Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 141
وَ اِذْ اَنْجَیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ١ۚ یُقَتِّلُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْ١ؕ وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب اَنْجَيْنٰكُمْ : ہم نے تمہیں نجات دی مِّنْ : سے اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے يَسُوْمُوْنَكُمْ : تمہیں تکلیف دیتے تھے سُوْٓءَ : برا الْعَذَابِ : عذاب يُقَتِّلُوْنَ : مار ڈالتے تھے اَبْنَآءَكُمْ : تمہارے بیٹے وَ يَسْتَحْيُوْنَ : اور جیتا چھوڑ دیتے تھے نِسَآءَكُمْ : تمہاری عورتیں (بیٹیاں) وَفِيْ ذٰلِكُمْ : اور اس میں تمہارے لیے بَلَآءٌ : آزمائش مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب عَظِيْمٌ : بڑا۔ بڑی
اور یاد کرو جب کہ ہم نے تم کو آلِ فرعون سے نجات دی جو تمہیں نہایت برے عذاب چکھاتے تھے وہ تمہارے بیٹوں کو بےدردی سے قتل کرتے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی ہی آزمائش تھی
وَاِذْ اَنْجَيْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ يَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْۗءَ الْعَذَابِ ۚ يُقَتِّلُوْنَ اَبْنَاۗءَكُمْ وَ يَسْتَحْيُوْنَ نِسَاۗءَكُمْ ۭوَفِيْ ذٰلِكُمْ بَلَاۗءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِيْمٌ۔ اس آیت کی تفسیر بقرہ میں بھی گزر چکی ہے اور اس سورة میں بھی۔ یہاں جو چیز قابل توجہ قابل توجہ ہے وہ یہ ہے کہ اس آیت سے لے کر آگے آیت 147 تک اللہ تعالیٰ نے اپنے اس اہتمام کا ذکر فرمایا ہے جو اس نے بنی اسرائیل نے یہ قدر کی کہ ادھر حضرت موسیٰ طور پر اللہ کی شریعت لینے گئے ادھر بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ کی تمام نصیحتوں اور ان کے خلیفہ حضرت ہارون کی تمام کوششوں کے علی الرغم وہی بت ڈھال ؛ کر تیار کردیا جس کے لیے حضرت موسیٰ سے مطالبہ کیا تھا اور جس پر حضرت موسیٰ نے ان کو وہ تنبیہ و ملامت فرمائی تھی جس کا ذکر اوپر گزرا۔ مقصود اس ساری تفصیل سے یہ دکھانا ہے کہ جو قوم آج اپنے شرف و تقدس پر انی نازاں ہے عین اپنے نبی کی موجودگی میں، اور اس کے عظیم معجزات کو دیکھتے ہوئے، کیا حرکتیں کرچکی ہے۔
Top