Tadabbur-e-Quran - Al-Ghaashiya : 11
لَّا تَسْمَعُ فِیْهَا لَاغِیَةًؕ
لَّا تَسْمَعُ : نہ سنیں گے فِيْهَا : اس میں لَاغِيَةً : بیہودہ بکواس
جس میں کوئی لغو بات نہیں سنیں گے۔
اہل جنت کی مجلس ہر شر سے محفوظ ہو گی: اہل دوزخ سے متعلق قرآن میں یہ بات جگہ جگہ بیان ہوئی ہے کہ دوزخ کے باڑے میں پہنچتے ہی وہ ایک دوسرے پر لعنت کریں گے کہ فلاں نے ہم کو گمراہ کیا، وہ گمراہ نہ کرتا تو ہم ہدایت پر ہوتے۔ لیڈروں اور ان کے پیروؤں میں توتکار ہو گی۔ پیرو لیڈروں کے لیے دونے عذاب کا مطالبہ کریں گے۔ کہ انھوں نے ان کی راہ ماری اس وجہ سے یہ دوگنے عذاب کے سزاوار ہیں۔ لیڈر جواب دیں گے کہ ہم نے تم کو وہی بنایا جو ہم خود تھے، تم نے خود اپنی شامت بلائی کہ جان بوجھ کر ہماری پیروی کی۔ اس کے برعکس اہل جنت کا یہ حال بیان ہوا ہے کہ وہ جنت میں داخل ہونے کے بعد ایک فتح مند ٹیم کی طرح ایک دوسرے کا خیر مقدم تحیت و سلام سے کریں گے، آپس میں مبارک سلامت کے تبادلے ہوں گے، نہایت خوش گوار موڈ میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھیں گے۔ ان کی مجلس محبت و اخلاص کی عطر بیزیوں سے معمور ہو گی۔ سورۂ واقعہ میں اس کا ذکر یوں آیا ہے: لَا یَسْمَعُونَ فِیْہَا لَغْواً وَلَا تَأْثِیْماً ۵ إِلَّا قِیْلاً سَلَاماً سَلَاماً (الواقعہ ۵۶: ۲۵-۲۶) ’’وہ اس میں کوئی لغو یا گناہ کی بات نہیں سنیں گے۔ بس ہر طرف مبارک سلامت ہی کا چرچا ہو گا۔‘‘ یہ امر بھی یہاں ملحوظ رہے کہ اہل جنت کی شراب بھی فتور عقل اور ہذیان پیدا کرنے والی نہیں ہو گی کہ اس کے نشہ میں وہ اتنے ازخود رفتہ ہو جائیں کہ زبان سے کوئی ناشائستہ کلمہ نکل جائے۔
Top