Tadabbur-e-Quran - Ar-Rahmaan : 6
وَّ النَّجْمُ وَ الشَّجَرُ یَسْجُدٰنِ
وَّالنَّجْمُ : اور تارے وَالشَّجَرُ : اور درخت يَسْجُدٰنِ : سجدہ کر رہے ہیں
اور ستارے اور درخت بھی سجدہ کرتے ہیں
(والنجم والشجر یسجدن)۔ شمس و قمر کی پابندی حدود، جس کو شریعت کی اصطلاح میں تقویٰ سے تعبیر کرتے ہیں، کا حوالہ دینے کے بعد یہ آسمان کے ستاروں اور زمین کے درختوں کے سجدے کا ذکر فرمایا کہ یہ بھی اپنے خالق ومالک کو سجدہ کرتے اور اپنے عمل سے انسان کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ بھی اپنے رب سے سر کشی نہ کرے بلکہ نہایت فرمانبردار انہ اس کو سجدہ اور اس کی بندگی کرے۔ ستاروں اور درختوں کے سجدے کی وضاحت اس کتاب میں جگہ جگہ ہوچکی ہے۔ اس بحث کو اس کے محل میں دیکھے۔ یہاں اعادے میں طوالت ہوگی۔ (النجم کا صحیح مفہوم)۔ (النحم) سے بعض لوگوں نے زمین پر پیدا ہونے والے چھوٹے پودے، جھاڑ اور بیلوں وغیرہ کے قسم کی چیزیں مراد لی ہیں۔ غالباً شجر کے ساتھ ستاروں کی مناسبت ان حضرات کی سمجھ میں نہیں آئی اس وجہ سے انہیں یہ تکلیف کرنا پڑا حالانکہ ان دونوں کے درمیان نہایت واضح و صفی اشتراک موجود ہے۔ قرآن میں دونوں کے سجدہ کا ذکر مختلف اسلوبوں سے بار بار آیا ہے۔ اسی اشتراک کی بناء پر یہاں بھی دونوں کا ذکر ساتھ ساتھ ہوا۔ اس سے آسمان و زمین دونوں کی ہم آہنگی واضح ہوتی ہے کہ ان کا رب ایک ہی ہے جس کو آسمان کے ستارے بھی سجدہ کرتے ہیں اور زمین کے درخت بھی، یہ امر واضح رہے کہ مجاہد ؒ ، قتادہ ؒ اور حسن ؒ وغیرہ نجوم کو اسکے معروف معنی ہی میں لیتے ہیں۔ ابن کثیر ؒ نے بھی انہی لوگوں کی تائید کی ہے اور آیت (الم تران اللہ یسجد لہ ٗ من فی السموت ومن فی الارض والشمس والقمر و النجوم) (الحج : 18) (نہیں دیکھتے کہ اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں جو آسمان میں ہیں اور جو زمین میں ہیں اور سورج، چاند اور ستارے بھی) کا حوالہ دیا ہے۔)
Top