بھید کو بہت کم لوگوں نے سمجھا ہے۔
Top