Tadabbur-e-Quran - An-Naml : 88
وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِۙ
وَيْلٌ : خرابی لِّكُلِّ : واسطے، ہر هُمَزَةٍ : طعنہ زن لُّمَزَةِۨ : عیب جو
اور تم پہاڑوں کو دیکھ کر گمان کرو گے کہ وہ ٹکے ہوئے ہیں حالانکہ وہ بادلوں کی طرح اڑا رہے ہوں گے۔ یہ اس خدا کی کاریگری ہوگی جس نے ہر چیز کو محکم کیا۔ بیشک وہ ہر اس چیز سے باخبر ہے جو تم کرے رہو
یہ اس دن کے ہول کی مزید تفصیل ہے کہ دوسری چیزوں کا تو کیا ذکر اس دن پہاڑوں کا بھی یہ حال ہوگا کہ بظاہر وہ ٹکے ہوئے نظر آئیں گے حالانکہ وہ بادلوں کی طرح اڑتے ہوئے ہوں گے۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ شعراء عرب میں جو حکیم تھے ان تک کا حال یہ تھا کہ وہ دوسری تمام چیزوں کو تو فانی مانتے تھے لیکن پہاڑوں کو غیر قانونی سمجھتے تھے۔ صنع اللہ الذی اتفن کل شی یہ اسی طرح کی ترکیب ہے جس طرح وعد اللہ یسبغۃ اللہ وغیرہ ترکیبیں قرآن میں ہیں۔ یہ اسلوب اس وقت اختیار کیا جاتا ہے جب کسی شے کی طرف خاص طور سے توجہ دلانا ہو۔ مطلب یہ ہے کہ یہ اس خدا کی کاریگری ہوگی جس نے ہر چیز کو محکم کا ہے۔ جب اسی نیہر چیز کو محکم کیا ہے تو وہ یہ بھی کر دکھائے گا کہ پہاڑ جمے ہوئے بھی نظر آئیں گے اور وہ ہوا میں اڑتے ہوئے بھی ہوں گے۔ انہ خبیر بما نفعلون یہ اس اصل چیز کا بیا نا ہے جس سے آگاہ کرنے کے لئے قیامت کے اس ہول کی تفصیل سنائی گئی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اس دن اس کائنات میں ہلچل کا حال یہ ہوگا اور اللہ تمہاری اس ساری کرتوت سے اچھی طرح باخبر ہے جو تم کر رہے ہو ! اور جب واقف ہے تو لازماً وہ اس کی جزا و سزا بھی دے گا۔
Top