Tadabbur-e-Quran - Adh-Dhaariyat : 39
فَتَوَلّٰى بِرُكْنِهٖ وَ قَالَ سٰحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌ
فَتَوَلّٰى : تو وہ پھر گیا بِرُكْنِهٖ : اپنی قوت کے ساتھ وَقَالَ سٰحِرٌ : اور کہنے لگا ایک جادوگر ہے اَوْ مَجْنُوْنٌ : یا مجنون ہے
تو اس نے گھمنڈ کے ساتھ منہ موڑا اور بولا کہ یہ تو ایک جادوگر ہے یا خبطی۔
فتولی برکنہ وقال سحراومجنون (39) ”رن، کے معنی مونڈھے کے ہیں اور ’ ب ‘ سے یہاں تعدی کا مفہوم پیدا ہورہا ہے۔ جب کوئی شخص کسی چیز سے تکبر کے ساتھ اعراض کرتا ہے تو شانے اور مونڈھے جھٹک کر منہ پھیرتا ہے، اس وجہ سے اس کے معنی ہوں گے کہ اس نے غرور کے ساتھ منہ پھیرا۔ قرآن میں یہ اسلوب جگہ جگہ استعمال ہوا ہے۔ مثلاً واذا انعمنا علی الانسان اعرض ونابجانبہ (بنی اسرائیل : 83) اور جب ہم انسان پر اپنا فضل کرتے ہیں تو وہ اعراض کرتا اور گھمنڈ سے منہ موڑتا ہے۔ سورة حج آیت 9 میں اسی مستکبرانہ اعراض کی تعبیر ثانی عطفہ کے الفاظ سے فرمائی گئی ہے۔ وقال سحرائومجنون۔ یعنی کبھی ان کو ساحر کہہ کر ان کی تکذیب کی اور کبھی ان کو خبطی ٹھہرایا۔ جب ان کے معجزے دیکھے تو کہا کہ یہ شخص جادوگر ہے اور جب ان کی دعوت سنی تو کہا کہ یہ شخص خطبی ہے جو ایک ایسے خدا کا رسول ہونے کا مدعی ہے جس کی شکل کسی نے نہیں دیکھی۔
Top