Tadabbur-e-Quran - Adh-Dhaariyat : 32
قَالُوْۤا اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰى قَوْمٍ مُّجْرِمِیْنَۙ
قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّآ : بیشک ہم اُرْسِلْنَآ : بھیجے گئے ہم اِلٰى : طرف قَوْمٍ مُّجْرِمِيْنَ : مجرم قوم کے
انہوں نے جواب دیا کہ ہم مجرموں کی ایک قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں
قالو انا ارسلنا الی قوم مجرمین (32) فرشتوں کا جواب فرشتوں نے جواب دیا کہ ہم مجرموں کی ایک قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں یہاں معلوم ہوتا ہے کہ فرشتوں نے قوم لوط کا ذکر نام کی تصریح کے ساتھ نہیں کیا لیکن سورة ہود میں ہے : قالوالا تخف انا ارسلنا الی قوم لوطّ (ھود : 70) (انہوں نے کہا تم نہ ڈرو، ہم تو قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں) ان دونوں مواقع کو ملانے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ فرشتوں نے قوم لوط کا ذکر ان کے کردار اور نام دونوں کے ساتھ کیا تاکہ حضرت ابراہیم ؑ پر اس قوم کے مستحق عذاب ہونے کا پہلو واضح ہوجائے لیکن قرآن نے یہ تقاضائے بلاغت اس سورة میں ان کے نام کا ذکر حذف کرکے صرف ان کے قوم مجرم ہونے کا ذکر کیا ہے تاکہ یہ پہلو واضح ہوسکے کہ قوم لوط کو جس عذاب سے دوچار ہونا پڑا اپنے عمل کی پاداش میں ہونا پڑا۔ یہ امر واضح رہے کہ یہی بات اس سورة کا عمود ہے۔
Top