Tafheem-ul-Quran - An-Naml : 45
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ فَاِذَا هُمْ فَرِیْقٰنِ یَخْتَصِمُوْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَآ : اور تحقیق ہم نے بھیجا اِلٰى : طرف ثَمُوْدَ : ثمود اَخَاهُمْ : ان کے بھائی صٰلِحًا : صالح اَنِ : کہ اعْبُدُوا اللّٰهَ : اللہ کی عبادت کرو فَاِذَا : پس ناگہاں هُمْ : وہ فَرِيْقٰنِ : دو فریق ہوگئے يَخْتَصِمُوْنَ : باہم جھگڑنے لگے وہ
57اور ثمُود کی طرف ہم نے اُن کے بھائی صالحؑ کو (یہ پیغام دے کر)بھیجا کہ اللہ کی بندگی کرو، تو یکایک وہ دو مُتَخاصِم فریق بن گئے۔58
سورة النمل 57 تقابل کے لیے ملاحظہ ہو الاعراف، آیات 73 تا 79۔ ہود 61 تا 68۔ الشعراء 141 تا 159۔ القمر 23 تا 32۔ الشمس، آیات 11 تا 15 سورة النمل 58 یعنی جونہی کہ حضرت صالح کی دعوت کا آغاز ہوا، ان کی قوم دو گروہوں میں بٹ گئی۔ ایک گروہ ایمان لانے والوں کا، دوسرا گروہ انکار کرنے والوں کا، اور اس تفرقہ کے ساتھ ہی ان کے درمیان کش مکش شروع ہوگئی، جیسا کہ قرآن مجید میں دوسری جگہ ارشاد ہوا ہے قَالَ الْمَلَاُ الَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لِلَّذِيْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِمَنْ اٰمَنَ مِنْهُمْ اَتَعْلَمُوْنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرْسَلٌ مِّنْ رَّبِّهٖ ۭقَالُوْٓا اِنَّا بِمَآ اُرْسِلَ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ۔ قَالَ الَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْٓا اِنَّا بالَّذِيْٓ اٰمَنْتُمْ بِهٖ كٰفِرُوْنَ۔ اس کی قوم میں سے جو سردار اپنی بڑائی کا گھمنڈ رکھتے تھے انہوں نے ان لوگوں سے جو کمزور بنا کر رکھے گئے تھے، جو ان سے ایمان لائے تھے، کہا کیا واقعی تم یہ جانتے ہو کہ صالح اپنے رب کی طرف سے بھیجا گیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا ہم اس چیز پر ایمان رکھتے ہیں جس کو لے کر وہ بھیجے گئے ہیں، ان متکبرین نے کہا جس چیز پر تم ایمان لائے ہو اس کے ہم کافر ہیں "۔ (الاعراف، آیات 75۔ 76) یاد رہے کہ ٹھیک یہی صورت حال محمد ﷺ کی بعثت کے ساتھ مکہ میں بھی پیدا ہوئی تھی کہ قوم دو حصوں میں بٹ گئ اور اس کے ساتھ ہی ان دونوں گروہوں میں کش مکش شروع ہوگئی۔ اس لیے یہ قصہ آپ سے آپ ان حالات پر چسپاں ہورہا تھا جن میں یہ آیات نازل ہوئیں۔
Top