Tafheem-ul-Quran - An-Naml : 37
اِرْجِعْ اِلَیْهِمْ فَلَنَاْتِیَنَّهُمْ بِجُنُوْدٍ لَّا قِبَلَ لَهُمْ بِهَا وَ لَنُخْرِجَنَّهُمْ مِّنْهَاۤ اَذِلَّةً وَّ هُمْ صٰغِرُوْنَ
اِرْجِعْ : تو لوٹ جا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فَلَنَاْتِيَنَّهُمْ : ہم ضرور لائیں گے ان پر بِجُنُوْدٍ : ایسا لشکر لَّا قِبَلَ : نہ طاقت ہوگی لَهُمْ : ان کو بِهَا : اس کی وَلَنُخْرِجَنَّهُمْ : ہم ضرور نکالدیں گے انہیں مِّنْهَآ : وہاں سے اَذِلَّةً : ذلیل کر کے وَّهُمْ : اور وہ صٰغِرُوْنَ : خوار ہوں گے
(اے سفیر)واپس جا اپنے بھیجنے والوں کی طرف۔ ہم ان پر ایسے لشکر لے کر آئیں گے42  جن کا مقابلہ وہ نہ کر سکیں گے اور ہم انہیں ایسی ذلّت کے ساتھ وہاں سے نکالیں گے کہ وہ خوار ہو کر رہ جائیں گے۔“
سورة النمل 42 پہلے فقرے اور اس فقرے کے درمیان ایک لطیف خلا ہے جو کلام پر غور کرنے سے خود بخود سمجھ میں آجاتا ہے، یعنی پوری بات یوں ہے کہ اے سفیر یہ ہدیہ واپس لے جا اپنے بھیجنے والوں کی طرف، انہیں یا تو ہماری پہلی بات ماننی پڑے گی کہ مسلم ہو کر ہمارے پاس حاضر ہوجائیں ورنہ ہم ان پر لشکر لے کر آئیں گے۔
Top