Tafheem-ul-Quran - Al-Qasas : 37
وَ قَالَ مُوْسٰى رَبِّیْۤ اَعْلَمُ بِمَنْ جَآءَ بِالْهُدٰى مِنْ عِنْدِهٖ وَ مَنْ تَكُوْنُ لَهٗ عَاقِبَةُ الدَّارِ١ؕ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ
وَقَالَ : اور کہا مُوْسٰي : موسیٰ رَبِّيْٓ : میرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ : اس کو جو جَآءَ : لایا بِالْهُدٰى : ہدایت مِنْ عِنْدِهٖ : اس کے پاس سے وَمَنْ : اور جس تَكُوْنُ : ہوگا۔ ہے لَهٗ : اس کے لیے عَاقِبَةُ الدَّارِ : آخرت کا اچھا گھر اِنَّهٗ : بیشک وہ لَا يُفْلِحُ : نہیں فلاح پائیں گے الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
موسیٰؑ نے جواب دیا”میرا ربّ اُس شخص کے حال سے خوب واقف ہے جو اُس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور وہی بہتر جانتا ہے کہ آخری انجام کِس کا اچھا ہونا ہے، حق یہ ہے کہ ظالم کبھی فلاح نہیں پاتے۔“51
سورة القصص 51 یعنی تو مجھے ساحر اور افترا پرداز قرار دیتا ہے، لیکن میرا رب میرے حال سے خوب واقف ہے، وہ جانتا ہے کہ جو شخص اس کی طرف سے رسول مقرر کیا گیا ہے وہ کیسا آدمی ہے۔ اور آخری انجام کا فیصلہ اسی کے ہاتھ میں ہے، میں جھوٹا ہوں تو میرا انجام برا ہوگا اور تو جھوٹا ہے تو پھر خوب جان لے کہ تیرا انجام اچھا نہیں ہے۔ بہرحال یہ حقیقت اپنی جگہ اٹل ہے کہ ظالم کے لیے فلاح نہیں ہے، جو شخص خدا کا رسول نہ ہو اور جھوٹ موٹ کا رسول بن کر اپنا کوئی مفاد حاصل کرنا چاہے وہ بھی ظالم ہے اور فلاح سے محروم رہے گا، اور جو طرح طرح کے جھوٹے الزامات لگا کر سچے رسول کو جھٹلائے اور مکاریوں سے صداقت کو دبانا چاہے وہ بھی ظالم ہے اور اسے کبھی فلاح نصیب نہ ہوگی۔
Top