Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 153
وَ اَنَّ هٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْهُ١ۚ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِیْلِهٖ١ؕ ذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَاَنَّ : اور یہ کہ ھٰذَا : یہ صِرَاطِيْ : یہ راستہ مُسْتَقِيْمًا : سیدھا فَاتَّبِعُوْهُ : پس اس پر چلو وَلَا تَتَّبِعُوا : اور نہ چلو السُّبُلَ : راستے فَتَفَرَّقَ : پس جدا کردیں بِكُمْ : تمہیں عَنْ : سے سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ ذٰلِكُمْ : یہ وَصّٰىكُمْ بِهٖ : حکم دیا اس کا لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری اختیار کرو
اور یہ کہ یہی میرا راستہ سیدھا راستہ ہے تو اس کی پیروی کرو اور دوسری پگڈنڈیوں پر نہ چلو کہ وہ تمہیں اس کی راہ سے الگ کردیں۔ یہ باتیں ہیں جن کی تمہیں ہدایت فرمائی تاکہ اس کے غضب سے بچو
وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِيْ مُسْتَقِـيْمًا فَاتَّبِعُوْهُ ۚ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيْلِهٖ۔ مستقیما، یہاں صراط سے حال پڑا ہوا ہے۔ ہم پیچھے بیان کر آئے آئے ہیں کہ اسم اشارہ کے اندر فعل کے معنی پائے جاتے ہیں اس وجہ سے وہ فعل کا عمل بھی کرتا ہے۔ اب یہ سلسلہ بیان کی آخری بات ارشاد ہوئی ہے کہ یہ سیدھی راہ جو میں تمہارے سامنے پیش کر رہا ہوں بس اس کی پیروی کرو۔ خدا کی بتائی ہوئی راہ یہی ہے اور یہی ابراہیم کی بتائی ہوئی راہ ہے جس پر چلنے کی انہوں نے اپنی اولاد کو وصیت کی تھی۔ اس راہ سے ہٹ کر جو کج پیچ کی راہیں نکال لی گئی ہیں۔ ان سے بچو۔ وہ ساری راہیں اس صراط مستقیم سے دور اور ملت ابراہیم سے گمراہ کرنے والی ہیں۔ اسی راہ پر قائم رہنے کی، ابراہیم کے واسطے سے خدا نے تم کو ہدایت فرمائی تھی اور اب میرے واسطے سے خدا نے یہ از سرِ نو تمہارے لیے باز کی ہے تاکہ تم ہلاکت کی وادیوں میں بھٹکنے اور خدا کی پکڑ میں آنے سے بچو۔ ملت ابراہیم و ملت اسلام میں امر و نہی کی اساسات : یہاں یہ بات خاص طور پر ذہن میں رکھنے کی ہے کہ جس طرح کھانے پینے کی چیزوں میں حلال و حرام کے درمیان امتیاز کی فطری کسوٹی طیبات اور خبائث کو ٹھہرایا گیا ہے، اسی طرح حقوق و فرائض اور کردار و اخلاق کے باب میں فطری و عقلی اصول یہ ہے کہ جن باتوں کا حکم دیا گیا ہے وہ تو سب عدل و احسان اور معروف کے منبع سے نکلی ہیں اور جن باتوں سے روکا گیا ہے وہ سب بغی، فحشا اور منکر کے خاندانوں سے تعلق رکھنے والی ہیں۔ ملت ابراہیم اور ملت اسلام میں امر و نہی کی اساسات اللہ تعالیٰ نے انہی چیزوں کو بنایا ہے۔ اس مسئلہ پر انشاء اللہ سورة نحل کی آیت 90 کے تحت ہم تفصیل سے بحث کریں گے۔
Top