Tadabbur-e-Quran - An-Naml : 20
وَ تَفَقَّدَ الطَّیْرَ فَقَالَ مَا لِیَ لَاۤ اَرَى الْهُدْهُدَ١ۖ٘ اَمْ كَانَ مِنَ الْغَآئِبِیْنَ
وَتَفَقَّدَ : اور اس نے خبر لی (جائزہ لیا) الطَّيْرَ : پرندے فَقَالَ : تو اس نے کہا مَا لِيَ : کیا ہے لَآ اَرَى : میں نہیں دیکھتا الْهُدْهُدَ : ہدہد کو اَمْ كَانَ : کیا وہ ہے مِنَ : سے الْغَآئِبِيْنَ : غائب ہونے والے
اور اس نے پرندوں کی فوج کا جائزہ لیا نو بولا کہ کیا بات ہے، میں ہد ہد کو نہیں دیک رہا ہوں اور موجود سے یا عیر صروں میں ہے !
(21-20) حضرت سلیمان کی فضائل فوج اسی پریڈ کے موقع پر جب انہوں نے اپنے پرندوں کی فوج کا جائزہ لیا تو ہد ہد کو غائب پایا۔ اس پر غضبناک ہو کر فرمایا کہ کیا بات ہے میں ہد ہد کو نہیں دیکھ رہا ہوں۔ وہ موجود ہے، مجھے نظر نہیں آیا ہے، یا غیر حاض رہے ؟ یا تو وہ اپنی اس غیر حاضری کے لئے کوئی معقول عذر پیش کرے ورنہ یا تو میں اس کو سخت سزا دوں گا یا ذبح کر چھوڑوں گا۔ ام کان من الغائبین سے پہلے بربنائے قرینہ اتنی بات محذوف ہے کہ وہ موجود ہے میں دیکھ نہیں رہا ہوں یا …… سلطن مبین اصل میں دلیل و حجت کے مفہوم میں آتا ہے۔ یہاں یہ اپنی صائی میں کسی عذر معقول کے لئے آیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت سلیمان کی فوج میں باقاعدہ تربیت پائے ہوئے مختلف قسم کے پرندے بھی تھے جن سے وہ پیغام رسانی، سراغ رسانی اور دریفات احوال کی مہمات میں کام لیتے تھے اور چونکہ وہ پرندوں کی بولی سمجھتے تھے اس وجہ سے وہ موجودہ زمانے کے سائنس دانوں سے بدرجہا اعلی ٰ طریقہ پر یہ کام لیتے تھے۔ تجسس احوال کے لئے پرندوں کی فوج پغیام رسانی اور دریافت احوال وغیرہ کے سلسلہ میں پرندوں سے کام لینے کا طریقہ موجودہ زمانے میں بھی موجود ہے اور قدیم زمانے میں بھی یہ پایا جاتا رہا ہے اگرچہ حضرت سلیمان ؑ کے حالات کے ضمن میں اہل تورات نے اس قسم کے کسی واقعہ کا ذکر نہیں کیا ہے لیکن حضرت نوح کے حالات میں یہ ذکر ہے کہ جب انہوں نے یہ اندازہ کرنا چاہا کہ طوفان کا پانی اتر گیا ہے یا نہیں تو کشتی سے ایک کبوتری اڑائی کچھ دیر کے بعد وہ کبوتری اپنی چونچ میں زیتون کی ایک تازہ شاخ لے کر آئی جس سے حضرت نوح نے یہ اندازہ فرمایا کہ اب پانی اتر گیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خبر رسانی اور تجسس احوال وغیرہ کی ہمات کے لئے پرندوں کی تربیت کا فن بہت قدیم بلکہ ابتدائے تاریخ سے موجود ہے۔ کبوتر کی نامہ بری تو خیر معروف ہی ہے۔ حضرت نوح کے مذکورہ بالا واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پرندہ تجسس احوال کے مقصد کے لئے بھی بہت زیرک ہے۔ موجودہ زمانہ کی سائنس نے جو معلومات فراہم کی ہیں ان سے بھی اس خیال کی تصدیق ہوتی ہے۔ فلسطین کے علاقے میں ہد ہد کی کثرت ہے۔ یہ پرندہ بھی اس مقصد کے لئے کبوترہی کی طرح ہوشیار ہے اس وجہ سے حضرت سلیمان نے اپنی فوج میں اس سے کام لیا۔ حضرت سلیمان نے جس انداز سے ہد ہد کی غیر حاضری پر عتاب فرمایا ہے اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ پرندے فوجی ڈسپلن کے تحت تھے۔ انہیں اس نظم کی پوری پوری پابندی کرنی پڑتی تھی اور کسی خلاف ورزی کی صورت میں انہیں فوجی ضوابط کے تحت سزا بھگتنی پڑتی تھی۔
Top