Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 141
وَ اِذْ اَنْجَیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ١ۚ یُقَتِّلُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْ١ؕ وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب اَنْجَيْنٰكُمْ : ہم نے تمہیں نجات دی مِّنْ : سے اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے يَسُوْمُوْنَكُمْ : تمہیں تکلیف دیتے تھے سُوْٓءَ : برا الْعَذَابِ : عذاب يُقَتِّلُوْنَ : مار ڈالتے تھے اَبْنَآءَكُمْ : تمہارے بیٹے وَ يَسْتَحْيُوْنَ : اور جیتا چھوڑ دیتے تھے نِسَآءَكُمْ : تمہاری عورتیں (بیٹیاں) وَفِيْ ذٰلِكُمْ : اور اس میں تمہارے لیے بَلَآءٌ : آزمائش مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب عَظِيْمٌ : بڑا۔ بڑی
اور (وہ بھی یاد کرو کہ) جب ہم نے نجات دی تم کو فرعون والوں سے، جو چکھاتے تھے تم لوگوں کو برا عذاب، تمہارے بیٹوں کو وہ لوگ چن چن کر قتل کرتے، اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے، اور بیشک اس میں بڑی بھاری آزمائش تھی تمہارے رب کی جانب سے،
178 نجات دہندہ اور مشکل کشا سب کا اللہ ہی ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ بھی یاد کرو کہ جب ہم نے تم کو نجات دی تھی فرعون والوں سے کہ نجات دہندہ اور حاجت روا و مشکل کشا سب کے ہم ہی ہیں۔ اور جب موسیٰ جیسے عظیم الشان اور جلیل القدر پیغمبر بھی حاجت روا ومشکل کشا نہیں، بلکہ وہ بھی مشکلات و مصائب سے رہائی پانے کے لیے ہمارے ہی محتاج ہیں تو پھر اور کون ہے جو کسی کا حاجت روا و مشکل کشا ہوسکے ؟ سو غلط کہتے اور شرک کا ارتکاب کرتے ہیں وہ لوگ جنہوں نے اللہ وحدہ لا شریک کے سوا بغیر کسی سند و دلیل کے طرح طرح کے حاجت روا و مشکل کشا ازخود گھڑ رکھے ہیں۔ سو اس ارشاد سے ان کو تذکیر و یاددہانی فرمائی گئی کہ جب تمہارے مشکل کشا اور حاجت روا ہم ہی ہیں اور فرعون کی غلامی سے نجات ہم ہی نے تم لوگوں کو دلائی تو پھر تم لوگ کسی اور خود ساختہ معبود کا مطالبہ آخر کس طرح کرتے ہو ؟۔ پس حاجت روا و مشکل کشا سب کا اللہ وحدہ لا شریک ہی ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top