Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 57
وَ لَئِنْ اَصَابَكُمْ فَضْلٌ مِّنَ اللّٰهِ لَیَقُوْلَنَّ كَاَنْ لَّمْ تَكُنْۢ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهٗ مَوَدَّةٌ یّٰلَیْتَنِیْ كُنْتُ مَعَهُمْ فَاَفُوْزَ فَوْزًا عَظِیْمًا
وَلَئِنْ : اور اگر اَصَابَكُمْ : تمہیں پہنچے فَضْلٌ : کوئی فضل مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے لَيَقُوْلَنَّ : تو ضرور کہے گا كَاَنْ : گویا لَّمْ تَكُنْ : نہ تھی بَيْنَكُمْ : تمہارے درمیان وَبَيْنَهٗ : اور اس کے درمیان مَوَدَّةٌ : کوئی دوستی يّٰلَيْتَنِيْ : اے کاش میں كُنْتُ : میں ہوتا مَعَھُمْ : ان کے ساتھ فَاَفُوْزَ : تو مراد پاتا فَوْزًا : مراد عَظِيْمًا : بڑی
اگر ان کی کوئی بچاؤ کی جگہ (جیسے قلعہ) یا غار ومغاک یا (زمین کے اندر) گھسنے کی جگہ مل جائے تو اسی طرف رسیاں تڑاتے ہوئے بھاگ جائیں
یوم یجدون ملجا او مغارات او مدخلا لولوا الیہ وھم یجمعون۔ اگر ان لوگوں کو کوئی پناہ گاہ یا غاریا کوئی گھس بیٹھنے کی جگہ مل جاتی تو یہ ضرور منہ اٹھا کر ادھر تیزی سے چل دیتے۔ ملجائ یعنی کوئی حفاظت کا مقام جس میں پناہ لی جاسکتی ‘ یا کوئی قوم جس کے پاس جا کر امن مل جاتا۔ مغارات ‘ مغارۃ کی جمع ہے ‘ یعنی پہاڑی غار۔ مغارہ غور سے ماخوذ ہے ‘ یعنی چھپنے کا مقام۔ عطاء نے کہا : اس سے مراد سرنگ یا تہہ خانے ہیں۔ مُدَّخَلاً یعنی ایسا سوراخ اور گھسنے کا مقام جس کے اندر دشواری کے ساتھ داخلہ ہو جیسے گھونس کا سوراخ۔ لَوَلَّوْا اِلَیْہِ پشت پھیر کر اس طرف بھاگتے۔ وَھُمْ یَجْمَحُوْنَ سرپٹ تیزی کے ساتھ منہ اٹھائے ہوئے دوڑتے ہوئے جیسے بےلگام سرپٹ بھاگتا ہوا گھوڑا۔ آیت کی مراد یہ ہے کہ ان کو تمہارے ساتھ رہنے سے انتہائی نفرت و کراہت ہے۔ اگر کوئی بچاؤ کا مقام ان کو مل جاتا تو وہ تم سے الگ ہوجاتے۔
Top